سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانا ہوگا مشیر خارجہ
فاٹا کو نیا صوبہ بنانا ممکن نہیں اور صورتحال کو جوں کا توں رکھنا بھی کوئی حل نہیں، مشیر خارجہ
مشیرخارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانا ہوگا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان میں فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس نومبرمیں فاٹا کے حوالےسے ایک کمیٹی بنائی گئی جس نے فاٹا میں واقع تمام ایجنسیز کا دورہ کیا اور قبائل عمائدین سے ملاقاتیں بھی کیں جب کہ وہاں کے سیاستدانوں اورسول سرونٹس سے بھی بات چیت کی گئی۔
مشیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے 6 ماہ میں تمام کام مکمل کیا،جس کے بعد کمیٹی کی جانب سے دی گئیں 4 تجاویز زیر غور ہیں ۔ پہلی تجویز یہ ہے کہ فاٹا کی موجودہ حالت کو ہی برقراررکھا جائے دوسری تجویز کے مطابق فاٹا کو نیا صوبہ بنایا جائے تیسری تجویز میں گلگت بلتستان کی طرح نظام قائم کرنے پرغور کیا جارہا ہے جب کہ چوتھی تجویز میں کہا گیا ہے کہ فاٹا کو پہلے سے موجود صوبے خیبر پختونخوا میں ضم کردیا جائے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ فاٹا کو نیا صوبہ بنانا ممکن نہیں اور صورتحال کو جوں کا توں رکھنا بھی کوئی حل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کی ضرورت ہے اور کمیٹی نے بھی فاٹامیں بلدیاتی انتخابات کرانےکی سفارش کی ہے، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا دائرہ کار بھی فاٹا تک بڑھانا ہوگا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان میں فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس نومبرمیں فاٹا کے حوالےسے ایک کمیٹی بنائی گئی جس نے فاٹا میں واقع تمام ایجنسیز کا دورہ کیا اور قبائل عمائدین سے ملاقاتیں بھی کیں جب کہ وہاں کے سیاستدانوں اورسول سرونٹس سے بھی بات چیت کی گئی۔
مشیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے 6 ماہ میں تمام کام مکمل کیا،جس کے بعد کمیٹی کی جانب سے دی گئیں 4 تجاویز زیر غور ہیں ۔ پہلی تجویز یہ ہے کہ فاٹا کی موجودہ حالت کو ہی برقراررکھا جائے دوسری تجویز کے مطابق فاٹا کو نیا صوبہ بنایا جائے تیسری تجویز میں گلگت بلتستان کی طرح نظام قائم کرنے پرغور کیا جارہا ہے جب کہ چوتھی تجویز میں کہا گیا ہے کہ فاٹا کو پہلے سے موجود صوبے خیبر پختونخوا میں ضم کردیا جائے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ فاٹا کو نیا صوبہ بنانا ممکن نہیں اور صورتحال کو جوں کا توں رکھنا بھی کوئی حل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کی ضرورت ہے اور کمیٹی نے بھی فاٹامیں بلدیاتی انتخابات کرانےکی سفارش کی ہے، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا دائرہ کار بھی فاٹا تک بڑھانا ہوگا۔