آنکھوں کے اس شفاف سیال کی خرابی بصارت سے محروم کرسکتی ہے

علاج کے بعد بینائی کے مزید متأثر ہونے کا سلسلہ رک جاتا ہے


رابعہ احمد September 08, 2016
علاج کے بعد بینائی کے مزید متأثر ہونے کا سلسلہ رک جاتا ہے : فوٹو : فائل

ہماری آنکھوں کی حفاظت اور اس کے خلیات کی افزائش کا کام خون میں بننے والا شفاف سیال Aqueous humor انجام دیتا ہے۔ یہ مواد قدرتی نظام کے ذریعے آنکھوں تک پہنچنے کے بعد واپس بھی جاتا ہے۔ آنکھوں سے اس کی واپسی کا عمل مخصوص دباؤ کی بدولت مکمل ہوتا ہے۔ اگر کسی وجہ سے یہ سلسلہ عدم توازن کا شکار ہو جائے تو ہمیں آنکھوں اور بصارت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان میں کالا موتیا بھی شامل ہے۔

آنکھیں نہایت حساس اور اہم عضو ہیں اور اس کی دیکھ بھال بہت ضروری ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق آنکھوں کو روزانہ گردوغبار، مختلف قسم کا دھواں اور دیگر کثافتیں متأثر کرتی ہیں، جن کے باعث آنکھوں میں چبھن، اس کے نتیجے میں بے چینی کا احساس اور پانی بہنے کے ساتھ آنکھوں کی سرخی کی شکایت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق آنکھوں کو روزانہ صاف پانی سے دھونا چاہیے جس سے آنکھیں عام گردوغبار اور معمولی نوعیت کی کثافتوں سے پاک ہو سکتی ہیں، لیکن کسی وجہ سے آنکھوں کی اندرونی یا بیرونی سطح کو غیرمعمولی نقصان پہنچے، ان میں شدید درد اور کسی قسم کی دوسری تکلیف محسوس ہو، دونوں یا ایک آنکھ سرخ نظر آئے تو ماہر اور مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔

ماہر امراض چشم آنکھوں کا مکمل معائنہ کرنے کے بعد ہی تکلیف کی اصل وجہ بتانے کے ساتھ کسی مرض کی تشخیص ہونے پر اس کا فوری علاج کرسکتا ہے۔ طبی سائنس Glaucoma کے نام سے جس بیماری کو شناخت کرتی ہے، اسے عام طور پر ہم کالا موتیا کہتے ہیں۔ یہ مرض دنیا بھر میں اندھے پن کی بڑی وجہ بتایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق موتیا اور ذیابیطس سے ہونے والے اندھے پن کے 70 فی صد کیسز کو جلد تشخیص اور علاج سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ آنکھوں کی عام بیماریوں میں بصارت کی کم زوری، بھینگا پن، پردۂ بصارت کا متأثر ہونا، الرجی اور سفید موتیا شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں لاکھوں افراد کالے موتیا کی وجہ سے بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔ شوگر اور بلڈ پریشر کا عارضوں میں مبتلا افراد کو موتیا کی بیماری لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے ایسے مریضوں کو سال میں دو مرتبہ اپنی آنکھوں کا ضرور معائنہ کروانا چاہیے تاکہ موتیا یا کسی دوسری بیماری کی صورت میں ابتدائی اسٹیج پر ہی اس کا علاج کیا جاسکے۔

ماہرینِ امراضِ چشم کے مطابق آنکھوں کا مخصوص دباؤ 20 ایم ایم ایچ جی سے کم ہوتا ہے، لیکن کالے موتیا کی صورت میں یہ دباؤ 40 سے 50 تک پہنچ جاتا ہے۔ اس کی عام علامتوں میں آنکھوں اور سر میں درد، نظر کی کم زوری، چکر آنا، آنکھوں کا سرخ ہو جانا اور دھندلا پن شامل ہے۔ اگر یہ علامتیں ظاہر ہوں تو ہمیں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے، کیوں کہ کالے موتیا کا علاج فوری طور پر نہ شروع کیا جائے تو بینائی سے محرومی کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس بیماری کے علاج کے لیے مخصوص دوائیں اور لیزر کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

تاہم خطرناک بات یہ ہے کہ کالے موتیا کی علامتیں بینائی کو نقصان پہنچانے کے بعد ہی ظاہر ہوتی ہیں۔ اس مرض کے علاج میں سب سے پہلے آنکھوں پر دباؤ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اسے لازمی طور پر 21 ایم ایم ایچ جی سے کم ہونا چاہیے۔ علاج کے دوسرے مرحلے میں ڈاکٹر کی کوشش ہوتی ہے کہ بینائی میں کمی کو روکا جاسکے۔ اس کے بعد معالج سرجری یا لیزر کے ذریعے علاج کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس مرض کا علاج کم وقت میں ہو جاتا ہے اور اس دوران کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوتی۔

علاج کے بعد بینائی کے مزید متأثر ہونے کا سلسلہ رک جاتا ہے۔ عام مسائل سے بچنے کے لیے آنکھوں کو پانی سے دھونے کے علاوہ دوسری احتیاطیں بھی کی جاسکتی ہے۔ کوشش کریں کہ ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر اسکرین سے مناسب فاصلہ رکھیں، لکھنے پڑھنے کے لیے ایسے کمرے یا جگہ کا انتخاب کریں جہاں روشنی کا مناسب انتظام ہو، گردوغبار سے بچیں، اگر ممکن ہو تو ایسے مقام سے دور رہیں جہاں ہوا سے دھول مٹی آنکھوں میں جاسکتی ہے۔ علامات کی بنیاد پر کالا موتیا کے مرض کو دو حصّوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور اسی کے مطابق علاج کیا جاتا ہے۔ یاد رکھیے آنکھوں کی کسی تکلیف کی صورت میں ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر کوئی آئی ڈراپ استعمال کرنا یا کسی ٹوٹکے کو آزمانا انہیں مزید اور شدید نقصان بھی پہنچا سکتا ہے اور بعض صورتوں میں بینائی بھی ضایع ہوسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں