عید کی چھٹی سے معیشت کو نقصان کا خدشہ تھا
سوچا تھا کہ عید کےابتدائی دو دن قربانی اور گوشت کی تقسیم کے بعد تیسرا دن آرام کریں گے لیکن یہاں تومعاملہ ہی الٹ ہوگیا
چار موسموں سے سجے پاکستان میں گرمی ہو شدید یا پڑے سردی زیادہ، چھٹیاں فوراً مل جاتی ہیں۔ طوفان آئے، بجلی چلی جائے، سیکورٹی خدشات ہوں، کسی کی سالگرہ ہو یا پھر معاملہ ہو کسی کی وفات کا، یہاں چھٹیاں جھٹ پٹ مل جاتی ہیں، لیکن سرکاری چھٹیوں کے تو مزے ہی الگ ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے اِس سال زیادہ تر سرکاری چھٹیاں اتوار کو آئیں اور مستقبل میں بھی معاملہ کچھ ایسا ہی ہے۔
یکم مئی اور 14 اگست اتوار کو آئیں، جبکہ 11 ستمبر اور 25 دسمبر کی چھٹیاں بھی اتوار کی وجہ سے ماری جائیں گی۔ لیکن اِن بُری خبروں کے بعد یہ اُمید تھی کہ حکومت بڑی عید یعنی عید الاضحیٰ پر بڑی چھٹیوں کا اعلان کرکے بڑی خوشی دے گی لیکن سیاست کے کھیل میں پھنسی حکومت نے ایک بار پھر عوام کا حق مار لیا اور عید کے تیسرے دن یعنی 15 ذی الحج کی تعطیل حذف کرلی، اب عیدالاضحیٰ کی چھٹیاں 12 سے 14 ستمبر ہوں گی جس کا سیدھا سا مطلب یہ ہے کہ اب ہمیں عید کے تیسرے دن معاشی ذمہ داریوں کو نبھانا ہوگا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق 15 ستمبر سے تمام سرکاری ادارے معمول کے مطابق کھلیں گے، جس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ جو لوگ بھی لمبی چھٹیوں کا سنہرا خواب آنکھوں میں سجائے تھے، وہ اب ٹوٹتے نظر آرہے ہیں خصوصاً ان لوگوں کے جن کی ہفتہ اور اتوار چھٹی ہوتی ہے۔ کیونکہ ایسے اکثر لوگوں نے یہ ارادہ کرلیا تھا کہ اگر سرکار 12 سے 15 ستمبر چھٹیوں کا اعلان کرے گی تو ان کو 10 ستمبر بروز ہفتہ سے 18 ستمبر بروز اتوار تک لمبی چھٹی مل جائے گی، اِس دوران یعنی 16 ستمبر بروز جمعہ دفتر جانا ہوگا لیکن اگر دفتر سے اُس دن کی چھٹی مل گئی تو سمجھیں لگاتار 9 دن پُرسکون انداز میں گزر جائیں گے، لیکن سرکاری چھٹیوں کے اعلان کی وجہ سے اب ایسے تمام لوگوں کو 16 ستمبر بروز جمعہ کے ساتھ ساتھ 15 ستمبر بروز جمعرات بھی اب اپنے اپنے کاموں پر جانا ہوگا۔
اب آپ خود ہی بتائیے کہ پورا سال کرنے والوں کے ساتھ یہ ظلم نہیں؟ سوچا تھا کہ عید کے ابتدائی دو دن قربانی اور گوشت کی تقسیم کے بعد تیسرا دن آرام کریں گے لیکن یہاں تو معاملہ ہی اُلٹ ہوگیا، اب آرام کرنے کے بجائے عید کا تیسرا دن دفتر میں باس اور ساتھیوں کے ساتھ گزارنا ہوگا۔
اِس حوالے سے ایک اہم ترین بات یہ ہے کہ جانور کی قیمت کم ہونے کے منتظر افراد جو عید کے تیسرے روز قربانی کے خواہش مند تھے وہ اپنا سا منہ لے کر بیٹھ گئے ہیں کیونکہ اِس ظالمانہ فیصلے کے بعد اب انہیں دوسرے دن ہی قربانی کرنی پڑے گی، اگر ایسا نہیں کیا گیا تو خدانخواستہ دفتر والے اُن کی قربانی نہ کرلیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی عید پر تعطیلات کا اعلان کردیا، ہفتہ 10 ستمبر کو ایس بی پی کی تمام برانچز کھلی رہیں گی جبکہ 12 سے 14 ستمبر تک اسٹیٹ بینک سمیت تمام تجارتی بینک بند رہیں گے، اور وہ پردیسی جو دوسرے شہروں میں جاکر کام کرتے ہیں اور عید کی خوشیاں اپنوں میں منانے گھروں کو لوٹتے ہیں وہ سن بھی لیں اور کمر بھی کس لیں کہ وقت کم اور کام زیادہ ہے، گھروں کو جانا ہے، سستا جانور خریدنے کے لیے منڈی کے چکر لگانے ہیں، قربانی کے حصے بخرے کرنے ہیں، رشتے داروں، دوست احباب سے ملاقاتیں کرنی ہیں اور جلدی جلدی واپسی کا سفر بھی کرنا ہے کیونکہ آپ کے پاس تیسرا دن آرام کے لیے ہرگز نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چھٹیوں کیلئے سمری وزیر داخلہ چوہدری نثار کو گزشتہ ہفتے ارسال کی گئی تھی جن میں دو تجاویز دی گئیں تھی اور دونوں ہی چار دن کا ہی ذکر تھا۔ ایک تجویز 12 تا 15 ستمبر اور دوسری تجویز 13 تا 16 تک کے حوالے سے تھی، لیکن کسی کی ایک نہ سنی گئی کہ شاید وزارت داخلہ کو یہ بات کسی نے سمجھائی ہوگی کہ اگر عید کے تیسرے دن چھٹی کرلی گئی تو ملکی معیشت تباہی کے دہانے تک پہنچ سکتی ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھblog@express.com.pk پر ای میل کریں۔