مئیر کراچی وسیم اختر کی زیر التوا مقدمات کی جلد سماعت کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست
کراچی کا مئیرہونے کے باوجود جھوٹے اور بے بنیاد الزامات پر 48 روز سے جیل میں قید ہوں، وسیم اختر
ISLAMABAD:
شہر قائد کے منتخب مئیر وسیم اختر نے اپنے خلاف زیر التوا مقدمات کی جلد سماعت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مئیر کراچی اور متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما وسیم اختر نے ضمانت کی درخواست جلد نمٹانے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔ جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ان کے خلاف ایک دن میں 20 مقدمات قائم کئےگئے جب کہ ضمانت کی درخواستیں بھی التواء کا شکار ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وسیم اختر، رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی گرفتار
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی کا مئیرہونے کے باوجود وہ جھوٹے اور بے بنیاد الزامات پر 48 روز سے جیل میں قید ہیں اس صورت حال میں شہر کی خدمت ممکن نہیں، اس لیے عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ زیرالتوا درخواستوں کو جلد نمٹانے کے لیے انتظامی حکم جاری کیا جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وسیم اختر ریمانڈ پرپولیس کے حوالے
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین سے تفتیش کی روشنی میں وسیم اختر ، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور عثمان معظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم کے اسپتال میں دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کا علاج کرایا جس کے باعث 19 جولائی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے دہشت گردوں کی معاونت سے متعلق مقدمے میں درخواست ضمانت مسترد کئے جانے کے بعد وسیم اختر اور انیس قائم خانی کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
شہر قائد کے منتخب مئیر وسیم اختر نے اپنے خلاف زیر التوا مقدمات کی جلد سماعت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مئیر کراچی اور متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما وسیم اختر نے ضمانت کی درخواست جلد نمٹانے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔ جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ان کے خلاف ایک دن میں 20 مقدمات قائم کئےگئے جب کہ ضمانت کی درخواستیں بھی التواء کا شکار ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وسیم اختر، رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی گرفتار
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی کا مئیرہونے کے باوجود وہ جھوٹے اور بے بنیاد الزامات پر 48 روز سے جیل میں قید ہیں اس صورت حال میں شہر کی خدمت ممکن نہیں، اس لیے عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ زیرالتوا درخواستوں کو جلد نمٹانے کے لیے انتظامی حکم جاری کیا جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وسیم اختر ریمانڈ پرپولیس کے حوالے
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین سے تفتیش کی روشنی میں وسیم اختر ، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور عثمان معظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم کے اسپتال میں دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کا علاج کرایا جس کے باعث 19 جولائی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے دہشت گردوں کی معاونت سے متعلق مقدمے میں درخواست ضمانت مسترد کئے جانے کے بعد وسیم اختر اور انیس قائم خانی کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔