کچرے سے گھر تعمیر کرنے والی باہمت پاکستانی خاتون
نرگس لطیف گزشتہ 50 برسوں سے خشک کوڑے کرکٹ سے مکانات اور گھر تعمیر کررہی ہیں۔
شہر قائد کی رہائشی نرگس لطیف نامی معمر خاتون گزشتہ 5 عشروں سے ملک میں کچرے کو ری سائیکل کرکے دوبارہ استعمال پر زور دے رہی ہیں اور انہوں نے برسوں کی کوشش کے بعد سوکھے کچرے سے غریب لوگوں کے لیے کم خرچ اور محفوظ مکانات کے ماڈل تیار کیے ہیں۔
نرگس لطیف کے مطابق 1960 میں کچھ لوگ ان کے گھر کے باہر کچرا جلا رہے تھے جس پر انہوں نے ان لوگوں کو روکا لیکن اس کے بعد ان کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ وہ کچرے کو جلانے کی بجائے لوگوں کو اس دوبارہ استعمال کرنے کی معلومات فراہم کریں۔ اس کے بعد انہوں نے کچرے کے بدلے معاوضہ دینے کی ایک تحریک شروع کی۔
اس کے لیے انہوں نے ''گل بہاؤ'' نامی ایک غیرسرکاری تنظیم بنائی۔ انہوں نے سینڑوں کباڑیوں اور کچرا چننے والوں سے کہا کہ وہ کاغذ، گتہ، پلاسٹک بیگ، شیشہ اور دھات وغیرہ لاکر انہیں دیں جس کے بدلے انہیں رقم دی جائے گی۔
اخراجات کے لیے نرگس نے قرض لیا لیکن اس کے بہتر نتائج مرتب ہوئے اور کباڑیوں کا نیٹ ورک وسیع ہوتا چلاگیا۔ ایک وقت ایسا آیا کہ نرگس نے کچرے سے فرنیچر اور ماحول دوست ٹوائلٹ بھی تیار کیے۔ 2005 میں پاکستان میں آنے والے ہولناک زلزلے کے بعد نرگس نے شاپنگ بیگز سے بنے بلاکس بھی تیار کیے اور انہیں متاثرین کو فراہم کیا۔ اس کے علاوہ اب تک ''چاندی گھر'' کے نام سے 150 مکانات پورے پاکستان میں بناچکی ہیں جو ہرطرح کے موسم سے بچاسکتے ہیں۔
نرگس لطیف کا کہنا ہے کہ کراچی میں روزانہ بہت بڑی تعداد میں کوڑا کرکٹ پیدا ہوتا ہے لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے ان کے 70 افراد میں سے اب صرف 7 رہ گئے ہیں لیکن وہ ہمت نہ ہارتے ہوئے اب بھی اپنے ماحولیاتی مشن سے وابستہ ہیں۔
نرگس لطیف کے مطابق 1960 میں کچھ لوگ ان کے گھر کے باہر کچرا جلا رہے تھے جس پر انہوں نے ان لوگوں کو روکا لیکن اس کے بعد ان کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ وہ کچرے کو جلانے کی بجائے لوگوں کو اس دوبارہ استعمال کرنے کی معلومات فراہم کریں۔ اس کے بعد انہوں نے کچرے کے بدلے معاوضہ دینے کی ایک تحریک شروع کی۔
اس کے لیے انہوں نے ''گل بہاؤ'' نامی ایک غیرسرکاری تنظیم بنائی۔ انہوں نے سینڑوں کباڑیوں اور کچرا چننے والوں سے کہا کہ وہ کاغذ، گتہ، پلاسٹک بیگ، شیشہ اور دھات وغیرہ لاکر انہیں دیں جس کے بدلے انہیں رقم دی جائے گی۔
اخراجات کے لیے نرگس نے قرض لیا لیکن اس کے بہتر نتائج مرتب ہوئے اور کباڑیوں کا نیٹ ورک وسیع ہوتا چلاگیا۔ ایک وقت ایسا آیا کہ نرگس نے کچرے سے فرنیچر اور ماحول دوست ٹوائلٹ بھی تیار کیے۔ 2005 میں پاکستان میں آنے والے ہولناک زلزلے کے بعد نرگس نے شاپنگ بیگز سے بنے بلاکس بھی تیار کیے اور انہیں متاثرین کو فراہم کیا۔ اس کے علاوہ اب تک ''چاندی گھر'' کے نام سے 150 مکانات پورے پاکستان میں بناچکی ہیں جو ہرطرح کے موسم سے بچاسکتے ہیں۔
نرگس لطیف کا کہنا ہے کہ کراچی میں روزانہ بہت بڑی تعداد میں کوڑا کرکٹ پیدا ہوتا ہے لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے ان کے 70 افراد میں سے اب صرف 7 رہ گئے ہیں لیکن وہ ہمت نہ ہارتے ہوئے اب بھی اپنے ماحولیاتی مشن سے وابستہ ہیں۔