مویشی منڈی جانیوالے شہریوں سے لوٹ مار پولیس بھی رشوت بٹورنے لگی
ٹریفک پولیس، سچل اورسائٹ سپرہائی وے صنعتی ایریا پولیس کے گٹھ جوڑ سے مال بردارگاڑیوں کے 100روپے وصول کیے جاتے ہیں
RAWALPINDI:
سپر ہائی وے پر مویشی منڈی جانے والے شہریوں سے لوٹ مار کی وارداتیں عروج پر پہنچ گئیں، شہریوں کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار چیکنگ کے بہانے شہریوں سے مبینہ طور پر رشوت لینے لگے۔
تفصیلات کے مطابق سپر ہائی وے پر قربانی کے جانوروں کے لیے قائم مویشی منڈی جانے والے شہریوں سے لوٹ مار کی وارداتیں بڑھ گئیں مویشی منڈی جانے والے راستوں جس میں سہراب گوٹھ سے سپر ہائی وے نیو پل کے نیچے سے گزرکر مویشی منڈی کی جانب جانے والی سڑک، ایوب گوٹھ سے نیو پل کی جانب آنے والی شاہراہ جبکہ صفورہ گوٹھ سے مویشی منڈی آنے والی سڑک ڈاکوؤں کی آماجگاہ بن گئی ہے موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں کے گروپ شام ڈھلتے ہی متحرک ہوجاتے ہیں جبکہ دن دہاڑے بھی مویشی منڈی قربانی کے جانور خریدنے کے لیے آنے والوں کو سر راہ اسلحے کے زور پر نقدی، موبائل فون سے محروم کردیتے ہیں۔
مویشی منڈی آنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ کے رات ہوتے ہی مویشی منڈی آنے والے راستوں پر روشنی کا کوئی بندوبست نہیں ہے اور لٹیرے تاریکی کا فائدہ اٹھاکر کام دکھاتے ہیں اگر ڈاکوؤں سے بچ جائیں تو سپر ہائی وے نیو پل سے ، ایوب گوٹھ سے اور صفورہ گوٹھ سے مویشی منڈی کی جانب جانے والے راستوں پر تعینات موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکاروں کو کچھ نہ کچھ دینا پڑتا ہے، چاہے کار یا موٹر سائیکل سوار کے پاس تمام دستاویزات اور ڈرائیونگ لائسنس موجود ہو یا نہ ہو اور اگر رقم نہ دی جائے تو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں جس کے باعث شہریوں کو پولیس اہلکاروں سے جان چھڑانے کے لیے پٹرول اور ڈیزل کے نام پر مبینہ طور پر 100 روپے سے 200 روپے تک دینا پڑتے ہیں۔
مویشی منڈی سے نیو کراچی جانے والے شہری ایوب گوٹھ جانے والی شاہراہ استعمال کرتے ہیں اور اس سڑک پر جہاں تاریکی ہے وہیں پر گڑھوں کی وجہ سے گاڑیوں کی رفتار کم ہوجاتی ہے اور اس دوران جھاڑیوں میں چھپے ہوئے مسلح لٹیرے اچانک سڑک پر نمودار ہوتے ہیں اور اسلحے کے زور پر شہریوں کو نقدی ، موبائل فون اور قیمتی اشیا سے محروم کردیتے ہیں، مویشی منڈی سے قربانی کے جانوروں کو گھروں تک پہنچانے کے لیے مال بردار گاڑیاں سوزوکی پک اپ، ہائی لکس اور منی ٹرک کے ڈرائیور جب واپس مویشی منڈی جاتے ہیں تو داخلے سے قبل سپر ہائی وے نیو پل کے نیچے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی مٹھی گرم کرتے ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹریفک پولیس، سچل اور سائٹ سپرہائی وے صنعتی ایریا پولیس کے گٹھ جوڑ سے مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے 100روپے وصول کیے جاتے ہیں جس میں50 روپے قربانی کے جانور کو منڈی سے لے کر جانے اور50 روپے واپس مویشی منڈی میں جانے کے ہوتے ہیں دن بھر میں سیکڑوں مال بردار گاڑیاں وہاں سے گزرکر قربانی کے جانور شہر کے مختلف علاقوں میں لے جاتی ہیں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے مویشی منڈی کے قیام پر ماتحت افسران کو ہدایت کی تھیں کہ مویشی منڈی جانے والے شہریوں کی حفاظت کے لیے سخت سیکیورٹی اقدامات کیے جائیں تاہم پولیس اس پر عملدرآمد کرانے میں بری طرح سے ناکام دکھائی دیتی ہے۔
سپر ہائی وے پر مویشی منڈی جانے والے شہریوں سے لوٹ مار کی وارداتیں عروج پر پہنچ گئیں، شہریوں کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار چیکنگ کے بہانے شہریوں سے مبینہ طور پر رشوت لینے لگے۔
تفصیلات کے مطابق سپر ہائی وے پر قربانی کے جانوروں کے لیے قائم مویشی منڈی جانے والے شہریوں سے لوٹ مار کی وارداتیں بڑھ گئیں مویشی منڈی جانے والے راستوں جس میں سہراب گوٹھ سے سپر ہائی وے نیو پل کے نیچے سے گزرکر مویشی منڈی کی جانب جانے والی سڑک، ایوب گوٹھ سے نیو پل کی جانب آنے والی شاہراہ جبکہ صفورہ گوٹھ سے مویشی منڈی آنے والی سڑک ڈاکوؤں کی آماجگاہ بن گئی ہے موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں کے گروپ شام ڈھلتے ہی متحرک ہوجاتے ہیں جبکہ دن دہاڑے بھی مویشی منڈی قربانی کے جانور خریدنے کے لیے آنے والوں کو سر راہ اسلحے کے زور پر نقدی، موبائل فون سے محروم کردیتے ہیں۔
مویشی منڈی آنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ کے رات ہوتے ہی مویشی منڈی آنے والے راستوں پر روشنی کا کوئی بندوبست نہیں ہے اور لٹیرے تاریکی کا فائدہ اٹھاکر کام دکھاتے ہیں اگر ڈاکوؤں سے بچ جائیں تو سپر ہائی وے نیو پل سے ، ایوب گوٹھ سے اور صفورہ گوٹھ سے مویشی منڈی کی جانب جانے والے راستوں پر تعینات موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکاروں کو کچھ نہ کچھ دینا پڑتا ہے، چاہے کار یا موٹر سائیکل سوار کے پاس تمام دستاویزات اور ڈرائیونگ لائسنس موجود ہو یا نہ ہو اور اگر رقم نہ دی جائے تو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں جس کے باعث شہریوں کو پولیس اہلکاروں سے جان چھڑانے کے لیے پٹرول اور ڈیزل کے نام پر مبینہ طور پر 100 روپے سے 200 روپے تک دینا پڑتے ہیں۔
مویشی منڈی سے نیو کراچی جانے والے شہری ایوب گوٹھ جانے والی شاہراہ استعمال کرتے ہیں اور اس سڑک پر جہاں تاریکی ہے وہیں پر گڑھوں کی وجہ سے گاڑیوں کی رفتار کم ہوجاتی ہے اور اس دوران جھاڑیوں میں چھپے ہوئے مسلح لٹیرے اچانک سڑک پر نمودار ہوتے ہیں اور اسلحے کے زور پر شہریوں کو نقدی ، موبائل فون اور قیمتی اشیا سے محروم کردیتے ہیں، مویشی منڈی سے قربانی کے جانوروں کو گھروں تک پہنچانے کے لیے مال بردار گاڑیاں سوزوکی پک اپ، ہائی لکس اور منی ٹرک کے ڈرائیور جب واپس مویشی منڈی جاتے ہیں تو داخلے سے قبل سپر ہائی وے نیو پل کے نیچے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی مٹھی گرم کرتے ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹریفک پولیس، سچل اور سائٹ سپرہائی وے صنعتی ایریا پولیس کے گٹھ جوڑ سے مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے 100روپے وصول کیے جاتے ہیں جس میں50 روپے قربانی کے جانور کو منڈی سے لے کر جانے اور50 روپے واپس مویشی منڈی میں جانے کے ہوتے ہیں دن بھر میں سیکڑوں مال بردار گاڑیاں وہاں سے گزرکر قربانی کے جانور شہر کے مختلف علاقوں میں لے جاتی ہیں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے مویشی منڈی کے قیام پر ماتحت افسران کو ہدایت کی تھیں کہ مویشی منڈی جانے والے شہریوں کی حفاظت کے لیے سخت سیکیورٹی اقدامات کیے جائیں تاہم پولیس اس پر عملدرآمد کرانے میں بری طرح سے ناکام دکھائی دیتی ہے۔