وزیراعظم اورعمران خان کے ریفرنس سے متعلق جو کچھ کیا سوچ سمجھ کرکیا ایاز صادق

جن درخواستوں پر لگا کہ نااہلی کا سوال پیدا ہوتا ہے وہ الیکشن کمیشن کو بھجوادیں،اسپیکر قومی اسمبلی


ویب ڈیسک September 05, 2016
جن درخواستوں پر لگا کہ نااہلی کا سوال پیدا ہوتا ہے وہ الیکشن کمیشن کو بھجوادیں،اسپیکر قومی اسمبلی.  فوٹو: فائل

ISLAMABAD: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور عمران خان کے ریفرنسز سے متعلق جو کچھ بھی کیا وہ سوچ سمجھ کر کیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف جو درخواستیں فائل ہوئیں ان کے کاغذات دیکھ کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے جب کہ 8 ریفرنسز کے کاغذات دیکھ کر فیصلہ کیا گیا جن میں سے 2 ریفرنسز میں نااہلی کا سوال پیدا ہوتا ہے، اس لئے جن درخواستوں پر لگا کہ نااہلی کا سوال پیدا ہوتا ہے وہ الیکشن کمیشن کو بھجوادیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی جہانگیر ترین کے خلاف ریفرنس میں بہت سی چیزیں ایسی لگیں جن کے تحت وہ نااہل ہوسکتے ہیں تاہم جن درخواستوں پر نااہلی کا سوال پیدا نہیں ہوتا انہیں مسترد کردیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: وزیراعظم کی نااہلی کا ریفرنس مسترد، عمران خان کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا گیا

اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ میں جج نہیں ہوں، جو کاغذات درخواستوں میں لگائے گئے انہیں پر فیصلہ کرتے ہوئے ریفرنس بھی الیکشن کمیشن کو بھجوائے گئے جن پر رولنگ کے بعد الیکشن کمیشن کو 90 روز کے اندر فیصلہ کرنا ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کی درخواست کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے خلاف ریفرنسز میں پاناما لیکس سے نواز شریف کا کوئی تعلق نظر نہیں آیا جس کی بنیاد پر اسے مسترد کردیا گیا۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز بھی ڈی پینڈنٹ ثابت نہیں ہوئیں جس پر سردار ایاز صادق نے کہا کہ دستاویز میں ایسی کوئی بات نظر نہیں آئی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے لئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی جانب سے درخواست جمع کرائی گئی تھی جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز اور طلال چوہدری نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کے لئے ریفرنس دائر کیا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں