لندن گیمز 6 ٹاپ آفیشلز ٹکٹیں بلیک کرنے میں ملوث
ایتھکس کمیٹی کی رپورٹ میں یونان، سربیاومالٹا کی اولمپک کمیٹیز کے سربراہ بھی شامل
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے 4 ممالک کے 6 ٹاپ آفیشلز کو لندن گیمز کی ٹکٹیں بلیک کرنے میں ملوث قرار دے دیا، ان میں یونان، سربیا اور مالٹا کی اولمپک کمیٹیز کے سربراہان بھی شامل ہیں ۔
لندن اولمپکس سے قبل ایک برطانوی میڈیا گروپ نے اس سلسلے میں اسٹنگ آپریشنز کیے اور حاصل شدہ معلومات انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی ایتھکس کمیٹی کے سپرد کیں، جس کے بعد آئی او سی نے باقاعدہ تحقیقات شروع کردیں،اس کی رپورٹ گذشتہ روز جاری کردی گئی،6 افراد کو لندن گیمز کی ٹکٹوں کی بلیک مارکیٹنگ میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔
یونان اولمپک کمیٹی کے صدر اسپیروس کیپرالوس اور مارکیٹنگ چیف نکول آوریمنڈو آئی او سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے، اسی طرح مالٹا اولمپک کمیٹی کے صدر لینو فارگیا اور سیکریٹری جنرل جوئے کیسار اور سربیا اولمپک کے صدر ڈجورج ویساکی جبکہ لیتھوانیا کے سیکریٹری جنرل وٹوٹاس زبیرنس بھی ملوث پائے گئے۔
آئی او سی کا کہنا ہے کہ قوانین کے تحت ان پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ انٹرنیشنل کمیٹی کے صدر جیکس روگ نے کہا کہ ایتھکس کوڈ کی خلاف ورزی پر آئی او سی کسی بھی قومی کمیٹی کے خلاف ایکشن لے سکتی ہے مگر لیگل مسائل کی وجہ سے انٹرنیشنل کمیٹی کے پاس براہ راست افراد کے خلاف کارروائی کرنا ممکن نہیں ہے، آئی اوسی نے متعلقہ نیشنل کمیٹیوں اور ذمہ داران سے ملوث افراد کے خلاف مناسب اقدامات کرنے کو کہا ہے۔
لندن اولمپکس سے قبل ایک برطانوی میڈیا گروپ نے اس سلسلے میں اسٹنگ آپریشنز کیے اور حاصل شدہ معلومات انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی ایتھکس کمیٹی کے سپرد کیں، جس کے بعد آئی او سی نے باقاعدہ تحقیقات شروع کردیں،اس کی رپورٹ گذشتہ روز جاری کردی گئی،6 افراد کو لندن گیمز کی ٹکٹوں کی بلیک مارکیٹنگ میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔
یونان اولمپک کمیٹی کے صدر اسپیروس کیپرالوس اور مارکیٹنگ چیف نکول آوریمنڈو آئی او سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے، اسی طرح مالٹا اولمپک کمیٹی کے صدر لینو فارگیا اور سیکریٹری جنرل جوئے کیسار اور سربیا اولمپک کے صدر ڈجورج ویساکی جبکہ لیتھوانیا کے سیکریٹری جنرل وٹوٹاس زبیرنس بھی ملوث پائے گئے۔
آئی او سی کا کہنا ہے کہ قوانین کے تحت ان پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ انٹرنیشنل کمیٹی کے صدر جیکس روگ نے کہا کہ ایتھکس کوڈ کی خلاف ورزی پر آئی او سی کسی بھی قومی کمیٹی کے خلاف ایکشن لے سکتی ہے مگر لیگل مسائل کی وجہ سے انٹرنیشنل کمیٹی کے پاس براہ راست افراد کے خلاف کارروائی کرنا ممکن نہیں ہے، آئی اوسی نے متعلقہ نیشنل کمیٹیوں اور ذمہ داران سے ملوث افراد کے خلاف مناسب اقدامات کرنے کو کہا ہے۔