مقبوضہ کشمیر کرفیوکے باوجود آزادی مارچ بھارتی تشدد سے سیکڑوں مظاہرین زخمی

وادی میں مظاہرے، ہڑتال، پاکستانی پرچم لہرائے گئے، پامپورہ میں شہید لڑکے کے جنازے میں ہزاروں افراد کی شرکت


News Agencies September 03, 2016
اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار اداکرے، فرحت اللہ بابر، عاصمہ جہانگیر کا ریلی سے خطاب، برسلز میں علی رضا سید کی عالمی نمائندے سے ملاقات، بھارتی مظالم سے آگاہ کیا (فوٹو: فائل)

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں نے حریت کانفرنس کی اپیل پر 'آزادی مارچ' کیخلاف کریک ڈاؤن کردیا، کشمیریوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے، پولیس اہلکاروں کے تعاقب سے بچنے کیلیے دریائے جہلم میں چھلانگ لگانے والے 12 سالہ لڑکے دانش سلطان کی شہادت پر پامپورہ میں شدید مظاہرے، نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں پیپلز پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بھی شرکت کی، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کشمیر کاز کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلیے کشمیری قیادت کو بھی شامل کیا جائے تاکہ وہ صحیح طرح سے کشمیر کی ترجمانی کرسکیں، بھارت کشمیر کو تو شکست دے سکتا ہے مگر کشمیریوں کو نہیں۔ بھارتی فوجیوں نے وادی کشمیر میں شہریوں کے قتل عام کے خلاف لوگوں کو احتجاجی مظاہرے اور تحصیل ہیڈ کوارٹروں کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کیلیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہروں اور مارچ کی کال حریت رہنما سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے دی تھی۔

کٹھ پتلی انتظامیہ نے مسلسل 56 ویں دن بھی پوری وادی میں سخت کرفیو اور پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ حریت رہنماؤں کو غیر قانونی طور پر نظر بند رکھا گیا اور لوگوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور مقبوضہ کشمیر کی دیگر بڑی مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنیکی اجازت نہیں دی گئی۔ سرینگر، بڈگام، گاندربل، بانڈی پورہ ، کپواڑہ، اسلام آباد، بارہمولہ، پلوامہ ، شوپیاں، کولگام اور دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں لوگ کرفیو اور دیگر پابندیوں کو توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور شہریوں کے قتل عام کیخلاف زبردست مظاہرے کیے۔

مظاہرین نے آزادی، پاکستان کے حق میں اور بھارت کیخلاف نعرے بلند کیے اور پاکستانی جھنڈے بھی لہرائے۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے متعدد مقامات پر مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے فائرنگ ، پلٹ گن اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جس سے سیکڑوں لوگ زخمی ہوگئے۔ ادھر بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ایک بارہ سالہ لڑکے دانش سلطان کے قتل کے بعد جاری کشمیر ی انتفادہ کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد بڑھ کر88ہو گئی ہے۔

بھارتی فوجی گزشتہ شام دانش سلطان کا تعاقب کررہے تھے جب اس نے مجبوراً دریائے جہلم میں چھلانگ لگادی، گزشتہ روز اسکی لاش دریا سے نکالی گئی۔ ہزاروں لوگوں نے شہید لڑکے کی نماز جنازہ میںشرکت کی اور آزادی کے حق میں اور بھارت کیخلاف فلک شگاف نعرے بلند کیے۔ وادی کشمیر میں لوگوں کو ہراساں کیے جانے، گرفتاریوں اور قتل عام کے خلاف جموں کے علاقوں بھدرواہ، کشتوا ڑ اور گندوھ میں مکمل ہڑتال کی گئی ۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی اور مولانا عباس انصاری نے سرینگر میں اپنے اپنے الگ بیانات میں کشمیری عوام پر زور دیا کہ وہ بھارت کے پارلیمانی وفد کا بائیکاٹ کریں جس پر تاجر تنظیموں نے بھی بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ وفد ایک قرار داد جس میںکشمیرکو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیا گیا ہے کی منظوری کے بعد مقبوضہ کشمیر کے دورے پر آرہا ہے۔ دریں اثناء کٹھ پتلی انتظامیہ نے غیر قانونی طورپر نظر بند کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں محمد اشرف صحرائی، الطاف احمد شا ہ اور ایاز اکبر کو ہمہامہ پولیس اسٹیشن سے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔

بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں کشمیر کونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید نے انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے علاقائی دفتر کے قائم مقام نمائندے پال ڈی آچامپ سے ملاقات کی اور انھیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے آگاہ کیا۔

دریں اثنا اسلام آباد میں سول سوسائٹی کی طرف سے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے اور کشمیر کی آزادی کے حوالے سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں فرحت اللہ بابر نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کشمیر کاز کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلیے کشمیری قیادت کو بھی شامل کیا جائے تاکہ وہ صحیح طرح سے کشمیر کی ترجمانی کرسکیں،بھارت کشمیر کو تو شکست دے سکتا ہے مگر کشمیریوں کو کبھی شکست نہیں دے سکتا،کشمیر کو حق خودارادیت دیا جائے، اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر و سماجی رکن عاصمہ جہانگیر نے کہا مودی کو گلگت اور بلوچستان کے بارے میں بیان صرف مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلیے تھا، برہان وانی کے شہید ہونے کے بعد کشمیر میں سناٹا چھا گیا ہے، سرینگر کے ہندو بھی یہی کہتے ہیں کہ کشمیر میں ظلم ہورہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔