قومی سلامتی کی خاطر کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کریں گے سربراہ پاک فوج

ہم دوستی نبھانا بھی جانتے ہیں اوردشمنی کا قرض بھی اتارنا جانتے ہیں، جنرل راحیل شریف کا یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب


ویب ڈیسک September 06, 2016
ہم دوستی نبھانا بھی جانتے ہیں اوردشمنی کا قرض بھی اتارنا جانتے ہیں، جنرل راحیل شریف کا یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب، فوٹو؛ فائل

آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہےکہ ہم روایتی و غیر روایتی ہر انداز میں وطن عزیز کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دشمن کی ہر سازش سے بخوبی آگاہ ہیں۔





جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں یوم دفاع کی مناسب سے مرکزی تقریب منعقد ہوئی جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، سفرا، وزیردفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشید، ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ سمیت نمایاں سیاسی و عسکری شخصیات نے شرکت کی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یاد گار شہدا پرپھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔



یوم شہدا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ تمام سازشوں کے باوجود سرحدوں کی حفاظت کے لیے تیار ہیں، قومی سلامتی کی خاطر کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کریں گے، روایتی و غیر روایتی ہر انداز میں وطن عزیز کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہم اپنے دشمنوں کی ہر سازش سے بخوبی آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ستمبر 1965 ملک کی تاریخ کا روشن باب ہے اور شہدا کی بدولت آزاد اور باوقار ملک میں رہ رہے ہیں جب کہ دہشت گردی کے ناسور سے کئی ممالک انتشار کا شکار ہوئے لیکن اللہ کے کرم سے پاکستان نے دہشت گردی کے چیلنجز کا بھرپور مقابلہ کیا۔



آرمی چیف نے کہا کہ دنیا کے نزدیک ضرب عضب فوجی آپریشن ہوسکتا ہے لیکن ہمارے لیے ضرب عضب وطن کی بقا کی جنگ ہے اور ہم نے اس آپریشن کے طے شدہ مقاصد حاصل کر لیے ہیں جب کہ شمالی وزیرستان دہشت گردوں کی آماجگاہ تھا لیکن ضرب عضب کے تحت 19 ہزار سے زائد آپریشنز کامیابی سے کیے اور یہ آپریشن دہشت گردوں کے بلا امتیا زخاتمے کا عمل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کی کامیابی تینوں مسلح افواج کے درمیان بے مثال تعاون کا نتیجہ ہے اور خفیہ ایجنسیوں نے ضرب عضب میں اہم کردار ادا کیا۔



جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ دشمنوں کو بتانا چاہتا ہوں کامیابیوں کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں، امن کی خاطر ہم نے اپنے گھر بار چھوڑنے کی تکالیف برداشت کیں لیکن ہمارے امن کولاحق اندرونی، بیرونی خطرات پوری طرح ختم نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ چند سال پہلے پاکستان میں روزانہ دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے اور ملک کے کئی حصوں میں ریاستی عمل داری ختم ہو چکی تھی، دہشت گردی سے جنگ میں 18 ہزارشہریوں، 5 ہزارفوجی جوانواں نے جان کا نذرانہ دیا، آج وطن عزیز کا کوئی بھی علاقہ آج سبز ہلالی پرچم کےسائے سے محروم نہیں ہے ہم شہدا کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔



سربراہ پاک فوج نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں، حق خوداریت کے لیے مقبوضہ کشمیرکی عوام کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں، کشمیر ہماری شہہ رگ ہے اور کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے، کشمیر کا حل گولیوں کی بارش نہیں اس کے لیے وہاں کے عوام کی سننا ہوگی، کشمیر کے مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دوستوں اور دشمنوں کو بخوبی جانتے ہیں، پاک چین دوستی کا منہ بولتا ثبوت سی پیک کا عظیم منصوبہ ہے جو پورے خطے کی خوشحالی میں مدد گار ثابت ہوگا اور سی پیک منصوبے کی بروقت تکمیل ہمارا قومی فریضہ ہے، اس منصوبے میں کسی بیرونی طاقت کو رخنہ نہیں ڈالنے دیں گے اس کے خلاف ہر کوشش سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔



جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ہم اپنے دشمن کی سازشوں سے بخوبی آگاہ ہیں، ہم دوستی نبھانا بھی جانتے ہیں اوردشمنی کا قرض بھی اتارنا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ اور برادر ملک ہے وہاں میں امن اور استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے تاہم کچھ عناصر اس میں رکاوٹ ہیں اور وہ ہرگز افغانستان سے مخلص نہیں ہیں جب کہ افغان حکومت کے ساتھ مل کر سرحدی نگرانی کا موثر نظام قائم کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن تعلقات کے خواہ ہیں کیوں کہ امن کی اصل حقیقت خطے میں طاقت کا توازن ہے تاہم تمام بیرونی سازشوں اور اشتعال انگیزی کے باوجود وطن کا دفاع کرسکتے ہیں جب کہ پاکستان پہلے مضبوط تھا اور آج ناقابل تسخیر ہے۔



آرمی چیف نے کہا کہ دفاع وطن پر قربان ہونے والے اے پی ایس کے شہدا، باچا خان یونیورسٹی کے شہید طلبا، بلوچستان کے وکیل، ایف سی، رینجرز، لیویز، پاک فوج کے شہدا اور باہمت جوانوں اور ان کے باہمت لواحقین کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں، آپ کا جذبہ ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم اور کرپشن کا گٹھ جوڑ امن کی راہ میں رکاوٹ ہے، دانشوروں اور میڈیا کو اسلام کا پرامن پیغام پھیلانا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔