خاتون سنگساری کیس دیکھتے ہیں وزیر اعظم آئی جی کیخلاف اقدام کیسے نہیں کرتے سپریم کورٹ

جب خاتون کوہلاک کیاجارہاتھا انتظامیہ کہاںتھی؟چیف جسٹس


ایکسپریس July 24, 2012
جب خاتون کوہلاک کیاجارہاتھا انتظامیہ کہاںتھی؟چیف جسٹس فوٹو ایکسپریس

سپریم کورٹ نے خانیوال میںپانچ بچوںکی ماں کو سنگسارکرنے سے متعلق پولیس کی رپورٹ مسترد کر دی ہے اورکیس نمٹاتے ہوئے وفاقی و پنجاب حکومت کوکیس کے تفتیشی افسر سے لیکرآئی جی تک تمام افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ثنا نیوزکے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مرگ رپورٹ کچھ کہتی ہے

جبکہ پوسٹ مارٹم میںکچھ اورہے،لگتاہے کہ سب ملے ہوئے ہیں،کیا یہ آئی جی اس قابل ہے کہ تعینات رہے،دیکھتے ہیںکہ کیسے وزیراعظم ،اس آئی جی کے خلاف اقدام نہیںکرتے؟ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی۔نمائندے کے مطابق عدالت نے اپنے حکم میں قراردیاہے کہ لوگوںکی جان و مال کاتحفظ پولیس کی ذمے داری ہے لیکن مذکورہ کیس میں پولیس افسران ایک خاتون کے سفاکانہ قتل کے حوالے سے ذمے داریاں انجام نہیں دے سکے اسلیے انکوائری افسر سے لیکر آئی جی تک اپنے عہدوںپررہنے کے قابل نہیں ہیں۔

عدالت نے دونوںحکومتوں کوتین دن میں ان افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ رجسٹرارسپریم کورٹ کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔عدالت نے قراردیاکہ بصورت دیگرکیس دوبارہ کھول کر خودکارروائی کا فیصلہ کیاجائے گا۔عدالت نے کہا ہے کہ مریم بی بی کے مقدمے میں پولیس سے شفاف تفتیش کی توقع تھی لیکن کسی نے کیس کوسنجیدہ نہیں لیا، وقوعہ کے فوری بعد تمام ذمے دار افسران کوپہنچ جانا چاہیے تھا لیکن جب عدالت نے نوٹس لیا توکارروائی ہوئی، ان حالات میں ان افسران کا اپنے عہدوں پربرقراررہنا کہاں تک درست ہے اس کا فیصلہ حکومت خودکرے۔قبل ازیں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اشتر اوصاف پیش ہوئے اوربتایا کہ وقوعہ کی انکوائری کیلیے نئی ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے۔

انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب نے بتایاکہ مقتولہ کواپنے شوہر سرفراز نے گلا گھونٹ کر قتل کیاہے اور سنگساری کا الزام درست نہیں تاہم عدالت نے رپورٹ مستردکر دی ۔چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس کی پہلی رپورٹ اس کی تردیدکرتی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ قتل آخر غریب ہی کے گلے میں ڈال دیا گیا اور جو بااثرتھے وہ بچالیے گئے۔عدالت نے آبزرویشن دی کہ شواہدکے مطابق متوفی کاشوہر پہلے سے پولیس کی تحویل میں تھا اور اس کی بازیابی محض کاغذی کارروائی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم کل کہہ رہے تھے کہ ملک کاانتظام چلاناحکومت کا کا م ہے،

ہمیں بتایاجائے انتظامیہ کہاں تھی جب ایک خاتون کوپتھرمار کر ہلاک کیاجارہاتھا،اس واقعے سے پوری دنیا میںملک کی بدنامی ہوئی۔جسٹس جوادایس خواجہ نے کہا انسانی حقوق کی پامالی پر عدالت خاموش نہیں رہ سکتی۔ثنانیوزکے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ یہاں سب ملے ہوئے ہیں۔کیا یہ آئی جی اس قابل ہے کہ تعینات رہے دیکھتے ہیںکہ کیسے وزیر اعظم اس آئی جی کے خلاف اقدام نہیںکرتے ۔عدالت کے سامنے غلط بیانی کرنا جرم ہے۔ خدا سے ڈرو، اس عدالت سے نکل گئے تو بھی خدا کی عدالت میں جواب دینا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ ایف آئی آرکے مطابق ملزم خاتون کوساتھ لے گئے تھے۔

مقتولہ کے شوہر سرفرازکے والد محمد صدیق نے عدالت میں بیان دیا کہ میرے پاس دس مرلے جگہ تھی وہ بھی ملزموں نے چھین لی، محمد صدیق نے کہا کہ وزیراعلی شہبازشریف بھی یہ پوچھتے رہے کہ مریم کا قتل کیسے ہوا۔ چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے کہا کہ یہ واقعہ آپ کے علم میںکیوں نہ آیا،آپ کہیںگے کہ آپ الیکشن کے سلسلے میںملتان میںتھے لیکن ہمیںاس سے سروکارنہیں۔ امریکامیںسینمامیں14لوگ فائرنگ سے ہلاک ہوگئے وہاں کے صدر انتخابی مہم چھوڑکر واپس آئے اور بریفنگ لی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں