عمران خان کا عید کے بعد رائیونڈ کی طرف مارچ کا اعلان
سپریم کورٹ نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالے، چیرمین تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاناما لیکس پر اپوزیشن کے ٹی او آر کے جواب نہ دینے پر عید کے بعد رائے ونڈ جانے کا اعلان کردیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سربراہی میں لاہور کے علاقے شاہدرہ سے تحریک انصاف کا احتساب مارچ چیئرنگ کراس پہنچا، راستے میں احتساب مارچ میں تحریک انصاف کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی جب کہ عمران خان نے مختلف مقامات پر کارکنان سے مختصر خطاب کیا۔ عمران خان کے ہمراہ کنٹینر پر جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی اور چوہدری سرور سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی موجود ہیں۔
چیرنگ کراس پر احتساب ریلی سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ طاقتور طبقہ قتل کے بعد بھی بچ سکتا ہے کیوں کہ پاکستان کا نظام عدل ان کرپٹ مگرمچھوں کو نہیں پکڑسکتا جو پاکستان کا پیسہ چوری کرکے باہر لے جاتے ہیں اور چوروں کو بھی پالتے ہیں، ان وزرا اور کاروباریوں کو بھی نہیں پکڑتے جو کرپشن میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیرمین نیب ہمارے ٹیکس کے پیسے پر پل رہے ہیں تو ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ شریف خاندان سے پوچھیں لیکن وہ شریف خاندان کے نوکر ہیں اس لیے وہ خاموش بیٹھیں ہوئے ہیں جب کہ ہم پاکستان کے تمام اداروں سے ڈیمانڈ کرتے ہیں اور بڑے ادب سے سپریم کورٹ سے بھی انصاف کی اپیل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اداروں اور پارلیمنٹ نے ہمیں انصاف نہیں دیا اس لیے ہم سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوئے اور میں عوام سے پوچھنے آیا ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں جنرل راحیل شریف کو سلام پیش کرتا ہوں کہ آپ کو فیلڈ مارشل بنانے کی پیشکش کے ذریعے خریدنے کی کوشش کی لیکن آپ نے ٹھکرادیا جب کہ میں ان ججز، میڈیا ہاؤسز اور پولیس والوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جن کو خریدنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں تو یہی بیٹھنے کا سوچ رہا تھا لیکن جس طرح لاہوریوں نے ہمارا استقبال کیا تو میں ان کو ابھی تکلیف نہیں دینا چاہتا۔ ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب اپوزیشن نے جو ٹی او آرز بنائے ہیں ابھی بھی آپ ان پر مان جائیں اور صرف 4 سوالوں کے جواب دے دیں وہ یہ کہ اگر میاں صاحب نے اسمبلی میں سچ بولا اور جائز پیسوں سے اپارٹمنٹس خریدیں تو ہمیں وہ لیٹر کی کاپی دکھادیں جو اس وقت سائن کیا تھا، آپ کا پیسہ کہاں سے آیا جو اپارٹمنٹس خریدیں، پیسہ ملک سے باہر کیسے گیا، کیا یہ پیسہ بینکوں سے گیا یا منی لانڈرنگ کی گئی، کیا ان پیسوں پر ٹیکس دیا تھا۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اگر ان سوالوں کے جواب ہمیں نہیں ملے تو عید کے بعد ہمارا رخ رائیونڈ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ادارے ٹھیک کام کریں تو سڑکوں پر نکلنے کے بجائے گھر بیٹھ جاؤں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے ڈر ہے کہیں میاں صاحب ملک سے باہر نہ چلے جائیں، سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے کیوں کہ ان کو شاپنگ کا بہت شوق ہے اور وہ ہر دوسرے دن نکل جاتے ہیں۔
اس سے قبل عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم خود کو احتساب سے بچانے کے لیے ملک کامستقبل تباہ کررہے ہیں، وزیراعظم کہہ رہےہیں کہ ہم اپنے قانون کےتحت احتساب کریں گے، نوازشریف کا یہ احتساب 200 سال میں بھی مکمل نہیں ہوگا، احتساب سے بچنے کے لیے پورے ملک کا مستقبل تباہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ارکان کب تک (ن) لیگ کی بی ٹیم بنا رہے گا، الیکشن کمیشن اپنی ذمے داری پوری کرے جب کہ وم اب باشعور ہوگئی ہے، پاناما لیکس نا لوگ بھولیں گے ،نہ عمران خان بھولے گا اور نہ بھولنے دیں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھاکہ نوازشریف اپنی چوری بچانے کے لئے پورے ملک کو چور بنارہے ہیں، وہ اگلا الیکشن ایک ایک ارب دے کرخرید لیں گے، وزیر اعظم پنجاب پولیس کومخالفین کے خلاف استعمال کریں گے، اگر وہ الیکشن نہیں جیتے تو سیدھے جیل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ چیئرمین ایف بی آر کتنے کروڑ روپے دبئی بھجواتے ہیں، ان میں جرات ہی نہیں کہ نوازشریف کے خاندان کو نوٹس بھیجے۔ اگر وہ غیرت مند ہیں تو سب کو نوٹس بھجوائیں۔ الیکشن کمیشن ارکان کب تک ن لیگ کی بی ٹیم بنے رہیں گے، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
پنجاب حکومت نے مارچ کے راستے علی الصبح ہی کنٹینر لگا کر بند کر دئیے گئے۔ بھاٹی چوک سے موہنی روڈ، شیش محل روڈ اور شاہ عالم روڈ کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا جب کہ بھاٹی چوک سے اختتامی مقام چئیرنگ کراس تک بھی مال روڈ کے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا ۔ انار کلی ، نیلا گنبد، ہال روڈ ، جی پی او چوک اور چئیرنگ کراس کو ہر قسم کی آمد ورفت کے لیے بند کردیا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے کنٹینرز کی وجہ سے عام شہریوں کےعلاوہ ایمبولینسوں کے لیے بھی اسپتال پہنچنے کا راستہ نہیں رہا۔ جس کی وجہ ایک بیمار بچہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ اس کے علاوہ میٹرو بس سروس کو بھی بند کردیا گیا۔
دوسری جانب راولپنڈی میں عوامی تحریک کی قصاص ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ میرے کارکنان میرے دل کی دھڑکن ہیں اور ان ماؤں کو سلام کرتا ہوں جنہوں نے آپ کی پرورش کی اور میں نے پرامن، پرعمل اور پرجوش بنایا جب کہ وقت کے فرعونوں سے لڑنا سکھایا۔ انہوں نے کہا کہ قصاص اور سالمیت پاکستان کے 3 مرحلے ہیں، پہلے راؤنڈ میں ویڈیو لنک سے خطاب کرنا تھا اور آج اس کا آخری خطاب ہے جب کہ بقیہ 2 مرحلے میرے ہاتھ میں ہیں جس وقت چاہیں استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سلطنت شریفیہ میں انصاف ملے گا نہیں بلکہ چھیننا پڑے گا جب کہ حکمران آج عوام کا ٹھاٹے مارتا سمندر دیکھ لیں اور اگر میں کارکنان کو حکم دے دوں کہ فلاں تاریخ کو رائیونڈ چلنا ہے تو سوچ لیں کیا ہوگا، اب میرے پاس 2 آپشن ہیں ایک اسلام آباد اور دوسرا رائیونڈ، لیکن فیصلہ کارکنان نے ہی کرنا ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وعدہ کیا تھا کہ آپ کو ماڈل ٹاؤن کا انصاف ضرور ملے گا لیکن وہ نوازشریف کے کسی وزیر اور ادارے سے نہیں ہوگا، ہم بھیک نہیں مانگ رہے لیکن آپ کا وعدہ کب وفا ہوگا کیوں کہ آپ تو ریٹائر ہونے والے ہیں، ریٹائرمنٹ آپ کا اپنا فیصلہ ہے لیکن آپ نے ریٹائرمنٹ سے پہلے ان لوگوں کو انصاف نہ دلایا تو اللہ کے حضور کیا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف ضرب عضب جیسا کامیاب آپریشن کرچکے ہیں اور ماڈل ٹاؤن بھی ریاستی دہشت گردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں انصاف اور قصاص لینا آتا ہے، یہ ہماری اپنی حکمت عملی ہے اور ہم 7 دن میں خود لے سکتے ہیں لیکن میں ملک میں خانہ جنگی نہیں چاہتا اور میرا سبق صرف امن پسندی کا ہے، میں نے بارود کے بجائے درود پھیلایا ہے۔
عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ نوازشریف اور شہباز شریف یہ لکھ لیں کہ ہم قصاص اور انصاف لے کر رہیں گے، انہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ہر صورت پھانسی پر چڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آپ بیرونی طاقتوں سمیت اپنے وزیروں کو بھیج چکے لیکن میں نے شہیدوں کا سودا نہیں کیا اور مجھے اطمینان ہوگا کہ میں نے وقت کے فرعون کی طاقت کو ٹھکرادیا، ہم کبھی ماڈل ٹاؤن میں خون بہانے والوں سے بے وفائی نہیں کرسکتے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ یہ قتل صرف ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کا نہیں بلکہ پاکستان کے سالمیت کا قتل ہورہا ہے جب کہ 'را' کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو جو گرفتار ہوا وہ تو صرف ایک تھا لیکن یہاں تو کئی کلبھوشن موجود ہیں، سنیل کمار، باسکر بابو، دیش راج، اشوکا، شیوا کمار سمیت 300 لوگ ہیں جو نوازشریف اور شہباز شریف کی ملوں میں رہتے ہیں اور نوازشریف ان کو ویزا دلوا کر پاکستان میں لاتے ہیں اور نوازشریف اور شہباز شریف انڈین ایجنٹ ہیں، ان کا پاکستان کے اقتدار پر بیٹھنا ملک کی سالمیت کے خلاف ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو میرے کینیڈا جانے سے کیوں تکلیف ہوتی ہے جب میرے کارکنان اس بات سے خوش ہیں اور انہیں کوئی اعتراض نہیں تو آپ کو کیوں ہے، میں نے جاتی امرے اور جائیدایں نہیں بنائیں جب کہ میری جائیداد میرے کارکنان ہیں اور یہی میرا سرمایہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں نوازشریف کے اتحادی، جس کا تعلق کوئٹہ سے، وہ پاکستان کی افواج کے خلاف بولتے ہیں وہ بھی پاکستان کے ہمسایہ ملک کی ایجنسی کے پے رول پر ہے جب کہ اس شخص کو حال ہی میں 10 کروڑ روپے کی ٹرانزکشن ملی ہے جس کا لیٹر موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں پاکستان کو گالیاں دی گئیں، ان ملک دشمن عناصر کی گرفت کون کرے گا اور اگر ملک کی سالمیت کا تحفظ نہیں ہے وہاں ایک غریب کا تحفظ کیسے ہوگا۔
عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ اس ملک میں بجلی بھی شریف برادارن کی چلے گی کیوں کہ یہ واپڈا کو خرید لیں گے جب کہ انڈیا کی مدد سے بجلی پیدا کرکے اس ملک کی عوام کو بیچیں گے، اب ان سازشوں کا خاتمہ کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اتنا ہی کرسکتا تھا جو میں نے کیا اور میں صرف پاکستان کو بچانا چاہتا ہوں جب کہ ملکی اداروں کا ارادہ ہو کہ انہیں جیل میں ڈالنا ہے یا سزا دینی ہے تو میں یہ ڈاکیومنٹ دینے کے لیے تیار ہوں اور اگر یہ غلط ثابت ہوجائیں تو مجھے جو بھی سزا دی جائے منظور ہوگی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ بھارت نوازشریف کا اقتدار بچانے کی جنگ پچھلے 6 ماہ سے لڑ رہا ہے، ان کی حکومت کو خطرہ ہو تو لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہوتی ہے، سانحہ کوئٹہ، سانحہ مردان ہوجاتا ہے، یہ اس وقت کیوں ہوتا ہے جب آپ کی حکومت کو خطرہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ شریف برداران دہشت گردوں کے ساتھی ہیں اور انہوں نے آپریشن ضرب عضب کو ناکام بنانے کی بھی کوشش کی لیکن پاک فوج نے اس کو ناکام بنادیا، اگر ان کا اقتدار ختم نہ ہوا تو یہ پاکستان کا ایٹم بم بھی بیچ دیں گے اور فوج کو پنجاب کی پولیس بنادیں گے کیوں کہ یہ تمام ادارے خرید کر ہضم کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا اقتدار رہ گیا تو اگلا سانحہ ماڈل ٹاؤن پاک فوج پر ہوگا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سربراہی میں لاہور کے علاقے شاہدرہ سے تحریک انصاف کا احتساب مارچ چیئرنگ کراس پہنچا، راستے میں احتساب مارچ میں تحریک انصاف کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی جب کہ عمران خان نے مختلف مقامات پر کارکنان سے مختصر خطاب کیا۔ عمران خان کے ہمراہ کنٹینر پر جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی اور چوہدری سرور سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی موجود ہیں۔
چیرنگ کراس پر احتساب ریلی سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ طاقتور طبقہ قتل کے بعد بھی بچ سکتا ہے کیوں کہ پاکستان کا نظام عدل ان کرپٹ مگرمچھوں کو نہیں پکڑسکتا جو پاکستان کا پیسہ چوری کرکے باہر لے جاتے ہیں اور چوروں کو بھی پالتے ہیں، ان وزرا اور کاروباریوں کو بھی نہیں پکڑتے جو کرپشن میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیرمین نیب ہمارے ٹیکس کے پیسے پر پل رہے ہیں تو ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ شریف خاندان سے پوچھیں لیکن وہ شریف خاندان کے نوکر ہیں اس لیے وہ خاموش بیٹھیں ہوئے ہیں جب کہ ہم پاکستان کے تمام اداروں سے ڈیمانڈ کرتے ہیں اور بڑے ادب سے سپریم کورٹ سے بھی انصاف کی اپیل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اداروں اور پارلیمنٹ نے ہمیں انصاف نہیں دیا اس لیے ہم سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوئے اور میں عوام سے پوچھنے آیا ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں جنرل راحیل شریف کو سلام پیش کرتا ہوں کہ آپ کو فیلڈ مارشل بنانے کی پیشکش کے ذریعے خریدنے کی کوشش کی لیکن آپ نے ٹھکرادیا جب کہ میں ان ججز، میڈیا ہاؤسز اور پولیس والوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جن کو خریدنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں تو یہی بیٹھنے کا سوچ رہا تھا لیکن جس طرح لاہوریوں نے ہمارا استقبال کیا تو میں ان کو ابھی تکلیف نہیں دینا چاہتا۔ ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب اپوزیشن نے جو ٹی او آرز بنائے ہیں ابھی بھی آپ ان پر مان جائیں اور صرف 4 سوالوں کے جواب دے دیں وہ یہ کہ اگر میاں صاحب نے اسمبلی میں سچ بولا اور جائز پیسوں سے اپارٹمنٹس خریدیں تو ہمیں وہ لیٹر کی کاپی دکھادیں جو اس وقت سائن کیا تھا، آپ کا پیسہ کہاں سے آیا جو اپارٹمنٹس خریدیں، پیسہ ملک سے باہر کیسے گیا، کیا یہ پیسہ بینکوں سے گیا یا منی لانڈرنگ کی گئی، کیا ان پیسوں پر ٹیکس دیا تھا۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اگر ان سوالوں کے جواب ہمیں نہیں ملے تو عید کے بعد ہمارا رخ رائیونڈ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ادارے ٹھیک کام کریں تو سڑکوں پر نکلنے کے بجائے گھر بیٹھ جاؤں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے ڈر ہے کہیں میاں صاحب ملک سے باہر نہ چلے جائیں، سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے کیوں کہ ان کو شاپنگ کا بہت شوق ہے اور وہ ہر دوسرے دن نکل جاتے ہیں۔
اس سے قبل عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم خود کو احتساب سے بچانے کے لیے ملک کامستقبل تباہ کررہے ہیں، وزیراعظم کہہ رہےہیں کہ ہم اپنے قانون کےتحت احتساب کریں گے، نوازشریف کا یہ احتساب 200 سال میں بھی مکمل نہیں ہوگا، احتساب سے بچنے کے لیے پورے ملک کا مستقبل تباہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ارکان کب تک (ن) لیگ کی بی ٹیم بنا رہے گا، الیکشن کمیشن اپنی ذمے داری پوری کرے جب کہ وم اب باشعور ہوگئی ہے، پاناما لیکس نا لوگ بھولیں گے ،نہ عمران خان بھولے گا اور نہ بھولنے دیں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھاکہ نوازشریف اپنی چوری بچانے کے لئے پورے ملک کو چور بنارہے ہیں، وہ اگلا الیکشن ایک ایک ارب دے کرخرید لیں گے، وزیر اعظم پنجاب پولیس کومخالفین کے خلاف استعمال کریں گے، اگر وہ الیکشن نہیں جیتے تو سیدھے جیل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ چیئرمین ایف بی آر کتنے کروڑ روپے دبئی بھجواتے ہیں، ان میں جرات ہی نہیں کہ نوازشریف کے خاندان کو نوٹس بھیجے۔ اگر وہ غیرت مند ہیں تو سب کو نوٹس بھجوائیں۔ الیکشن کمیشن ارکان کب تک ن لیگ کی بی ٹیم بنے رہیں گے، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
پنجاب حکومت نے مارچ کے راستے علی الصبح ہی کنٹینر لگا کر بند کر دئیے گئے۔ بھاٹی چوک سے موہنی روڈ، شیش محل روڈ اور شاہ عالم روڈ کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا جب کہ بھاٹی چوک سے اختتامی مقام چئیرنگ کراس تک بھی مال روڈ کے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا ۔ انار کلی ، نیلا گنبد، ہال روڈ ، جی پی او چوک اور چئیرنگ کراس کو ہر قسم کی آمد ورفت کے لیے بند کردیا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے کنٹینرز کی وجہ سے عام شہریوں کےعلاوہ ایمبولینسوں کے لیے بھی اسپتال پہنچنے کا راستہ نہیں رہا۔ جس کی وجہ ایک بیمار بچہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ اس کے علاوہ میٹرو بس سروس کو بھی بند کردیا گیا۔
دوسری جانب راولپنڈی میں عوامی تحریک کی قصاص ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ میرے کارکنان میرے دل کی دھڑکن ہیں اور ان ماؤں کو سلام کرتا ہوں جنہوں نے آپ کی پرورش کی اور میں نے پرامن، پرعمل اور پرجوش بنایا جب کہ وقت کے فرعونوں سے لڑنا سکھایا۔ انہوں نے کہا کہ قصاص اور سالمیت پاکستان کے 3 مرحلے ہیں، پہلے راؤنڈ میں ویڈیو لنک سے خطاب کرنا تھا اور آج اس کا آخری خطاب ہے جب کہ بقیہ 2 مرحلے میرے ہاتھ میں ہیں جس وقت چاہیں استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سلطنت شریفیہ میں انصاف ملے گا نہیں بلکہ چھیننا پڑے گا جب کہ حکمران آج عوام کا ٹھاٹے مارتا سمندر دیکھ لیں اور اگر میں کارکنان کو حکم دے دوں کہ فلاں تاریخ کو رائیونڈ چلنا ہے تو سوچ لیں کیا ہوگا، اب میرے پاس 2 آپشن ہیں ایک اسلام آباد اور دوسرا رائیونڈ، لیکن فیصلہ کارکنان نے ہی کرنا ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وعدہ کیا تھا کہ آپ کو ماڈل ٹاؤن کا انصاف ضرور ملے گا لیکن وہ نوازشریف کے کسی وزیر اور ادارے سے نہیں ہوگا، ہم بھیک نہیں مانگ رہے لیکن آپ کا وعدہ کب وفا ہوگا کیوں کہ آپ تو ریٹائر ہونے والے ہیں، ریٹائرمنٹ آپ کا اپنا فیصلہ ہے لیکن آپ نے ریٹائرمنٹ سے پہلے ان لوگوں کو انصاف نہ دلایا تو اللہ کے حضور کیا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف ضرب عضب جیسا کامیاب آپریشن کرچکے ہیں اور ماڈل ٹاؤن بھی ریاستی دہشت گردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں انصاف اور قصاص لینا آتا ہے، یہ ہماری اپنی حکمت عملی ہے اور ہم 7 دن میں خود لے سکتے ہیں لیکن میں ملک میں خانہ جنگی نہیں چاہتا اور میرا سبق صرف امن پسندی کا ہے، میں نے بارود کے بجائے درود پھیلایا ہے۔
عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ نوازشریف اور شہباز شریف یہ لکھ لیں کہ ہم قصاص اور انصاف لے کر رہیں گے، انہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ہر صورت پھانسی پر چڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آپ بیرونی طاقتوں سمیت اپنے وزیروں کو بھیج چکے لیکن میں نے شہیدوں کا سودا نہیں کیا اور مجھے اطمینان ہوگا کہ میں نے وقت کے فرعون کی طاقت کو ٹھکرادیا، ہم کبھی ماڈل ٹاؤن میں خون بہانے والوں سے بے وفائی نہیں کرسکتے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ یہ قتل صرف ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کا نہیں بلکہ پاکستان کے سالمیت کا قتل ہورہا ہے جب کہ 'را' کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو جو گرفتار ہوا وہ تو صرف ایک تھا لیکن یہاں تو کئی کلبھوشن موجود ہیں، سنیل کمار، باسکر بابو، دیش راج، اشوکا، شیوا کمار سمیت 300 لوگ ہیں جو نوازشریف اور شہباز شریف کی ملوں میں رہتے ہیں اور نوازشریف ان کو ویزا دلوا کر پاکستان میں لاتے ہیں اور نوازشریف اور شہباز شریف انڈین ایجنٹ ہیں، ان کا پاکستان کے اقتدار پر بیٹھنا ملک کی سالمیت کے خلاف ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو میرے کینیڈا جانے سے کیوں تکلیف ہوتی ہے جب میرے کارکنان اس بات سے خوش ہیں اور انہیں کوئی اعتراض نہیں تو آپ کو کیوں ہے، میں نے جاتی امرے اور جائیدایں نہیں بنائیں جب کہ میری جائیداد میرے کارکنان ہیں اور یہی میرا سرمایہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں نوازشریف کے اتحادی، جس کا تعلق کوئٹہ سے، وہ پاکستان کی افواج کے خلاف بولتے ہیں وہ بھی پاکستان کے ہمسایہ ملک کی ایجنسی کے پے رول پر ہے جب کہ اس شخص کو حال ہی میں 10 کروڑ روپے کی ٹرانزکشن ملی ہے جس کا لیٹر موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں پاکستان کو گالیاں دی گئیں، ان ملک دشمن عناصر کی گرفت کون کرے گا اور اگر ملک کی سالمیت کا تحفظ نہیں ہے وہاں ایک غریب کا تحفظ کیسے ہوگا۔
عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ اس ملک میں بجلی بھی شریف برادارن کی چلے گی کیوں کہ یہ واپڈا کو خرید لیں گے جب کہ انڈیا کی مدد سے بجلی پیدا کرکے اس ملک کی عوام کو بیچیں گے، اب ان سازشوں کا خاتمہ کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اتنا ہی کرسکتا تھا جو میں نے کیا اور میں صرف پاکستان کو بچانا چاہتا ہوں جب کہ ملکی اداروں کا ارادہ ہو کہ انہیں جیل میں ڈالنا ہے یا سزا دینی ہے تو میں یہ ڈاکیومنٹ دینے کے لیے تیار ہوں اور اگر یہ غلط ثابت ہوجائیں تو مجھے جو بھی سزا دی جائے منظور ہوگی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ بھارت نوازشریف کا اقتدار بچانے کی جنگ پچھلے 6 ماہ سے لڑ رہا ہے، ان کی حکومت کو خطرہ ہو تو لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہوتی ہے، سانحہ کوئٹہ، سانحہ مردان ہوجاتا ہے، یہ اس وقت کیوں ہوتا ہے جب آپ کی حکومت کو خطرہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ شریف برداران دہشت گردوں کے ساتھی ہیں اور انہوں نے آپریشن ضرب عضب کو ناکام بنانے کی بھی کوشش کی لیکن پاک فوج نے اس کو ناکام بنادیا، اگر ان کا اقتدار ختم نہ ہوا تو یہ پاکستان کا ایٹم بم بھی بیچ دیں گے اور فوج کو پنجاب کی پولیس بنادیں گے کیوں کہ یہ تمام ادارے خرید کر ہضم کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا اقتدار رہ گیا تو اگلا سانحہ ماڈل ٹاؤن پاک فوج پر ہوگا۔