پاناما لیکس ایف بی آر نے وزیراعظم کے بچوں کو نوٹسز جاری کردیئے

ایف بی آر نے حسین نواز، حسن نواز اور مریم نواز سمیت جہانگیر ترین سے بھی 15 روز میں وضاحت طلب کرلی۔

ایف بی آر نے حسین نواز، حسن نواز اور مریم نواز سمیت جہانگیر ترین سے بھی 15 روز میں وضاحت طلب کرلی۔ فوٹو؛ فائل

ISLAMABAD:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پاناما لیکس میں نام آنے پر وزیراعظم کے بچوں اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین سمیت 450 افراد سے وضاحت طلب کرلی۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر نے پاناما لیکس میں نام آنے پر وزیراعظم نوازشریف کے تینوں بچوں حسین نواز، حسن نواز اور مریم نواز سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں نوٹسز جاری کردیئے ہیں جب کہ تحریک انصاف کےرہنما جہانگیر ترین کو بھی اس حوالے سے نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ ترجمان ایف بی آر کا کہنا ہےکہ پاناما لیکس میں نام آنے پر 450 افراد کو نوٹس بھجوادیئے گئے ہیں جن میں ان سے آف شور کمپنیوں اور ذرائع آمدنی کی تفصیلات طلب کرلی ہیں جب کہ تمام افراد کو وضاحت دین کے لیے 15 روز کی مہلت دی گئی ہے۔



اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما لیکس گھنٹی کی طرح حکومت کے گلے میں بندھی ہے، اعتزاز احسن




ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر اقبال کا کہنا تھا کہ ایف بی آر پر مختلف طبقات کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا تھا اس لیے نوٹسز بھجوائے گئے ہیں۔ نوٹس میں فریقین سے پوچھا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ آف شور کمپنیوں کی تعداد کتنی ہیں، ان کمپنیوں پر کتنی سرمایہ کاری کی گئی اور کمپنیاں بنانے کے لیے رقم پاکستان سے بھجوائی گئی یا بیرون ملک سے کما کر پیسہ لگایا گیا۔



ترجمان ایف بی آر کے مطابق آج تعطیل کے باعث چند لوگوں کو ہی خطوط بھیجے گئے ہیں جب کہ باقی لوگوں کو جلد ہی خطوط ارسال کردئے جائیں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے فریقین سے 15 روز میں جواب طلب کیا ہے اور 3 نوٹسز پر جواب نہ آنے کی صورت میں ان کے خلاف مقدمات قائم ہوسکتے ہیں جب کہ ایف بی آر 5 سال کےاندربنائی گئی آف شورکمپنیوں کے مالکان کے خلاف کارروائی کرسکے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما لیکس ؛ نااہلی کیلیے ریفرنسز پر وزیراعظم کو نوٹس جاری

واضح رہے کہ پاناما لیکس میں وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں سمیت 630 پاکستانیوں کے نام منظر عام پر آئے تھے جنہوں نے بیرون ملک آف شور کمپنیاں قائم کررکھی ہیں۔ مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عباسی کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس بھی زیر سماعت ہے اور اگر ان پر اپنی اہلیہ کے اثاثے چھپانے کا الزام ثابت ہوگیا تو وہ ناہل قرار دیئے جاسکتے ہیں۔
Load Next Story