مقبوضہ کشمیر500 افسران واہلکارجنگی جرائم میں ملوث
جرائم بھارتی حکومت کی شہ پرہوئے،صحافی،فوج کا رپورٹ سے اظہار لاعلمی
DERA GHAZI KHAN:
مقبوضہ کشمیرمیںبھارتی افواج کے ہاتھوںانسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں اور پامالیوں کے حوالے سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ مقبوضہ وادی میں جاری 22 سالہ شورش کے دوران فوج،پولیس اورنیم فوجی دستوں کے 500 افسران اوراہلکارجنگی جرائم میںملوث رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فرضی جھڑپوں،دوران حراست اموات اورجنسی زیادتیوں کے 214 معاملات میںمبینہ طور پر235فوجی اہلکاروں، 123نیم فوجی اہلکاروں،111مقامی پولیس اہلکاروںاورفوجی اداروں سے وابستہ31سابقہ عسکریت پسندوں کو ملوث پایا گیا ہے۔
رپورٹ کابیشترحصہ سرکاری دستاویزات،پولیس ریکارڈ اورمتاثرین کے لواحقین سے حاصل شدہ معلومات پرمشتمل ہے جو بھارت میںانسانی حقوق کی سرکردہ تنظیم'کولیشن آف سول سوسائٹیز' لاپتا افرادکے والدین کی سرکردہ کشمیری تنظیم'ایسوسی ایشن آف پیرینٹس آف ڈس اپیئرڈ پیپل' (اے پی ڈی پی)اورنجی سطح پربنائے گئے' انٹرنیشنل ٹریبونل'نے حکومت سے معلومات تک رسائی کے حق (رائٹ ٹو انفارمیشن)کے قانون کے تحت طلب کی ہیں۔
واضح رہے کہ اہلکاروں میںمبینہ طور پرفوج کے2میجرجنرل،3 بریگیڈیئر، 9 کرنل،3 لیفٹیننٹ کرنل،78میجراور25کیپٹن ہیں۔ نیم فوجی اداروں کے37 سینیئرافسر،مقامی پولیس کے ایک انسپکٹرجنرل اورایک ریٹائرڈسربراہ پربھی ان کارروائیوںمیںملوث پائے گئے۔
مقبوضہ کشمیرمیںبھارتی افواج کے ہاتھوںانسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں اور پامالیوں کے حوالے سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ مقبوضہ وادی میں جاری 22 سالہ شورش کے دوران فوج،پولیس اورنیم فوجی دستوں کے 500 افسران اوراہلکارجنگی جرائم میںملوث رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فرضی جھڑپوں،دوران حراست اموات اورجنسی زیادتیوں کے 214 معاملات میںمبینہ طور پر235فوجی اہلکاروں، 123نیم فوجی اہلکاروں،111مقامی پولیس اہلکاروںاورفوجی اداروں سے وابستہ31سابقہ عسکریت پسندوں کو ملوث پایا گیا ہے۔
رپورٹ کابیشترحصہ سرکاری دستاویزات،پولیس ریکارڈ اورمتاثرین کے لواحقین سے حاصل شدہ معلومات پرمشتمل ہے جو بھارت میںانسانی حقوق کی سرکردہ تنظیم'کولیشن آف سول سوسائٹیز' لاپتا افرادکے والدین کی سرکردہ کشمیری تنظیم'ایسوسی ایشن آف پیرینٹس آف ڈس اپیئرڈ پیپل' (اے پی ڈی پی)اورنجی سطح پربنائے گئے' انٹرنیشنل ٹریبونل'نے حکومت سے معلومات تک رسائی کے حق (رائٹ ٹو انفارمیشن)کے قانون کے تحت طلب کی ہیں۔
واضح رہے کہ اہلکاروں میںمبینہ طور پرفوج کے2میجرجنرل،3 بریگیڈیئر، 9 کرنل،3 لیفٹیننٹ کرنل،78میجراور25کیپٹن ہیں۔ نیم فوجی اداروں کے37 سینیئرافسر،مقامی پولیس کے ایک انسپکٹرجنرل اورایک ریٹائرڈسربراہ پربھی ان کارروائیوںمیںملوث پائے گئے۔