مقبوضہ کشمیر میں 57 روز بھی کرفیو برقرار میر واعظ اور یاسین ملک گرفتار

بھارتی فوج نواجوں کو نشانہ بنا کر کشمیریوں کے مستقبل کو تباہ کرنا چاہتی ہے، میر واعظ 


ویب ڈیسک September 03, 2016
بھارتی حکومت نے فوج کو کشمیری عوام پر مرچ بموں کے استعمال کی اجازت دے دی۔ فوٹو: اے ایف پی

PESHAWAR: مقبوضہ کشمیر مین مسلسل 57 ویں روز بھی کرفیو نافذ ہونے کی وجہ سے کشیدگی برقرار ہے جب کہ بھارتی فوج نے حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کو گرفتار کر لیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 57 ویں روز بھی کرفیو نافذ ہے جب کہ جنت نظیر وادی میں بھارتی فوج نے بربریت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اہم حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی فوج نے خاتون حریت رہنما آسیہ اندرابی کے گھر پر دھاوا بول کر ان کے بھائی کو گرفتار کر کے لے گئے۔ یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک کا کہنا ہے کہ ان کا یاسین ملک کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے اور یہ بھی نہیں معلوم کہ بھارتی فوج نے حریت رہنما کو کہاں قید کر رکھا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: کرفیوکے باوجود آزادی مارچ، بھارتی تشدد سے سیکڑوں مظاہرین زخمی

دوسری جانب کشمیریوں کے اپنے حق خود ارادیت میں نکالی جانے والی ریلیوں کو روکنے کے لئے بھارتی حکومت نے فوج کو مظاہرین پر مرچی بموں کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔ حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ چاہے چھرے والی بندوقیں اور مرچی بم آزادی کی تحریک کو کمزور نہیں کر سکتے، کشمیر کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی۔

ادھر سری نگر کے علاقے پلپورہ میں بھارتی فوج کے مظالم کے خوف سے دریا میں چھلانگ لگا کر شہید ہونے والے 12 سالہ سلطان کے حوالے سے حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ مقبوضہ فورسز نواجوں کو نشانہ بنا کر ہمارے مستقبل کو تباہ کرنا چاہتی ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوں گے کشمیر پر بھی بات کی جائے گی، پاکستان

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 جولائی کو بھارتی فوج کے ہاتھوں تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر بربان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے جنت نظیر وادی میں بھارتی بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 90 کشمیری شہید اور 11 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ بھارتی فوج کی جانب سے مظاہرین پر پیلٹ گن کے استعمال سے اب تک 800 سے زائد افراد کی بینائی بھی متاثر ہو چکی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں