نگار خانوں کی ویرانی سے ہوٹل اسٹال اور ریڑھی بان بھی متاثر

فلوروں پرتالے، اسٹوڈیو کی مختلف لوکیشنز بھی اسٹارٹ سائونڈ، کیمرہ، ایکشن کی آوازیں سننے کے لیے ترس گئیں

لاہور: ملتان روڈ پر نگار خانوں کی ویرانی سے قریبی دکانیں اور اسٹال بھی ویران پڑے ہیں۔ فوٹو: شہباز ملک/ایکسپریس

ملتان روڈ پرواقع نگارخانوں کی ویرانیوں سے کھانے پینے کے ہوٹل، چائے، پان سگریٹ کے اسٹال اورریڑھی بان بھی متاثر ہونے لگے ہیں۔

ایک طرف اسٹوڈیو کے فلوروں پر تالے لگے ہوئے ہیں تو دوسری جانب اسٹوڈیوکی مختلف لوکیشنز بھی اسٹارٹ سائونڈ ، کیمرہ، ایکشن کی آوازیں سننے کے لیے ترس رہی ہیں۔ 24گھنٹے کاروبار کرنے والینگارخانوں کے قریب واقع کھانے پینے کی دکانیں، پان اورچائے کے اسٹال والے گاہک کے منتظر رہتے ہیں۔

ان خیالات کااظہار ملتان روڈ کے دکانداروں راشد علی، محمد اشرف، اسد علی بٹ، شہزاد، محمد بوٹال، جہانیگر، محمدجاوید، سلیم، ناصر، حسن علی، طفیل احمد، نذیر، ثاقب ، محسن، جواد، علی رضا، عمر، افتخاراور خواجہ اویس نے کہا ہے کہ ایک وقت تھا جب نگارخانوں میں 24گھنٹے تک فلموںکی شوٹنگ ہوا کرتی تھی فنکاروں اورتکنیک کاروں کی بڑی تعداد کے ساتھ ان کے پرستاروں کی بڑی تعداد جب شاہ نور، ایورنیواورباری اسٹوڈیو آتے توہمارے ہوٹلوں سے ہی کھانا کھاتے تھے جب کہ پان کھانے ، سگریٹ اورچائے پینے والوں کابھی تانتا بندھ جاتا تھا مگراب صورتحال بہت مختلف ہوچکی ہے۔

نگارخانوں میں شوٹنگ کے لیے کئی کئی روز تک کوئی دکھائی نہیں دیتا۔اسٹوڈیوکے جن فلوروں پر پاکستان فلم انڈسٹری کے لیجنڈفنکارخوبصورت گیت عکسبند کرواتے اورسین فلمبندکرواتے دکھائی دیتے تھے اب وہاں سوائے ویرانی کے کچھ نہیں ہوتا مفاد پرست فنکاروں نے اس بحران پر فوراً ٹی وی چینلز کا رخ کرلیا۔ یہی وجہ ہے کہ جونئیرفنکارکام نہ ہونے کے باعث ادھاراشیاء لینے پرمجبورہوچکے ہیں۔ دوسری طرف ہمارے کاروباربھی اس صورتحال سے شدید متاثرہورہے ہیں۔




گزشتہ ایک برس کے دوران ملتان روڈ کی تعمیرکا کام جب شروع کیا گیا تواس کی وجہ سے ہمارے کاروبار بہت متاثر ہوئے ۔ پہلے تونگارخانوںکی ویرانیوںنے ہماری کمرتوڑی اورپھر سڑک کی تعمیر کے لیے جس سست روی سے کام کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔ ہر طرف دھول مٹی دکھائی دیتی تھی۔ جس کی وجہ سے گاہک کی کئی ماہ تک شکل دکھائی نہ دی۔ ہم نے اس دوران متعدد بار حکومت کو میڈیا کے توسط سے اپنے مسائل سے آگاہ کرنے کی کوشش کی مگر کوئی کامیابی نہ مل سکی۔ اب سڑک کی تعمیر کا کام تومکمل ہوچکا ہے لیکن ہمارے کاروبار پہلے کی طرح بہتر نہیں رہے۔ یہاں پربسنے والے زیادہ ترلوگ فلم ٹریڈ سے وابستہ تھے اس لیے ان کے پاس کام نہ ہونے کی وجہ سے مالی مشکلات بہت زیادہ ہیں اورمہنگائی کے اس دورمیں ان کی قوت خرید شدیدانداز سے متاثرہوئی ہے۔

اس موقع پراسٹوڈیو کے قریب واقع ایک ہوٹل کے مالک کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے اپنے کھانے کا معیار بہت اچھا رکھا ہے اوراسی لیے ہمارے پاس گاہک معمول کے مطابق آتے ہیں اورلذیز پکوان کھاتے ہیں۔ جہاں تک بات نگارخانوں کی ویرانی کی ہے تو اس سے کسی حد تک فرق توہمیںبھی پڑا ہے۔ ہمارا ہوٹل 24گھنٹے کھلا رہتا ہے لیکن جب یہاں شوٹنگ ہوا کرتی تھیں توہمارے پاس بہت بڑے آرڈر اسٹوڈیو میں جاری شوٹنگ سے آیا کرتے تھے۔ فلم کا پورایونٹ ہمارے لذیز کھانے کھایا کرتاتھا ۔ اس اعتبارسے توکاروبار متاثرہوا ہے مگر ملتان روڈ کی تعمیرکے پراجیکٹ نے یہاں کاروبار کرنے والے افرادکومالی مشکلات میں مبتلا کردیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ملتان روڈ پرواقع نگارخانوں کاشمارزندہ دل لوگوں کے شہرلاہورکے ان گنے چنے علاقوں میںہوتا تھا جہاں ہروقت رونق لگی رہتی تھی ، یہاں پرجونیئرفنکار اپنی جدوجہد کے قصے سنایا کرتے تھے تو کوئی جونئیر فنکارمعروف فنکاروںکی پیروڈی کرکے دکھاتاتوسب لوگ حیران جاتے۔ معروف فنکارتواب اسٹوڈیوکا رخ نہیں کرتے البتہ جونئیرفنکاردن رات یہاں ہی ہوتے ہیں ان کے مسائل اس قدربڑھ چکے ہیں کہ وہ لوگوں کو ہسانے کے قابل نہیں رہے بلکہ اب لوگ ان کی حالت دیکھ کر مذاق اڑاتے ہیں اورقہقہے لگاتے ہیں۔ یہ سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
Load Next Story