حریت رہنماؤں کے نظرانداز کرنے پر بھارتی وزیر داخلہ انسانیت کا راگ الاپنے لگے

کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنےکےبعدراج ناتھ نے کہا کہ حالات کی بہتری کے لیےہمارے دروازے ہر ایک کے لیے کھلے ہیں۔

کشمیریوں ظلم کے پہاڑ توڑنے کے بعد راج نا تھ کا کہنا تھا کہ حالات کی بہتری ہمارے دروازے ہر ایک کے لیے کھلے ہیں فوٹو: فائل

مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں کی جانب سے بھارتی وفد کو نظر انداز کئے جانے کے بعد اب وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق اپنی فوج کے ظلم و ستم پر آنکھیں بند کرکے نظر بند اور قید سیاسی قیادت کو انسانیت اور جمہوریت کے پاٹ پڑھانے لگے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 70 برسوں سے بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور صرف 8 جولائی سے اب تک قابض فوج کی بربریت سے 90 سے زائد کشمیری شہید اور 11 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، جنت نظیر وادی میں مسلسل 58 روز سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج اور اشیائے خرد و نوش کی قلت ہے لیکن اس کے باوجود آزادی کے متوالوں کا عزم کم نہیں ہوا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں کرفیو، میر واعظ اور یاسین ملک گرفتار

گزشتہ روز بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ 30 رکنی آل پارٹیز وفد کے ساتھ حریت رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے سری نگر پہنچے تو حریت رہنماؤں نے بھارتی وفد سے مذاکرات کرنے سے صاف انکار کر دیا ، حریت رہنماؤں کی جانب سے ملنے سے انکار پر بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کھسیانے ہوگئے، انہیں 7 دہائیوں سے جاری جدو جہد آزادی اور بھارتی فوج کا ظلم و ستم تو نظر نہ آیا لیکن انسانیت اور جمہوریت فوراً نظر آگئی۔


اس خبر کو بھی پڑھیں : قابض فوج کی شیلنگ سے 150 سے زائد کشمیری زخمی

سری نگر میں پریس کانفرنس کے دوران راج ناتھ سنگھ نے میں نا مانوں کے مصداق مقبوضہ وادی میں قابض فوج کی بربریت کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے حالات کی خرابی کی ذمہ داری حریت رہنماؤں پر ڈال دی، انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو کشمیر کی صورت حال پر بہت تشویش ہے کیونکہ وادی میں حالات کی بہتری کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے جب کہ کشمیر میں امن اور حالات کی بہتری کی بات چیت کے لیے ہمارے دروازے ہر ایک کے لیے کھلے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : بھارتی پارلیمانی وفد پر حریت رہنماؤں کے دروازے بند

حریت رہنماؤں کی جانب سے نظرانداز کیے جانے پر راج ناتھ سنگھ کواب تمام آداب نظرآنے لگے اور انہوں نے کہا کہ چند سیاسی رہنماؤں نے حریت رہنماؤں سے انفرادی حیثیت سے ملنے کی کوشش کی جس کی بھارتی حکومت نا تو حمایت کرتی ہے اور نا ہی مخالفت، جب کوئی علیحدگی پسندوں سے بات کرنے جاتا ہے تو وہ اس سے بات کرنے سے انکار کردیتے ہیں جب کہ سیاسی قیادت کی جانب سے مذاکرات نہ کرنا الگ بات ہوتی ہے لیکن ان کی جانب سے بھارتی سیاسی وفد کے ساتھ نہ ملنا اور ان کے لئے اپنے گھر کے دروازے بھی نہ کھولنا یہ ثابت کرتا ہے کہ نا تو انہیں انسانیت کا پتہ ہے اور نا ہی انہیں جمہوریت سے کوئی دلچسپی ہے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جب بھارتی پارلیمانی وفد مقبوضہ کشمیر میں نظر بند کشمیری قیادت کے گھر پہنچا تو حریت رہنماؤں نے اصولی موقف اپناتے ہوئے کہا کہ جب تک مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کا سلسلہ بند نہیں ہوجاتا تب تک کسی بھی وفد سےملاقات نہیں کی جائے گی۔
Load Next Story