ڈاکٹر ذاکرنائیک کے ادارے اسلامک ریسرچ سینٹر کو لائسنس دینے والے 4 افسران معطل

بھارت میں ایف سی آر اے سے حاصل شدہ لائسنس کی بنیاد پر ہی غیرسرکاری تنظیم بیرونی ممالک سے فنڈ یا عطیات حاصل کرسکتی ہے

ذاکر نائیک کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں لیکن ان کے اوران کے ادارے کے خلاف تفتیش جاری ہے اس لئے انہیں لائسنس نہیں دیا جانا چاہئے تھا،بھارتی وزارت داخلہ : فوٹو : فائل

بھارتی وزارت داخلہ نے ذاکر نائیک کے ادارے اسلامک ریسرچ سینٹر (آئی آر سی) کو فارن کنٹریبیوشن ایکٹ (ایف سی آر اے) لائسنس جاری کرنے پر 4 افسران کو معطل کردیا۔

معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کافی عرصے سے بھارتی انتہا پسندوں کے عتاب کا شکار ہیں اور اب ان کے بین الاقوامی ادارے ''اسلامک ریسرچ سینٹر'' کو بھی مسلمان دشمنی کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اسلامک ریسرچ سینٹر کو فارن کنٹریبیوشن ایکٹ لائسنس جاری کرنے پر اپنے 4 افسران کو معطل کردیا ہے۔ یاد رہے کہ بھارت میں کوئی بھی غیر سرکاری تنظیم بیرونی ممالک سے فنڈ یا عطیات ایف سی آر اے سے حاصل شدہ لائسنس کی بنیاد پر ہی حاصل کرسکتی ہے۔


بھارتی وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ذاکر نائیک کے خلاف ابھی تک کوئی بھی مقدمہ درج نہیں ہے تاہم ان کے اور ان کے ادارے کے خلاف تفتیش جاری ہے اس لئے انہیں لائسنس نہیں دیا جانا چاہیئے تھا، غفلت کے مرتکب 4 افسران کو فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے۔

ڈاکٹرذاکرنائیک رواں برس جولائی میں بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کے ریسٹورنٹ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے بھارتی اور بنگلا دیشی میڈیا کی زد میں ہیں، بنگلا دیش کے ریسٹورنٹ پر حملے میں غیر ملکیوں سمیت 28 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ بنگلا دیش کی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ حملہ آور ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیانات سے متاثر تھے۔

ڈھاکا میں ہونے والے حملے کے بعد بنگلا دیش میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے چینل پیس ٹی وی پر پابندی عائد کردی گئی تھی جب کہ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ نے ممبئی پولیس کو ذاکر نائیک کی تقاریر، مضامین اور ان کے ادارے کی فنڈنگ کی تفتیش کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔
Load Next Story