روایتی ہتھکنڈے فارنسک ڈویژن میں قائم جدید لیبارٹری فعال نہ ہو سکی

افتتاح 14نومبر کو ہوا تھا، لیبارٹری کے قیام کو21 روز گزر جانے کے باوجود پولیس کی جانب سے ایک بھی کیس نہیں بھیجا گیا

سیلی برائٹ مشین جس سے موبائل کا ڈیلیٹ ڈیٹاحاصل کیا جاتا ہے جبکہ دوسری تصویرلوجی کیوب کی ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

پولیس کے روایتی ہتھکنڈوں اور عدم دلچسپی کے باعث فارنسک ڈویژن میں قائم کی جانے والی جدید ڈیجیٹل لیبارٹری فعال نہ ہو سکی ۔

آئی جی سندھ نے14نومبر کو فارنسک ڈویژن میں قائم کی جانے والی جدید ڈیجیٹل لیبارٹری کا افتتاح کر کے دعویٰ کیا تھا کہ اس لیبارٹری سے تفتیش میں اہم پیش رفت ملے گی ڈیجیٹل لیبارٹری کے قیام کو21روز گزر جانے کے باوجود پولیس کی جانب سے ایک بھی کیس ڈیجیٹل لیبارٹری کو ارسال نہیں کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پولیس کے روایتی ہتھکنڈوں اور عدم دلچسپی کے باعث بھاری مالیت سے فارنسک ڈویژن میں قائم کی جانے والی جدید ڈیجیٹل لیبارٹری غیر فعال ہو گئی، ڈیجیٹل لیبارٹری کا عملہ23روز سے ہاتھ پر ہاتھ دھرا بیٹھا ہے۔




جس کی وجہ انویسٹی گیشن پولیس کی جانب سے کسی بھی کیس ڈیجیٹل لیبارٹری نہیں بجھوانا ہے، فارنسک ڈویژن کی ڈیجیٹل لیبارٹری میں موبائل فون اور سمز کے تجزیے ، موبائل فون میں موجود اور ختم مٹائے جانے والے ڈیٹا کو محفوظ بنا کر جرائم پیشہ افراد تک پہنچنے کے لیے حال ہی میں لاکھوں روپے مالیت کی 2 مشینیں لوجی کیوب(Logicube) اور سیلی برائٹ (cellebrite) خریدی گئی تھیں جن سے اب تک کسی قسم کا استفادہ نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی مختلف وارداتوں میں گرفتار ہونے والے جرائم پیشہ افراد کے قبضے سے ملنے والے موبائل فون اور سمز تاحال تجزیے کے لیے ڈیجیٹل لیبارٹری بھجوائی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ آئی جی سندھ فیاض لغاری نے14نومبر کو گارڈن ہیڈ کوارٹرز میں قائم فارنسک ڈویژن میں بنائی جانے والی جدید ڈیجیٹل لیبارٹری کا افتتاح کرتے ہوئے اس بات کا دعویٰ کیا تھا، ڈیجیٹل لیبارٹری تفتیش میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی اور اس کے قیام سے انویسٹی گیشن پولیس کو مفید معلومات حاصل ہونگی تاہم ڈیجیٹل لیبارٹری کو قیام سے اب تک انویسٹی گیشن پولیس اور دیگر تفتیشی یونٹس کی جانب سے اب تک ایک بھی کیس نہیں بھجوایا گیا جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھاری مالیت سے بنائی جانے والی ڈیجیٹل لیبارٹری کا قیام کس حد تک پولیس کے کام آرہا ہے۔
Load Next Story