نیب انکوائری افسر روز چھوٹے افسران اور کلرکوں کو نوچتا ہے جسٹس امیر ہانی مسلم
ملازمین کونوکری سے معطل کروانے کے بعد رضاکارانہ اسکیم کے نام پر پیسے لے کر دوبارہ نوکری پربھیج دیا جاتا ہے، سپریم کورٹ
جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا ہے کہ نیب میگا کرپشن کیسز کے لئے بنائی گئی تھی لیکن نیب کا انکوائری افسر روز جاکر چھوٹے افسران اور کلرکوں کو جاکر نوچتا ہے۔
سپریم کورٹ رجسٹری میں نیب کے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل وقاص ڈار اور ڈی جی نیب سندھ سراج النعیم نے رپورٹ پیش کی۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ یہ ڈیڑھ سے 2 لاکھ کی انکوائریاں کس قانون کے تحت کی جارہی ہیں جو فہرست آپ نے عدالت کو پیش کی اس میں کتنے میگا کرپشن کیسز ہیں ۔ ڈی جی نیب سندھ سراج النعیم کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی میگا کیس موجود نہیں 1 کروڑ روپے سے کم مالیت کے 28 ریفرنسز سندھ میں دائر کئے گئے ہیں۔
جس پرجسٹس امیرہانی مسلم کا کہنا تھا کہ نیب میگا کرپشن کے خلاف بنائی گئی تھی چھوٹی چھوٹی کارروائیوں کے لئے نہیں۔ وفاق نے جو بڑی بڑی رقوم معاف کیں ان کا کیا بنا؟ نیب کا انکوائری افسر روزجاکر کلرکوں اور چھوٹے افسران کونوچتا ہے ان کو نوکری سے معطل کروا دیا جاتا ہے اور بعد میں رضاکارانہ اسکیم کے نام پر پیسے واپس لے کر دوبارہ نوکریوں پر واپس بھیج دیا جاتا ہے اور پھر یہی چھوٹے افسران واپس جاکر لوٹ مار میں مصروف ہوجاتے ہیں،کم مالیت کے کرپشن کیسز ایٹنی کرپشن کو بھجوائی جائیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے ڈی جی نیب سندھ سراج النعیم سے استفسار کیا کہ آپ کب سے اور کس ادارے سے نیب میں آئے ۔ جس پر ڈی جی نیب نے جواب دیا کہ میں پاک آرمی سے ڈیپوٹیشن پر 2001 میں نیب میں آیا اور میں ریٹائر نہیں ہوا بلکہ ٹرانسفر کے بعد نیب میں ضم کردیا گیا۔ جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ نیب میں تو ضم ہونے کا قانون ہی نہیں اتنے حساس اور ذمہ دار عہدے کی تقرری کے لئے اشتہار دیا جانا چاہئے تھا۔ عدالت نے اینٹی کرپشن اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کو فوری طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ رجسٹری میں نیب کے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل وقاص ڈار اور ڈی جی نیب سندھ سراج النعیم نے رپورٹ پیش کی۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ یہ ڈیڑھ سے 2 لاکھ کی انکوائریاں کس قانون کے تحت کی جارہی ہیں جو فہرست آپ نے عدالت کو پیش کی اس میں کتنے میگا کرپشن کیسز ہیں ۔ ڈی جی نیب سندھ سراج النعیم کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی میگا کیس موجود نہیں 1 کروڑ روپے سے کم مالیت کے 28 ریفرنسز سندھ میں دائر کئے گئے ہیں۔
جس پرجسٹس امیرہانی مسلم کا کہنا تھا کہ نیب میگا کرپشن کے خلاف بنائی گئی تھی چھوٹی چھوٹی کارروائیوں کے لئے نہیں۔ وفاق نے جو بڑی بڑی رقوم معاف کیں ان کا کیا بنا؟ نیب کا انکوائری افسر روزجاکر کلرکوں اور چھوٹے افسران کونوچتا ہے ان کو نوکری سے معطل کروا دیا جاتا ہے اور بعد میں رضاکارانہ اسکیم کے نام پر پیسے واپس لے کر دوبارہ نوکریوں پر واپس بھیج دیا جاتا ہے اور پھر یہی چھوٹے افسران واپس جاکر لوٹ مار میں مصروف ہوجاتے ہیں،کم مالیت کے کرپشن کیسز ایٹنی کرپشن کو بھجوائی جائیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے ڈی جی نیب سندھ سراج النعیم سے استفسار کیا کہ آپ کب سے اور کس ادارے سے نیب میں آئے ۔ جس پر ڈی جی نیب نے جواب دیا کہ میں پاک آرمی سے ڈیپوٹیشن پر 2001 میں نیب میں آیا اور میں ریٹائر نہیں ہوا بلکہ ٹرانسفر کے بعد نیب میں ضم کردیا گیا۔ جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ نیب میں تو ضم ہونے کا قانون ہی نہیں اتنے حساس اور ذمہ دار عہدے کی تقرری کے لئے اشتہار دیا جانا چاہئے تھا۔ عدالت نے اینٹی کرپشن اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کو فوری طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔