11روز قبل جھلسنے والی خاتون دوران علاج دم توڑ گئی
فاطمہ24 نومبر کو جھلسی تھی،30 کو علاج کیلیے سول اسپتال لایا گیا تھا، ایم ایل او.
گلشن اقبال سے11روز قبل جھلس کر سول اسپتال برنس وارڈ لائی جانے والی خاتون دوران علاج دم توڑ گئی۔
تفصیلات کے مطابق گلشن اقبال کے علاقے میں24 نومبر کو جھلسنے والی50 سالہ فاطمہ زوجہ رفیق احمد جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب سول اسپتال کے برنس وارڈ میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی، سول اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر آفتاب چنڑ نے ایکسپریس کو بتایا کہ متوفیہ کا سیدھا پیر گھٹنے سے نیچے 10 فیصد جھلس گیا تھا جس پر اسے30 نومبر کو علاج کیلیے سول اسپتال کے برنس وارڈ لایا گیا تھا ، فاطمہ کے گھر والوں نے آفتاب چنڑ کو بتایا تھا کہ فاطمہ کا اس سے قبل نجی اسپتال میں علاج کرایا جا رہا تھا۔
تاہم ایم ایل او کو شبہ ہے کہ خاتون کو کسی اسپتال نہیں لے جایا گیا بلکہ اس کا گھر میں ہی علاج کیا جا رہا تھا ، متوفیہ کے کچھ رشتے داروں نے سول اسپتال کے ایم ایل او سے مطالبہ کیا کہ انھیں شبہ ہے کہ فاطمہ کو قتل کیا گیا ہے لہٰذا وہ اس کا پوسٹ مارٹم کرانا چاہتے ہیں جس پر لیڈی میڈیکل لیگل آفیسر کو سول اسپتال طلب کر لیا گیا ، لیڈی ڈاکٹر کے اسپتال پہنچنے پر فاطمہ کے گھر والوں نے بات چیت کے بعد پوسٹ مارٹم کرانے کا ارادہ ملتوی کردیا اور لاش پولیس کارروائی کے بغیر لے گئے۔
تاہم جمعہ کی الصباح فاطمہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے دوبارہ سول اسپتال لائی گئی اور گلشن اقبال تھانے کو اطلاع کر دی گئی،گلشن اقبال تھانے سے اے ایس آئی عذادار حسین سول اسپتال پہنچا تاہم متوفیہ کے گھر والوں نے ایک مرتبہ پھر پوسٹ مارٹم کرانے کا ارادہ ملتوی کر دیا اور اے ایس آئی عذادار حسین کو لکھ کر دے دیا کہ وہ پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے جس پر پولیس متوفیہ کی174 ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی، متوفیہ کے بھانجے محمد اسماعیل نے ایکسپریس کو بتایا کہ فاطمہ نے5 سال قبل رفیق احمد سے دوسری شادی کی تھی، پہلے شوہر کا انتقال ہو گیا تھا جس سے اس کے2 لڑکے ہیں.
پہلے شوہر کے انتقال کے بعد فاطمہ آبائی شہر حیدر آباد سے کراچی آگئی تھی اور اس کی رفیق احمد سے دوستی ہو گئی تھی،اسماعیل نے بتایا کہ فاطمہ کی دوسری شادی سے پہلے2مرتبہ اس نے اور دیگر رشتے داروں نے فاطمہ کو رفیق کے ساتھ دیکھ کر دونوں کی پٹائی تھی تاہم کچھ دنوں بعد فاطمہ کچھ عرصہ کے لیے گھر سے غائب ہو گئی اور پھر آکر بتایا کہ اس نے رفیق سے شادی کر لی، اسماعیل نے بتایا کہ اسے شبہ ہے کہ فاطمہ کو قتل کیا گیا کیونکہ اس کی ہلاکت سے چند گھنٹے قبل وہ اسپتال میں اس سے مل کر آیا تھا اس وقت تک وہ بلکل ٹھیک تھی ۔
تفصیلات کے مطابق گلشن اقبال کے علاقے میں24 نومبر کو جھلسنے والی50 سالہ فاطمہ زوجہ رفیق احمد جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب سول اسپتال کے برنس وارڈ میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی، سول اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر آفتاب چنڑ نے ایکسپریس کو بتایا کہ متوفیہ کا سیدھا پیر گھٹنے سے نیچے 10 فیصد جھلس گیا تھا جس پر اسے30 نومبر کو علاج کیلیے سول اسپتال کے برنس وارڈ لایا گیا تھا ، فاطمہ کے گھر والوں نے آفتاب چنڑ کو بتایا تھا کہ فاطمہ کا اس سے قبل نجی اسپتال میں علاج کرایا جا رہا تھا۔
تاہم ایم ایل او کو شبہ ہے کہ خاتون کو کسی اسپتال نہیں لے جایا گیا بلکہ اس کا گھر میں ہی علاج کیا جا رہا تھا ، متوفیہ کے کچھ رشتے داروں نے سول اسپتال کے ایم ایل او سے مطالبہ کیا کہ انھیں شبہ ہے کہ فاطمہ کو قتل کیا گیا ہے لہٰذا وہ اس کا پوسٹ مارٹم کرانا چاہتے ہیں جس پر لیڈی میڈیکل لیگل آفیسر کو سول اسپتال طلب کر لیا گیا ، لیڈی ڈاکٹر کے اسپتال پہنچنے پر فاطمہ کے گھر والوں نے بات چیت کے بعد پوسٹ مارٹم کرانے کا ارادہ ملتوی کردیا اور لاش پولیس کارروائی کے بغیر لے گئے۔
تاہم جمعہ کی الصباح فاطمہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے دوبارہ سول اسپتال لائی گئی اور گلشن اقبال تھانے کو اطلاع کر دی گئی،گلشن اقبال تھانے سے اے ایس آئی عذادار حسین سول اسپتال پہنچا تاہم متوفیہ کے گھر والوں نے ایک مرتبہ پھر پوسٹ مارٹم کرانے کا ارادہ ملتوی کر دیا اور اے ایس آئی عذادار حسین کو لکھ کر دے دیا کہ وہ پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے جس پر پولیس متوفیہ کی174 ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی، متوفیہ کے بھانجے محمد اسماعیل نے ایکسپریس کو بتایا کہ فاطمہ نے5 سال قبل رفیق احمد سے دوسری شادی کی تھی، پہلے شوہر کا انتقال ہو گیا تھا جس سے اس کے2 لڑکے ہیں.
پہلے شوہر کے انتقال کے بعد فاطمہ آبائی شہر حیدر آباد سے کراچی آگئی تھی اور اس کی رفیق احمد سے دوستی ہو گئی تھی،اسماعیل نے بتایا کہ فاطمہ کی دوسری شادی سے پہلے2مرتبہ اس نے اور دیگر رشتے داروں نے فاطمہ کو رفیق کے ساتھ دیکھ کر دونوں کی پٹائی تھی تاہم کچھ دنوں بعد فاطمہ کچھ عرصہ کے لیے گھر سے غائب ہو گئی اور پھر آکر بتایا کہ اس نے رفیق سے شادی کر لی، اسماعیل نے بتایا کہ اسے شبہ ہے کہ فاطمہ کو قتل کیا گیا کیونکہ اس کی ہلاکت سے چند گھنٹے قبل وہ اسپتال میں اس سے مل کر آیا تھا اس وقت تک وہ بلکل ٹھیک تھی ۔