بھارت اورامریکا کے درمیان ایک دوسرے کی فوجی تنصیبات استعمال کرنے کا معاہدہ

معاہدے سے کسی بھی فریق کو ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر فوجیوں کو تعینات کرنے کی اجازت نہیں ہو گی

دفاعی شعبے کے دونوں سربراہان نے اصولی طور پر اس یادداشت پر اپریل میں اتفاق کیا تھا، فوٹو : فائل

بھارت اور امریکا کے درمیان فوجی تعاون کامعاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کے فوجی، فضائی اور بحری اڈے استعمال کرسکیں گے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق واشنگٹن میں بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر اور امریکی ہم منصب ایشٹن کارٹر کے درمیان 'لاجسٹکس ایکس چینج' سے متعلق یادداشت پر مشتمل سمجھوتے پر باضابطہ دستخط کیے گئے، معاہدے کے تحت دونوں ممالک ناصرف ایک دوسرے کے فوجی، زمینی، فضائی اور بحری اڈے استعمال کرسکیں گے بلکہ ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر فوجی ساز و سامان کی مرمت اور فراہمی سمیت ایندھن بھی بھرسکیں گے تاہم دونوں ممالک معاہدے کے تحت ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر فوجیوں کو تعینات نہیں کرسکیں گے۔

معاہدے پر دستخط کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے کہا کہ معاہدے سے دونوں ممالک کی فوج کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا آسان ہوجائے گا لیکن یہ ہمیشہ دونوں کی رضامندی سے ہی ہوگا۔


بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ ایک دہائی میں انڈیا اور امریکہ کے فوجی تعلقات میں کافی گرم جوشی دیکھنے میں آئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تیزی سے فروغ پاتے عسکری تعلقات خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو کم کرنے کی جانب اٹھایا گیا ایک اہم قدم ہے۔ اس معاہدے کے مسودے کو جون میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ واشنگٹن کے دوران حتمی شکل دی گئی تھی۔ اس معاہدے کے تحت امریکا چین کی بڑھتی ہوئی فوجی قوت خاص طور پر بحیرہ جنوبی چین میں فضائی اڈوں کے مقابلے میں استعمال کرسکتا ہے۔

دوسری جانب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت اور امریکا کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے سے دلی سرکار کے 70 برس پرانے دوست روس کو انتہائی تشویش ہوسکتی ہے لیکن مودی سرکار اس حوالے سے زیادہ فکر مند نہیں کیونکہ بھارت کی موجودہ حکومت امریکا اور اس کے اتحادیوں سے تعلقات قائم کرنے کیلئے پر عزم ہے۔

Load Next Story