انسانی اسمگلنگ کا الزام ایف آئی اے کے5 اہلکاروں سمیت 8 افراد پر مقدمہ

اسسٹنٹ ڈائریکٹرضیا الحسن،انسپکٹرعظمت خان،ایس آئی قاری ارشد،اے ایس آئی شبانہ صدیق،ہیڈکانسٹیبل فیصل کہوٹ شامل

ملزمان نے ایجنٹ ادوریش،کوریئرکمپنی کے ارسلان سے ملکر3 افرادکوجعلی ویزے پرترکی بھیجا،ڈی پورٹ ہونے پربھانڈہ پھوڑدیا

KARACHI:
بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ راولپنڈی سے ایف آئی اے امیگریشن، نجی ائیرلائن عملے اورکورئیر کمپنی کے نمائندے کی مبینہ ملی بھگت سے انسانی اسمگلنگ کرنے پر ایف آئی اے امیگریشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر، انسپکٹر سمیت 5 اہلکاروں، نجی ائیرلائن کے عملے اور کوریئر کمپنی کے نمائندے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

رواں ماہ 3 پاکستانی باشندوں منظر مغل، عبدالوحید اور نوید احمد کو مبینہ طور پر جعلی ویزوں (Extention) پرترکش ایئرلائن کے عملے اور امیگریشن حکام اسلام آباد ایئرپورٹ نے مبینہ ملی بھگت سے براستہ ترکی اور لیبیا بھجوایا جن کو ترکش امیگریشن حکام نے انٹری نہ دی اورانھیں 24 اگست کو پاکستان ڈیپورٹ کردیا گیا۔


ڈائریکٹرایف آئی اے اسلام آباد زون مظہر کاکاخیل نے تمام صورتحال پر ایف آئی اے انسداد اسمگلنگ سیل کو انکوائری کے احکام جاری کیے۔ تفتیش میں ڈیپورٹ ہونے والے پاکستانیوں نے بتایا کہ انھوں نے ویزوں کے لیے ایجنٹ ادرویش مالک جس کا تعلق کوٹلی سے ہے، کو 9 لاکھ 54 ہزار روپے گواہوں کی موجودگی میں ادا کیے۔ جس پر مذکورہ افراد کے ویزوں کی (Extention) لیبیا ایمبیسی سے تصدیق کرائی تو یہ جعلی نکلے۔

مذکورہ مسافروں کو جعلی ویزوں پر ارسلان احمد نے بورڈنگ کارڈجاری کیا، کامران فاروق نے ٹکٹیں جاری کیں جب کہ امیگریشن حکام بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ قائم مقام اسسٹنٹ ڈائریکٹر ضیاالحسن، انسپکٹر عظمت خان، سب انسپکٹرقاری ارشد،اے ایس آئی شبانہ صدیق جنرل چیکر، ہیڈ کانسٹیبل فیصل کہوٹ اورایجنٹ ادوریش مالک، کامران فاروق نے ملی بھگت سے مسافروں کو جعلی ویزوںپر بیرون ملک بھیجا جس پر مذکورہ سرکاری افسران کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ معلوم ہواہے کہ ڈائریکٹرایف آئی اے اسلام آباد مظہر کاکا خیل نے مقدمے کی تفتیش کیلیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی ہے جس نے کام شروع کردیاہے جبکہ ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
Load Next Story