سی پیک صنعتی زونز میں150ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری متوقع
سی پیک منصوبےکے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں مخصوص اقتصادی زونز اور انڈسٹریل اسٹیٹس قائم کی جائیں گی، چیئرمین بی اوآئی
سرمایہ کاری بورڈ (بی اوآئی) کے چیئرمین ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) کی تکمیل سے ملک میں100تا150 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی۔
سی پیک سمٹ اور نمائش کے موقع پرسرکاری خبر ایجنسی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں مخصوص اقتصادی زونز اور انڈسٹریل اسٹیٹس قائم کی جائیں گی جن میں چین کے علاوہ دنیا بھر کے سرمایہ کار سرمایہ کاری کریں گے اور ان صنعتوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات کی دنیا بھر میں برآمدات کی جائیں گی جس سے پاکستان کو صنعتی و اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت مخصوص صنعتی زونز میں غیر ملکی سرمایہ کار صنعتوں کے قیام کیلیے 100 تا150 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے جن میں ٹیکسٹائل، لیدر، انجینئرنگ، اسپورٹس گڈز سمیت دیگر مختلف شعبے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے سے نہ صرف پاکستان کو اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے بلکہ اس سے خطے کے دیگر ممالک کی معاشی سرگرمیوں کو بھی فروغ حاصل ہو گا اور پاکستان کے دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ اقتصادی روابط میں اضافہ ہو گا جس سے ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔
سی پیک سمٹ اور نمائش کے موقع پرسرکاری خبر ایجنسی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں مخصوص اقتصادی زونز اور انڈسٹریل اسٹیٹس قائم کی جائیں گی جن میں چین کے علاوہ دنیا بھر کے سرمایہ کار سرمایہ کاری کریں گے اور ان صنعتوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات کی دنیا بھر میں برآمدات کی جائیں گی جس سے پاکستان کو صنعتی و اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت مخصوص صنعتی زونز میں غیر ملکی سرمایہ کار صنعتوں کے قیام کیلیے 100 تا150 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے جن میں ٹیکسٹائل، لیدر، انجینئرنگ، اسپورٹس گڈز سمیت دیگر مختلف شعبے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے سے نہ صرف پاکستان کو اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے بلکہ اس سے خطے کے دیگر ممالک کی معاشی سرگرمیوں کو بھی فروغ حاصل ہو گا اور پاکستان کے دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ اقتصادی روابط میں اضافہ ہو گا جس سے ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔