ججزتقرری سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے لارجربینچ تشکیل دیدیا
ریفرنس 31 صفحات پر مشتمل ہے جس میں 14 سوالات اٹھائے گئے،ریفرنس کے ساتھ 19 صفحات پر مشتمل دستاویزات بھی منسلک کی گئی
سپریم کورٹ نے ججوں کی تقرری کے حوالے سے صدارتی ریفرنس پر جسٹس خلجی عارف کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صدارتی ریفرنس 31 صفحات پر مشتمل ہے جس میں 14 سوالات اٹھائے گئے ہیں، ریفرنس کے ساتھ 19 صفحات پر مشتمل دستاویزات بھی منسلک کی گئی ہیں۔
ریفرنس میں سوال کئے گئے ہیں کہ کیا آئین میں کمیشن کی کارروائی خفیہ رکھنے کا مقصد شفافیت ہے؟ پارلیمانی کمیٹی میں کمیشن کی سفارشات کی توثیق سے کیا مراد ہے؟ کیا آئین کے تحت کمیشن کا ہر رکن ججوں کی نامزدگی کرسکتا ہے؟ کیا ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی سنیارٹی کا تعین بطور جج یا بطور چیف جسٹس کیا جائےگا؟ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا سپریم کورٹ میں تعیناتی کا کیا معیار ہوگا؟
ریفرنس میں سوال کیا گیا کیا آئین کے تحت سفارشات نظرثانی کے لیے بھیجی جاسکتی ہیں ؟ کمیشن کی سفارشات کی توثیق کےلیے پارلیمانی کمیٹی کا دائر ہ کار کیا ہے؟ آئین کے مطابق اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی تعیناتی کے لیے کمیشن اور کمیٹی کا مناسب کردار کیا ہے؟ عدالتی کمیشن میں نامزدگی کے لئے ججوں کا کیا معیار ہونا چاہیے؟ کیا صدر مملکت اپنے حلف کے خلاف کمیشن کی غیرآئینی سفارشات منظور کرنے کا پابند ہوگا؟ کیا جسٹس انورکانسی کی موجودگی میں عدالتی کمیشن کے اجلاس کی آئینی حیثیت مشکوک نہیں بن گئی ؟ کیا عدالتی کمیشن میں جونیئر جج کی بطور چیف جسٹس نامزدگی آئین کے مطابق ہے ؟ کیا جسٹس ریاض چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے عہدے کے جائز امیدوار نہیں تھے؟
ریفرنس کے آخری سوال میں کہا گیا ہے کہ کیا جسٹس ریاض اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج نہیں تھے؟ واضح رہے کہ گذشتہ روز صدر آصف زرداری نے ججوں کی تقرری کے صدارتی ریفرنس پر دستخط کر دیے تھے جس کے بعد آج سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صدارتی ریفرنس 31 صفحات پر مشتمل ہے جس میں 14 سوالات اٹھائے گئے ہیں، ریفرنس کے ساتھ 19 صفحات پر مشتمل دستاویزات بھی منسلک کی گئی ہیں۔
ریفرنس میں سوال کئے گئے ہیں کہ کیا آئین میں کمیشن کی کارروائی خفیہ رکھنے کا مقصد شفافیت ہے؟ پارلیمانی کمیٹی میں کمیشن کی سفارشات کی توثیق سے کیا مراد ہے؟ کیا آئین کے تحت کمیشن کا ہر رکن ججوں کی نامزدگی کرسکتا ہے؟ کیا ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی سنیارٹی کا تعین بطور جج یا بطور چیف جسٹس کیا جائےگا؟ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا سپریم کورٹ میں تعیناتی کا کیا معیار ہوگا؟
ریفرنس میں سوال کیا گیا کیا آئین کے تحت سفارشات نظرثانی کے لیے بھیجی جاسکتی ہیں ؟ کمیشن کی سفارشات کی توثیق کےلیے پارلیمانی کمیٹی کا دائر ہ کار کیا ہے؟ آئین کے مطابق اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی تعیناتی کے لیے کمیشن اور کمیٹی کا مناسب کردار کیا ہے؟ عدالتی کمیشن میں نامزدگی کے لئے ججوں کا کیا معیار ہونا چاہیے؟ کیا صدر مملکت اپنے حلف کے خلاف کمیشن کی غیرآئینی سفارشات منظور کرنے کا پابند ہوگا؟ کیا جسٹس انورکانسی کی موجودگی میں عدالتی کمیشن کے اجلاس کی آئینی حیثیت مشکوک نہیں بن گئی ؟ کیا عدالتی کمیشن میں جونیئر جج کی بطور چیف جسٹس نامزدگی آئین کے مطابق ہے ؟ کیا جسٹس ریاض چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے عہدے کے جائز امیدوار نہیں تھے؟
ریفرنس کے آخری سوال میں کہا گیا ہے کہ کیا جسٹس ریاض اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج نہیں تھے؟ واضح رہے کہ گذشتہ روز صدر آصف زرداری نے ججوں کی تقرری کے صدارتی ریفرنس پر دستخط کر دیے تھے جس کے بعد آج سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا گیا۔