دہشت گردی کیخلاف وفاقی سطح پرنیاعدالتی نظام لانے پرکام شروع

تحفظ پاکستان قانون بحال نہیں ہوگا، مسودہ قانون نیپ کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا


نوید معراج August 31, 2016
اٹارنی جنرل کی سربراہی میں اعلیٰ تفتیشی افسران،استغاثہ،جج لگاکر مقدمات سنے جائیں گے :فوٹو : فائل

لاہور: وفاقی حکومت نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کی15جولائی کومدت پوری ہوجانے کے بعدقانون کودوبارہ نافذنہ کرنے کافیصلہ کیا ہے۔

انتہائی ذمے دارذرائع نے بتایا کہ مذکورہ قانون کے تحت قانون نافذکرنیوالے اداروں کوخصوصی اختیارات دیے گئے تھے۔ اس قانون میں گواہوں کوتحفظ دینے کے علاوہ وہ شہادتیں بھی قابل قبول قراردی گئی تھیں جوقانون شہادت کے تحت پہلے ناقابل قبول تھیں ۔ایک سینئرسرکاری افسرنے بتایا کہ تحفظ پاکستان قانون مدت پوری کرکے ختم ہوگیااوراسے بحال کرنے کی کوئی کوشش نظرنہیں آتی،انھوں نے بتایا کہ حکومت وفاقی سطح پرایک خصوصی عدالتی ڈھانچہ متعارف کرانے پرغورکررہی ہے جوخاص طورپردہشت گردی کے مقدمات سے نمٹے گا۔اٹارنی جنرل آف پاکستان کی سربراہی میں ایک نیا وفاقی عدالتی نظام بنایا جا رہا ہے جس میں اعلیٰ پائے کے تفتیشی افسران،استغاثہ اور جج صاحبان ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز اور صوبوں کی مشاورت کے بعد مقرر کیے جائینگے۔ اس عدالتی نظام کے تحت ملک بھرمیں دہشت گردی مقدمات کے ملزمان کواسلام آباد میں علیحدہ جیل بنا کر رکھا جائیگا۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ فوجی عدالتوں میں چلنے والے مقدمات بھی ان عدالتوں میں منتقل کردیے جائیں گے۔

اسلام آبادمیں بنائی گئی جیل انتہائی سیکیورٹی کی حامل ہو گی۔ فوجی عدالتوں کے فیصلوں کی طرح ان مقدمات میں اپیلیں سپریم کورٹ میں دائرکی جا سکیں گی۔سرکاری ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس مقصدکیلئے قانونی مسودہ تیار کیا جا رہا ہے جسے وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیرصدارت قومی ایکشن پلان پرعملدرآمدسے متعلق اگلے اجلاس میں پیش کردیاجائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں