صدر کسی کو جوابدہ نہیں تو پھر بھی وہ عدالتی حکم ماننے کے پابند ہیں لاہور ہائیکورٹ
سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس توہین عدالت میں صدر سمیت کسی کو بھی سزا دلوا سکتی ہیں, اے کے ڈوگر
ہائیکورٹ کے فل بنچ نے صدر کے دو عہدوں سے متعلق کیس میں کہا ہے کہ اگر صدر کسی کو جوابدہ نہیں تو پھر بھی وہ عدالتی حکم ماننے کے پابند ہیں ۔
لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے صدرمملکت کے دو عہدوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت اے کے ڈوگر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس توہین عدالت میں صدر سمیت کسی کو بھی سزا دلوا سکتی ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر صدر قتل کر دیں تو کیا انہیں استثنیٰ حاصل ہوگا؟ جواب میں عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر صدر کسی کو جوابدہ نہیں تو تب بھی وہ عدالتی حکم ماننے کے پابند ہیں۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اگر سرکاری عہدے پر رہتے ہوئے غیر قانونی کام کریں تو کیا صورت حال ہوگی؟ جواب میں اے کے ڈوگر نے اپنے دلائل میں کہا کہ جرم ذاتی حیثیت میں ہوتا ہے اس کا سرکاری عہدے سے کوئی تعلق نہیں، کیس کی سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے صدرمملکت کے دو عہدوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت اے کے ڈوگر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس توہین عدالت میں صدر سمیت کسی کو بھی سزا دلوا سکتی ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر صدر قتل کر دیں تو کیا انہیں استثنیٰ حاصل ہوگا؟ جواب میں عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر صدر کسی کو جوابدہ نہیں تو تب بھی وہ عدالتی حکم ماننے کے پابند ہیں۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اگر سرکاری عہدے پر رہتے ہوئے غیر قانونی کام کریں تو کیا صورت حال ہوگی؟ جواب میں اے کے ڈوگر نے اپنے دلائل میں کہا کہ جرم ذاتی حیثیت میں ہوتا ہے اس کا سرکاری عہدے سے کوئی تعلق نہیں، کیس کی سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔