ون ڈے کرکٹ میچ میں پاکستان کی شرمناک شکست

کیا عجب بات ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی پوزیشن پر براجمان ملک ون ڈے میچ میں نویں پوزیشن پر بھی بمشکل دکھائی دیتا ہے

ناٹنگھم میں انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے ساتھ تیسرے ون ڈے میچ میں پاکستان نے 444 رنز میزبان ٹیم کے نام کر کے بدترین باؤلنگ اور فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا، جس پر نہ صرف شائقین کرکٹ مایوس ہوئے بلکہ پاکستان کو ایک شرمناک شکست کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ بلاشبہ موافق کنڈیشنز کے باعث انگلش بیٹسمینوں نے چھکوں چوکوں کی برسات سے ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ورلڈ ریکارڈ قائم کیا لیکن اگر جائزہ لیا جائے تو اس میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی اور برے کھیل نے معاون کا کردار ادا کیا ہے۔


پاکستانی ٹیم کی فیلڈنگ ہمیشہ سے غیر معیاری اور تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہے لیکن اس جانب توجہ مرکوز نہیں کی جاتی، انگلینڈ کی جارحانہ بیٹنگ کے سامنے بھی پاکستانی فیلڈرز حواس باختہ ہوگئے اور کئی ایسے اسٹروکس جن پر سنگلز بننا چاہیے تھے گیند فیلڈرز کے ہاتھوں پھسلنے کے باعث چار رنز دینے کا موجب بنے، جب کہ نو بالز دینے کی روایت کے باعث بھی 3 حاصل کی ہوئی وکٹیں گنوا دی گئیں۔ مجموعی طور پر پاکستان نے 9 نو بالز سمیت 26 فاضل رنز دیتے ہوئے انگلینڈ کو سب سے بڑے مجموعے کی نئی تاریخ رقم کرنے میں مدد فراہم کی۔ پاکستانی ٹیم مینجمنٹ پر یہ بات بھی تنقید کا باعث بن رہی ہے کہ انجرڈ بیٹسمین محمد حفیظ کے بطور متبادل طویل قامت عرفان کو پاکستان سے ہزاروں میل دور بلوا کر میچ نہیں کھلوایا گیا بلکہ پانی پلانے پر لگا دیا۔

ہار اور جیت دو ٹیموں میں سے ایک کا مقدر لازمی بنتی ہے لیکن جس قدر خراب کھیل کا مظاہرہ کیا گیا وہ کرکٹ کے شائقین کے لیے مایوس کن ہے۔ کیا عجب بات ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی پوزیشن پر براجمان ملک ون ڈے میچ میں نویں پوزیشن پر بھی بمشکل دکھائی دیتا ہے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم اور بورڈ کو اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے کارکردگی بہتر بنانے کی جانب توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ آیندہ ورلڈ کپ تک ٹیم مستحکم ہوسکے۔ کھیل کے میدانوں میں پاکستان جس تنزلی کا شکار ہے وہ افسوسناک ہے۔ ایک دور تھا جب پاکستان کے نام ایک وقت میں کئی عالمی تمغے ہوا کرتے تھے لیکن اب محض عظمت رفتہ کی یادوں کے سوا کچھ نہیں۔ ہمیں اپنی ناکامیوں سے سبق حاصل کرنا ہوگا۔
Load Next Story