سانحہ عباس ٹاؤن میں ملوث ملزم عمر فاروق کے سنسنی خیز انکشافات

عباس ٹاؤن اور سپر ہائی وے انڈس پلازہ دھماکے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کیے، ملزم عمر فاروق کا اعتراف


مشتاق سرکی September 03, 2016
عباس ٹاؤن اور سپر ہائی وے انڈس پلازہ دھماکے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کیے، ملزم عمر فاروق کا اعتراف فوٹو: اے ایف پی/فائل

ISLAMABAD: سانحہ عباس ٹاؤن سمیت سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 21 افراد کو قتل کرنے والے کالعدم تحریک طالبان کے گرفتار دہشت گرد نے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔

کاؤنٹر ٹیرازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ہاتھوں گرفتار خطرناک ملزم کے سنسی خیز انکشافات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ ایکسپریس نے حاصل کرلی، ملزم عمر فاروق عرف فرید اللہ عرف عارف ولد شیراز خان نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ وہ کچھ عرصہ قبل تک ایک مقامی اسپتال میں ڈسپینسر تھا جس کے بعد اس کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان ولی الرحمان گروپ کے لوگو ں سے بنا اور وہ ٹی ٹی پی میں شامل ہوگیا۔

ملزم نے بتایا کہ اس نے سب سے پہلے معمولی جرائم کیے جس کے بعد دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر بڑی کارروائیاں کرنے لگا، اس کا مزید کہنا تھا کہ عباس ٹاؤن دھماکے سے پہلے مجھے وہاں دیگرساتھیوں کے ساتھ 3 دن تک ریکی کرنے کے لیے بھیجا گیا جب کہ بم دھماکے میں استعمال کی گئی گاڑی بھی اس نے ایک اور ساتھی کے ساتھ مل کر ماڑی پور سے چوری کی تھی جس کے بعد اس گاڑی کو بارود سے تیار بھی اس نے کیا تھا، سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق ملزم نے عباس ٹاؤن دھماکے کے وقت بارود سے بھری گاڑی کو ریموٹ کنٹرول سے اڑایا جبکہ انڈس پلازہ سپر ہائی وے پر دھماکا ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کرکیا۔

سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم دھماکوں کے علاوہ شہر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث رہا ہے، ملزم نے دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے لیے 8 دہشت گردوں پر مشتمل ایک خطرناک ٹیم بنا رکھی تھی جس میں اکبرعرف پڑانگ، رمین عرف طور، عرفان عرف لاندھی والا، غنے، شاہ حسین اور دیگر دہشتگرد شامل تھے۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق ملزم نے شہرکے مختلف علاقوں میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 21 افراد کو بیدردی سے قتل کیا، ملزم نے بتایا کہ جو بھی سیاسی ورکر ان کے راستے میں رکاوٹ بنا اس کو قتل کردیا، ملزم نے افغانستان میں تربیت بھی حاصل کی جبکہ ٹی ٹی پی کراچی کے امیر کے حکم پر تاجروں سے جبری بھتہ بھی وصول کرتا رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔