خوشخبری بچوں میں ایڈز کے نئے واقعات کم ہوگئے

اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت تین کروڑچالیس لاکھ افراد میں ایڈز کا وائرس موجود ہے.

اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت تین کروڑ چالیس لاکھ افراد میں ایڈز کا وائرس موجود ہے. فوٹو : فائل

ایڈز کے حوالے سے ایک اچھی خبر ہے کہ بچوں میں اس بیماری کے نئے واقعات میں مزید کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ خوشخبری ایڈز کی عالمی صورتحال کے حوالے سے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2010ء میں بچوں میں ایڈز کے نئے واقعات کی تعداد تین لاکھ تیس ہزار تھی جو کہ اس سے پچھلے سال کی تعداد سے چوبیس فیصد کم تھی۔تاہم اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر 2015ء تک بچوں میں ایڈز کے حوالے سے ہدف کو پورا کرنا ہے تو اس کے لیے بدستور جدوجہد کو بڑھانا ہوگا۔رپورٹ کے مطابق فی الحال جو پیش رفت ہے وہ خاصی حوصلہ افزاء ہے۔ایڈز کے حوالے سے اقوام متحدہ کے پروگرام کے سربراہ مچل سڈیبی کا کہنا ہے کہ ہم سیاسی لفاظی سے آگے بڑھ کرکامیابی کی طرف گامزن ہے اور پروگرام موثر ثابت ہونے لگا ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت تین کروڑچالیس لاکھ افراد میں ایڈز کا وائرس موجود ہے۔ بالغ افراد میں ایڈز کے نئے واقعات کی تعداد گذشتہ چار سال کے دوران مستحکم رہی ہے جو کہ فی سال پچیس لاکھ ہے۔اب پہلے سے زیادہ لوگ ایچ آئی وی کی وہ ادویات لے رہے ہیں جس سے وائرس کنٹرول میں رہتا ہے۔تاہم رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ستر لاکھ افراد پھر بھی ایسے ہیں جو تاحال علاج سے محروم ہیں۔


سب صحارن افریقہ اس وقت دنیا میں ایڈز سے سب سے زیادہ متاثر خطہ ہے ، اگرچہ یہاں کے بعض ملکوں میں ایڈز کے نئے واقعات میں کمی لانے کے لیے موثر کوششیں کی جاچکی ہیں۔اقوام متحدہ کے ایڈز کے پروگرام کے سربراہ مائیکل سڈیبی کا کہنا ہے کہ ایتھیوپیا، ملاوی اور بوٹسوانا جیسے ملکوں میں ایڈز کو روکنے میں کامیابی حاصل کی گئی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ممالک بیماری کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔پچیس ممالک ایسے ہیں جنہوں نے ایڈز کے نئے واقعات میں پچاس فیصد کمی کی ہے۔تاہم بعض ممالک درست اقدامات نہیں کررہے ہیں جن میں روس جیسا ترقی یافتہ ملک بھی شامل ہے جہاں یہ بیماری تاحال بڑھ رہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مشرقی یورپ ، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں ایڈز کے باعث اموات میں قابل زکر اضافہ ہوا ہے۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ایڈز سے متعلقہ ادارے ''یواین ایڈز'' نے 2015 تک ہدف مقرر کیا ہے کہ اس بیماری کے جنسی تعلقات سے پھیلنے کے واقعات کو پچاس فیصد کم کیا جائے گا اور ڈیڑھ کروڑ مریض جو کہ علاج سے محروم ہیں ان کو علاج فراہم کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کو اس حوالے سے کئی چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں ایک یہ ہے کہ مردوں میں ختنہ کی حوصلہ افزائی کی جائے کیونکہ تجربات سے پتہ چلا ہے کہ ختنہ ایڈز سے بچانے میں بہت مفید ہوتا ہے۔اس کے علاوہ ختنہ کے کم سے کم تکلیف دہ طریقے ڈھونڈنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے جس کے ذریعے بغیر آپریشن کے ہی ختنہ ممکن ہوسکے اور ڈاکٹروں کے بجائے محض نرس ہی یہ کام سرانجام دے سکے۔

میڈیسن ساںفرنٹئیرز کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر مانیکا بالاسیگارم کا کہنا ہے کہ ایڈز کے علاج کو اسی لاکھ سے بڑھا کر ڈیڑھ کروڑ لوگوں تک پہنچانے کا کام قابل عمل ہے اور اس کے نتیجے میں تہرا فائدہ ہوسکتا ہے یعنی بیماری میں کمی ، اموات میں کمی اور بیماری کے پھیلائو کے خطرے میں کمی وغیرہ۔
Load Next Story