اوگرا سی این جی کے نرخ اسٹیشن مالکان کی مشاورت سے طے کرے سپریم کورٹ

ریکارڈچھپانے والے اسٹیشنزکے لائسنس منسوخ کیے جائیں، جسٹس جواد

سی این جی مالکان نے3سال میں4ارب9کروڑٹیکس دیا،ایف بی آررپورٹ۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست مسترد کرکے17دسمبر تک موجودہ نرخ برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے اور اوگرا کوکھاتوں کا ریکارڈ نہ رکھنے والے سی این جی اسٹیشن مالکان کیخلاف کارروائی کر نے کی ہدایت کی ہے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ اورجسٹس خلجی عارف حسین پرمشتمل بینچ نے سماعت کی۔جسٹس جواد خواجہ نے آبزرویشن دی کہ صارفین کے حقوق کا تحفظ اوگرا کی ذمے داری ہے اور اوگرا کو اپنا آئینی کردار نبھانا چاہیے، جن سی این جی اسٹیشنز نے اپنے کھاتے چھپائے ہوئے ہیں ان کے لائسنس منسوخ ہونے چاہئیں۔ اوگرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ6541عارضی اور 3395کمرشل لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں،گزشتہ 3 سال کے دوران سی این جی aسٹیشن مالکان پرایک کروڑ7 لاکھ 35 ہزار روپے کا جرمانہ عائدکیاگیا ، 380شوکاز نوٹس اور131 وارننگ جاری کی گئیں۔

سی این جی رولز اور لائسنس شرائط کے تحت سی این جی اسٹیشن مالکان کیلیے انکم ٹیکس ریٹرن ،آڈٹ اورکھاتوں کی تفصیلات فراہم کرنا ضروری نہیں۔سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا اگلے دو ہفتے کے اندرکابینہ کے اجلاس میں نئی قیمت کا فیصلہ کردیا جائے گا۔




فیڈرل بورڈ آف ریونیوکی طرف سے سی این جی اسٹیشنوں کے گزشتہ تین سال کا ٹیکس ریکارڈ پیش کیا گیا جس کے مطابق تین سال میں چار ارب نوکروڑ6 لاکھ کا ٹیکس ادا ہوا۔ ایف بی آرکی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر3395 اسٹیشن ہیں جن میں سے3355 رجسٹرڈ ہیں۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا گیس چوری کی شرح میں خوفناک اضافہ ہو چکا ہے اور اس کام میں ادارے کے لوگ سی این جی اسٹیشن مالکان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ جب تک آڈٹ رپورٹ سامنے نہ ہو قیمتیں نہیں بڑھائی جا سکتیں۔ سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث پراچہ نے قیمتوں کے تعین کیلیے کمیشن بنانے کی استدعا کی۔

ثناء نیوزکے مطابق سپریم کورٹ نے آڈٹ نہ کرانیوالے سی این جی اسٹیشنزکے لائسنس منسوخ کرنے اور سی این جی اسٹیشن مالکان کا موقف سن کر قیمتوں کے تعین کا حکم دیا ہے۔ سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ نے سماعت کے بعد میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ وہ حلفیہ کہتے ہیںکہ ہم مالکان کو موجودہ قیمت پر نقصان ہو رہا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story