سندھ اسمبلی میں کالا باغ ڈیم کے خلاف قرارداد پیش
کالا باغ ڈیم ایسی گاڑی ہے جس میں نہ انجن ہے نہ پٹرول اور نہ ٹائر، اس کے خلاف سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔
سندھ اسمبلی میں کالا باغ ڈیم کے خلاف قرارداد پیش کردی گئی جس کے دوران ایوان کالا باغ ڈیم نامنظورکےنعروں سےگونج اٹھا۔
اسپیکر نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں ارکان کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی جبکہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی صحت یابی کیلئے بھی خصوصی دعا کی گئی۔
اجلاس کے آغاز میں مراد علی شاہ کے ایوان میں بیٹھنے پر نیشنل پیپلز پارٹی کے رکن عارف مصطفی جتوئی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مراد علی شاہ رکن اسمبلی نہ ہونے کے باوجود ایوان میں بیٹھے ہیں۔ اس لئے ایوان کی کارروائی نہیں چلائی جاسکتی اسپیکر سندھ اسمبلی نے اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا مراد علی شاہ کو وزیر اعلی نے ائین کے تحت وزیر بنایا وہ ایوان میں بیٹھ سکتے ہیں۔ اس موقع پرمرادعلی شاہ ایوان سے اٹھ کر چلے گئے اس کے بعد اسمبلی میں مرادعلی شاہ کے بیٹھنے کے حوالے سے تحریک پیش کی گئی جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا تحریک کی منظوری کے بعد مراد علی شاہ ایوان میں واپس اگئے۔
اجلاس میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سکندر مندرو نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تین دفعہ کالا باغ ڈیم کے خلاف قراردادیں منظور کرچکے ہیں ایک بار اور ریکارڈ کی درستگی کیلئے قرارداد منظور کریں گے۔ ہم یہ کبھی برداشت نہیں کریں گے کہ کالا باغ ڈیم تعمیر کیا جائے۔ عمران ظفر لغاری نے کہا کہ وہ اس سازش کا ذمہ دار وزیراعلی پنچاب شہباز شریف کو سمجھتے ہیں۔ بڑا بھائی کہلانے والے ایسے فیصلے نہ کریں جو ملک توڑنے کا سبب بنیں۔
ایم کیوایم کے رکن اسمبلی سید خالد احمد نے کہا ایک ایسے ایشو کو کھڑا کیا گیا ہے جسے تین اسمبلیاں مسترد کرچکی ہیں۔ کالا باغ ڈیم ایسی گاڑی ہے جس میں نہ انجن ہے نہ پٹرول اور نہ ٹائر یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کے خلاف سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔
اسپیکر نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں ارکان کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی جبکہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی صحت یابی کیلئے بھی خصوصی دعا کی گئی۔
اجلاس کے آغاز میں مراد علی شاہ کے ایوان میں بیٹھنے پر نیشنل پیپلز پارٹی کے رکن عارف مصطفی جتوئی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مراد علی شاہ رکن اسمبلی نہ ہونے کے باوجود ایوان میں بیٹھے ہیں۔ اس لئے ایوان کی کارروائی نہیں چلائی جاسکتی اسپیکر سندھ اسمبلی نے اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا مراد علی شاہ کو وزیر اعلی نے ائین کے تحت وزیر بنایا وہ ایوان میں بیٹھ سکتے ہیں۔ اس موقع پرمرادعلی شاہ ایوان سے اٹھ کر چلے گئے اس کے بعد اسمبلی میں مرادعلی شاہ کے بیٹھنے کے حوالے سے تحریک پیش کی گئی جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا تحریک کی منظوری کے بعد مراد علی شاہ ایوان میں واپس اگئے۔
اجلاس میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سکندر مندرو نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تین دفعہ کالا باغ ڈیم کے خلاف قراردادیں منظور کرچکے ہیں ایک بار اور ریکارڈ کی درستگی کیلئے قرارداد منظور کریں گے۔ ہم یہ کبھی برداشت نہیں کریں گے کہ کالا باغ ڈیم تعمیر کیا جائے۔ عمران ظفر لغاری نے کہا کہ وہ اس سازش کا ذمہ دار وزیراعلی پنچاب شہباز شریف کو سمجھتے ہیں۔ بڑا بھائی کہلانے والے ایسے فیصلے نہ کریں جو ملک توڑنے کا سبب بنیں۔
ایم کیوایم کے رکن اسمبلی سید خالد احمد نے کہا ایک ایسے ایشو کو کھڑا کیا گیا ہے جسے تین اسمبلیاں مسترد کرچکی ہیں۔ کالا باغ ڈیم ایسی گاڑی ہے جس میں نہ انجن ہے نہ پٹرول اور نہ ٹائر یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کے خلاف سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔