لوگوں میں شعور پیدا کرنے کیلیے فلم سے بہتر کوئی شعبہ نہیں مہوش حیات
فلم بین سینما میں تفریح حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کی برائیاں دیکھنے کے علاوہ ان کا حل بھی تلاش کرتے ہیں، اداکارہ
معروف اداکارہ وماڈل مہوش حیات نے کہا ہے کہ شوبز کے مختلف شعبوں میں کام کرتے ہوئے ہمیشہ ہی سیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے لیکن فلم میں کام کرتے ہوئے بہت سیکھا اور خصوصاً بالی وڈ کے ورسٹائل اداکار اوم پوری نے بہت رہنمائی کی۔ وہ ایک منجھے ہوئے اداکار اور بہترین انسان ہیں۔ ان جیسے فنکار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مہوش حیات نے کہا کہ شوبز میں سب سے اہم اور پبلک کے قریب ترین میڈیم فلم کو ہی مانا جاتا ہے اور یہ حقیقت بھی ہے۔ فلم بینوں کی بڑی تعداد اچھی اور معیاری فلمیں دیکھ کر جہاں خوب انٹرٹین ہوتے ہیں، وہیں وہ دو سے تین گھنٹے کے دوران سینما ہال میں بیٹھ کر بہت کچھ سوچنے پر مجبور بھی ہوتے ہیں۔ ان کو معاشرے کی برائیاں دکھائی دینے کے ساتھ ساتھ ان کا حل بھی نظر آتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو فنون لطیفہ کے تمام شعبوں کا کام لوگوں میں شعور اجاگر کرنا ہے، اس سلسلہ میں فلم سے بہتر میڈیم کوئی دوسرا نہیں۔
انھوں نے کہا کہ 'ایکٹر ان لاء' میرے فنی سفر کی ایک بہترین فلم ہے، جس میں فہد مصطفی جیسے بہترین اداکار کے ساتھ لیڈ رول کر رہی ہوں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اوم پوری جیسے لیجنڈ نے جس طرح سے مجھے ایکٹنگ کے بارے میں سمجھایا اور اپنے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کا فن سیکھایا، اس کو کبھی نہیں بھلا سکتی۔ ہم لوگوں نے فلم کی شوٹنگ کے دوران خوب انجوائے کیا اور ایک اچھی فلم عیدالاضحی پر شائقین کو دے رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مہوش حیات نے کہا کہ ایکٹنگ، ماڈلنگ اور میزبانی کے بعد اب گلوکاری کے میدان میں قدم رکھ دیا ہے۔ گلوکاری کے شعبے میں اچھا رسپانس مل رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر دنیا بھر کے لوگوں نے میری آواز کو پسند کیا ہے بلکہ بہت سے لوگوں نے تو یہ بھی کہا ہے کہ مجھے میوزک کو مستقل طور پر اپنا کیریئر بنا لینا چاہیے۔ اس بارے میں کچھ سوچا نہیں ہے۔ اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مہوش حیات نے کہا کہ شوبز میں سب سے اہم اور پبلک کے قریب ترین میڈیم فلم کو ہی مانا جاتا ہے اور یہ حقیقت بھی ہے۔ فلم بینوں کی بڑی تعداد اچھی اور معیاری فلمیں دیکھ کر جہاں خوب انٹرٹین ہوتے ہیں، وہیں وہ دو سے تین گھنٹے کے دوران سینما ہال میں بیٹھ کر بہت کچھ سوچنے پر مجبور بھی ہوتے ہیں۔ ان کو معاشرے کی برائیاں دکھائی دینے کے ساتھ ساتھ ان کا حل بھی نظر آتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو فنون لطیفہ کے تمام شعبوں کا کام لوگوں میں شعور اجاگر کرنا ہے، اس سلسلہ میں فلم سے بہتر میڈیم کوئی دوسرا نہیں۔
انھوں نے کہا کہ 'ایکٹر ان لاء' میرے فنی سفر کی ایک بہترین فلم ہے، جس میں فہد مصطفی جیسے بہترین اداکار کے ساتھ لیڈ رول کر رہی ہوں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اوم پوری جیسے لیجنڈ نے جس طرح سے مجھے ایکٹنگ کے بارے میں سمجھایا اور اپنے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کا فن سیکھایا، اس کو کبھی نہیں بھلا سکتی۔ ہم لوگوں نے فلم کی شوٹنگ کے دوران خوب انجوائے کیا اور ایک اچھی فلم عیدالاضحی پر شائقین کو دے رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مہوش حیات نے کہا کہ ایکٹنگ، ماڈلنگ اور میزبانی کے بعد اب گلوکاری کے میدان میں قدم رکھ دیا ہے۔ گلوکاری کے شعبے میں اچھا رسپانس مل رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر دنیا بھر کے لوگوں نے میری آواز کو پسند کیا ہے بلکہ بہت سے لوگوں نے تو یہ بھی کہا ہے کہ مجھے میوزک کو مستقل طور پر اپنا کیریئر بنا لینا چاہیے۔ اس بارے میں کچھ سوچا نہیں ہے۔ اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا۔