بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم کو پھانسی دیدی گئی

میر قاسم پر 1971 میں قتل، اغوا اور جنگی جرائم سمیت 10 الزامات عائد کیے گئے تھے۔


ویب ڈیسک September 04, 2016
میر قاسم پر 1971 میں قتل، اغوا اور جنگی جرائم سمیت 10 الزامات عائد کیے گئے تھے،فوٹو:فائل

جماعت اسلامی بنگلا دیش کے رہنما میر قاسم کومتنازعہ بنگلا دیشی جنگی ٹریبونل نے 1971 میں پاکستان کا ساتھ دینے کی پاداش میں تختہ دار پر لٹکا دیا۔

جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم علی کوغازی پور کی کاشم پور سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی جب کہ پھانسی سے قبل ان کے خاندان کے 22 افراد سے ان کی آخری ملاقات کرائی گئی جس کے بعد مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے 10 بجے انہیں پھانسی دی گئی۔ بنگلا دیشی وزارت داخلہ کے مطابق میر قاسم علی کی سزائے موت کے بعد ملک بھر میں سیکورٹی کے انتظامات سخت کردیئے گئے ہیں۔

جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم پر 1971 میں قتل، اغوا اور جنگی جرائم سمیت 10 الزامات عائد کیے گئے تھے جس پر متنازعہ بنگلا دیشی ٹریبونل نے پھانسی کی سزا سنائی تھی جب کہ جماعت اسلامی کے رہنما کی جانب سے سپریم کورٹ میں عدالتی فیصلے پرنظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے موت کی سزا برقرار رکھی تھی جس کے بعد میر قاسم علی نے بنگلا دیشی صدر سے سزا معافی کی درخواست کرنے سے انکار کردیا تھا۔

واضح رہے کہ 1971 میں پاکستان کا ساتھ دینے کی پاداش میں اب تک جماعت اسلامی کے 5 اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ایک رہنما کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں