بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوں گے کشمیر پر بھی بات کی جائے گی پاکستان

بھارت سے مذاکرات کے لیے کسی قسم کی پیشگی شرائط قبول نہیں ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

غیر ملکی انسانی حقوق کی تنظیموں نے کشمیر کے معاملے پر پاکستان کی خاطرخواہ حمایت کی ہے، نفیس زکریا : فوٹو؛ فائل

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ جب بھارت تیار ہو پاکستان بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن مذاکرات میں کشمیر پر بھی بات کی جائے گی۔

ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ جب بھارت تیار ہو پاکستان بھی مذاکرات کے لیے تیارہے لیکن مذاکرات میں کشمیرپربھی بات کی جائے گی، مذاکرات کے لیے کسی قسم کی پیشگی شرائط قبول نہیں ہیں جب کہ وزیر اعظم کے خصوصی نمائندے کشمیرمیں ظلم کو اجاگر کریں گے۔ پٹھان کوٹ واقعے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی مذمت کی ہے جب کہ تحقیقاتی ٹیمیں پٹھان کوٹ واقعہ کی تحقیقات کررہی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بریفنگ کے دوران کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عرصے سے جاری ہیں، کشمیری گذشتہ 2 ماہ سے تمام ترپابندیوں کے باوجود سڑکوں پرہیں، ایک لاکھ سے زائد کشمیری جانوں کی قربانی دے چکے ہیں، 570 کشمیریوں کی بینائی پیلٹ گن کے استعمال سے متاثرہوچکی جب کہ بھارت مظالم سے نظریں ہٹانے کے لیے کوششیں کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھائے گا، جنرل اسمبلی اجلاس میں پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات کا فیصلہ نہیں کیا گیا جب کہ نوازشریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے درمیان ملاقات متوقع ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 55 ویں روز بھی کرفیو

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے، چمن گیٹ پر پاکستانی و افغان انتظامیہ کی ملاقات ہوئی ہے اور دونوں فریقین نے یکم ستمبر کو گیٹ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ فریقین نے ماہانہ بنیادوں پر ایک ملاقات کا فیصلہ بھی کیا۔


اس خبر کو بھی پڑھیں: افغان حکام کی معافی کے بعد چمن بارڈر کھول دیا گیا

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت اور امریکا کے درمیان دفاعی معاہدہ دو ممالک کے درمیان ہے جب کہ امید ہے معاہدے سے جنوبی ایشیاء میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع نہیں ہوگی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت کے ساتھ تعلقات پر کسی کو تشویش نہیں ہونی چاہیئے

ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے کابل میں امریکن یونیورسٹی پر حملے کی مذمت کی گئی جب کہ ان کا کہنا تھا کہ جو ٹیلی فونر نمبر فراہم کیے گئے وہ افغان ٹیلی کام کمپنی کے ہیں اور ٹیلی فون پر کالیں بھی افغانستان کے اندرسے کی گئیں۔

Load Next Story