نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کی درستی کو چیلنج نہیں کرینگے وزیر اعلیٰ
کالا باغ ڈیم نہیں چاہیے،پانی سندھ کیلیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، کوئی طاقت کے زور پر یہ فیصلہ ہم پر نہیں تھوپ سکتا
وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیاں اور ووٹر لسٹوں کی درستی الیکشن کمیشن کی ڈیوٹی ہے۔
ہم اس میںمداخلت نہیں کریںگے، اگر کوئی دوسرا سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے عدالت سے رجوع کرنا چاہتا ہے تو بے شک کرے، ہم اس فیصلے کو چیلنج نہیں کریں گے۔ شریف برادران نے کالاباغ ڈیم کے حوالے سے جو اپروچ اختیار کی ہے، اس کے بعد ان قوم پرستوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں، جو شریف برادران کے آلۂ کار بننا چاہتے ہیں۔ وہ جمعرات کی شب چیف منسٹر ہاؤس میں پیپلزپارٹی سندھ ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما تاج حیدر وقار مہدی، راشد ربانی اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کونسل کے اجلاس میں شہیدمحترمہ بے نظیر بھٹو کی 5ویں برسی شایان شان منانے کے لیے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ انھوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی مرتبہ 27دسمبر کو گڑھی خدابخش میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کریںگے۔ کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے، ایک ایسے سیاسی معاملے پر فیصلہ دیا گیا ہے، جسے پاکستان کی تین صوبائی اسمبلیاں مسترد کرچکی ہے، ہم سندھ اسمبلی میں ایک بار پھر قرارداد منظور کریں گے اور اپنے اس عزم کا اعادہ کریںگے کہ سندھ کے عوام کو یہ ڈیم نہیں چاہیے، کوئی طاقت کے زور پر یہ فیصلہ ہم پر نہیں تھوپ سکتا، پانی سندھ کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
انھوںنے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے حوالے سے تین اداروں کو سندھ میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم شامل ہیں ، جبکہ ایک الگ تین رکنی ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے ۔ انھوںنے کہا کہ اتحادیوں کی مشاورت سے جناح سندھ میڈیکل کالج یونیورسٹی اور سندھ سول سرونٹس (ترمیمی) بل اسمبلی میں لائے جائیںگے۔ قبل ازیں پیپلزپارٹی سندھ کونسل کے اجلاس میں تین قراردادیں منظور کی گئیں۔
ایک قرارداد میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی سندھ کونسل کا اجلاس شہید جمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو کو ان کی پانچویں برسی کے موقع پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور اپنے اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ 27دسمبر کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی کے موقع پر گڑھی خدابخش لاڑکانہ میںایک بڑا اجتماع منعقد ہوگا جس میں سندھ کے ہر ضلع سے ہزاروں کی تعداد میں کارکنان اور عوام گڑھی خدابخش لاڑکانہ پہنچ کر اپنی عظیم قائدکو نذرانہ عقیدت پیش کریںگے۔
دوسری قرارداد میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی سندھ کونسل کا یہ اجلاس پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین اور صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیراعظم راجاپرویزاشرف، پی پی سندھ کے صدر اور وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کی قیادت میں اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کرتا ہے ۔ تیسری قرارداد میں کہا گیا کہ یہ اجلاس کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی بھرپور مخالفت کرتا ہے اور اس کو مسترد کرتے ہوئے کالاباغ ڈیم کے حامیوں اور ان کے آلہ کاروں کی مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت فیڈریشن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
ہم اس میںمداخلت نہیں کریںگے، اگر کوئی دوسرا سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے عدالت سے رجوع کرنا چاہتا ہے تو بے شک کرے، ہم اس فیصلے کو چیلنج نہیں کریں گے۔ شریف برادران نے کالاباغ ڈیم کے حوالے سے جو اپروچ اختیار کی ہے، اس کے بعد ان قوم پرستوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں، جو شریف برادران کے آلۂ کار بننا چاہتے ہیں۔ وہ جمعرات کی شب چیف منسٹر ہاؤس میں پیپلزپارٹی سندھ ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما تاج حیدر وقار مہدی، راشد ربانی اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کونسل کے اجلاس میں شہیدمحترمہ بے نظیر بھٹو کی 5ویں برسی شایان شان منانے کے لیے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ انھوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی مرتبہ 27دسمبر کو گڑھی خدابخش میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کریںگے۔ کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے، ایک ایسے سیاسی معاملے پر فیصلہ دیا گیا ہے، جسے پاکستان کی تین صوبائی اسمبلیاں مسترد کرچکی ہے، ہم سندھ اسمبلی میں ایک بار پھر قرارداد منظور کریں گے اور اپنے اس عزم کا اعادہ کریںگے کہ سندھ کے عوام کو یہ ڈیم نہیں چاہیے، کوئی طاقت کے زور پر یہ فیصلہ ہم پر نہیں تھوپ سکتا، پانی سندھ کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
انھوںنے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے حوالے سے تین اداروں کو سندھ میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم شامل ہیں ، جبکہ ایک الگ تین رکنی ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے ۔ انھوںنے کہا کہ اتحادیوں کی مشاورت سے جناح سندھ میڈیکل کالج یونیورسٹی اور سندھ سول سرونٹس (ترمیمی) بل اسمبلی میں لائے جائیںگے۔ قبل ازیں پیپلزپارٹی سندھ کونسل کے اجلاس میں تین قراردادیں منظور کی گئیں۔
ایک قرارداد میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی سندھ کونسل کا اجلاس شہید جمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو کو ان کی پانچویں برسی کے موقع پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور اپنے اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ 27دسمبر کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی کے موقع پر گڑھی خدابخش لاڑکانہ میںایک بڑا اجتماع منعقد ہوگا جس میں سندھ کے ہر ضلع سے ہزاروں کی تعداد میں کارکنان اور عوام گڑھی خدابخش لاڑکانہ پہنچ کر اپنی عظیم قائدکو نذرانہ عقیدت پیش کریںگے۔
دوسری قرارداد میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی سندھ کونسل کا یہ اجلاس پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین اور صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیراعظم راجاپرویزاشرف، پی پی سندھ کے صدر اور وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کی قیادت میں اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کرتا ہے ۔ تیسری قرارداد میں کہا گیا کہ یہ اجلاس کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی بھرپور مخالفت کرتا ہے اور اس کو مسترد کرتے ہوئے کالاباغ ڈیم کے حامیوں اور ان کے آلہ کاروں کی مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت فیڈریشن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔