صدر مرسی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں

مصر میں ہونے والے مظاہرے اور تشدد کے واقعات نے عوام کو دو واضح گروپوں میں تقسیم کر دیا ہ

مصر کے نائب صدر نے ملک میں نئے مجوزہ آئین پر ریفرنڈم کے لیے 15 دسمبر کی تاریخ کا اعلان کردیا ہے . فوٹو: رائٹرز

مصر میں عوامی احتجاج کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے اور بدھ کو دارلحکومت قاہرہ میں صدارتی محل کے باہر صدر محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین میں شدید لڑائی ہوئی جس میں لاٹھیوں' پتھروں اور آگ لگانے والے بموں کا بے محابہ استعمال کیا گیا۔ احتجاج کے نئے سلسلے نے ملک میں جاری سیاسی بحران کو اور زیادہ شدید کر دیا ہے۔

صدر مرسی کے مخالفین میں محمد البرادعی سب سے نمایاں ہیں جو ایٹمی کنٹرول کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں اور جنھیں ان کی امن کوششوں کے حوالے سے نوبل انعام بھی مل چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر محمد مرسی کی حکومت سابق صدر حسنی مبارک کی حکومت سے چنداں مختلف نہیں ہے۔ واضح رہے حسنی مبارک کی آمرانہ حکومت کو دو سال قبل عوامی احتجاج کے ذریعے گرا دیا گیا تھا۔ البرادعی کا کہنا تھا کہ صدر مرسی کے حامیوں نے پر امن مظاہرین پر حملہ کر کے احتجاج کو میدان جنگ میں تبدیل کر دیا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ صدر مرسی نے اپنے اختیارات میں بے پناہ اضافہ کر لیا ہے اور صدر نے اس آئینی مسودے کو بھی طاق نسیاں پر رکھ دیا ہے جو خود ان کے حامیوں نے گزشتہ ہفتے نہایت عجلت میں مرتب کیا تھا۔


مصر میں ہونے والے مظاہرے اور تشدد کے واقعات نے عوام کو دو واضح گروپوں میں تقسیم کر دیا ہے جن میں ایک طرف خود کو اسلام پسند کہلانے والے ہیں اور دوسرے ان کے مخالفین جن میں زیادہ تر نوجوانوں کے گروپ اور آزاد خیال پارٹیاں شامل ہیں۔ تازہ ہنگامے اس وقت شروع ہوئے جب صدارتی محل کے باہر دھرنا دینے والے تقریباً 3 سو مخالفین پر صدر کے ہزاروں حامیوں نے دھاوا بول دیا۔ ان کے ٹینٹ اکھاڑ دیے اور انھیں وہاں سے بھگا دیا۔ مظاہرین بکھر کر گلیوں میں داخل ہو گئے جہاں سے انھوں نے صدر مرسی کے خلاف نعرہ بازی کی۔ اسی دوران صدر مرسی کے مخالفین بھی سیکڑوں کی تعداد میں وہاں پہنچ گئے اور پھر دونوں فریقوں میں جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ دریں اثناء اسماعیلیہ شہر میں مصری صدر کے مخالفین نے اخوان المسلمون کے ہیڈ کوارٹرز کو آگ لگا دی۔ اس شہر میں فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے دفاتر پر بھی حملے کیے گئے۔

اخباری اطلاعات کے مطابق شام کے وقت صدر مرسی کے حامی صدارتی محل پر پہنچ گئے جنہوں نے محل کے سامنے اور اس کے ارد گرد رکاوٹیں کھڑی کر دیں تا کہ مظاہرین وہاں تک نہ پہنچ سکیں۔ مظاہروں میں ایک خاتوں سمیت 2 افراد جاں بحق اور درجنوں کے زخمیوں کی خبر بھی دی گئی ہے، صدر مرسی کے 3 مشیر مستعفی ہو گئے ہیں، دوسری طرف مصر کے نائب صدر محمود مکی نے ملک میں نئے مجوزہ آئین پر ریفرنڈم کے لیے 15 دسمبر کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔ صدر مرسی کے 3 مشیروں کے مستعفی ہو جانے کے بعد مصر میں آئینی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ مصر کے مفتی اعظم نے تمام گروپوں سے پرتشدد واقعات کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا ہے، صدارتی محل میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نائب صدر محمود مکی نے نئے مجوزہ آئین پر بات چیت کے لیے اپوزیشن کو مذاکرات کی پیشکش بھی کر دی ہے۔ مصر میں خاصی طویل افراتفری کے بعد نئے صدر کے انتخاب سے سکون کے کچھ آثار پیدا ہوئے تھے جو موجودہ ہنگاموں سے پھر نابود ہو گئے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کہیں مصر میں بھی شام جیسی خانہ جنگی کی صورتحال پیدا نہ ہو جائے۔

 
Load Next Story