سی این جی اسٹیشن مالکان نے 3 سال میں 4 ارب 8 کروڑ روپے ٹیکس ادا کیا سپریم کورٹ

گیس کی قیمت طے کرنا اوگرا کا کام ہے, جسٹس جواد خواجہ

گیس کی قیمت طے کرنا اوگرا کا کام ہے, جسٹس جواد خواجہ. فوٹو فائل

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ سی این جی اسٹیشن مالکان نے 3 سال میں 4 ارب 8 کروڑ روپے ٹیکس ادا کردیا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سی این جی کی قیمتوں کے حوالے سے کیس کی سماعت کی، سپریم کورٹ نے سی این جی کی قیمت برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ جو سی این جی اسٹیشن مالک آڈٹ نہ کرائے اس کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے، دوران سماعت ایف بی آر نے سی این جی اسٹیشن مالکان کے 3 سال ٹیکس کی تفصیلات پیش کیں جس کے مطابق سی این جی سیکٹر سے 3 سال میں 4 ارب 8 کروڑ روپے سے زیادہ ٹیکس موصول ہوا ہے۔


اوگرا نے بھی گذشتہ سماعت پر پوچھے گئے سوالوں کا جواب عدالت میں پیش کردیا، اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے عدالت اصل آپریٹنگ کاسٹ جانتی ہے سی این جی اسٹیشن مالکان نے 4 سال تک 31 روپے فی کلوآپریٹنگ کاسٹ کے نام پر کمایا ،کھاتے بھی نہیں بنائے اس طرح تو بات نہیں بنے گی، کیس کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی۔

سپریم کورٹ کے باہر چئیرمین سی این جی ایسوسی ایشن غیاث پراچہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سی این جی مہنگی مل رہی ہے جس کی وجہ سے ہم نقصان اٹھارہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اوگرا ہمیں عوام سے لڑوانا چاہا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story