کالاباغ منصوبہ سندھ کو بنجر بنانے کی سازش ہے ایوان زراعت
حکومت سے14شوگرملوں میں کرشنگ شروع نہ ہونے کا نوٹس لینے کا مطالبہ
ایوان زراعت سندھ نے کالا باغ ڈیم منصوبے کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا اعلان در اصل سندھ کو تباہ و بنجر بنانے کی سازش ہے اور اس عدالتی فیصلے سے ملک کو نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسے کسی بھی شکل اور کسی بھی نام کے ساتھ شروع کرنیکی منصوبہ بندی کو ہی مسترد کر چکے ہیں۔
سید ندیم قمر کی صدارت میںایوان زراعت سندھ کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا گیا کہ 34 شوگر ملوں میں سے صرف 20 شوگر ملوں نے کرشنگ شروع کی ہے اور 14 ملیں ابھی تک بند ہیں جسکی وجہ سے گنے کے کاشتکار شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں کیونکہ گنا، زیادہ پانی کی وجہ سے سوکھنا شروع ہو گیا ہے اور گنے کی کٹائی نہ ہونیکی وجہ سے گندم کی بوائی بھی شروع نہیں ہو سکی ہے۔
سندھ حکومت نے اس سلسلے میں ابھی تک کوئی نوٹس نہیں لیا ہے جسکی وجہ سے اگر معاملات ایسے ہی رہے تو صوبے بھر میں گندم کا بحران پیدا ہو جائیگا، اجلاس میں پیاز، ٹماٹر اور مرچوں کی قیمتیں کم ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ پیاز، ٹماٹر اور مرچوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے۔
اجلاس میں روہڑی کینال، نارا کینال، لیفٹ بینک، نصیر کینال اور مٹھراو کینال کی بھل صفائی کرانیکا بھی مطالبہ کیا گیا، اجلاس میں میر مراد علی خان تالپور، میر امداد، میر ظفر اللہ تالپور، زاہد حسین بھرگڑی، اعجاز نبی شاہ، مصری ملاح، ڈاکٹر شاہنواز شاہ، غلام مرتضی رند، محمد ملوک نظامانی، عزیز اختر شاہ، میر سکندر تالپور سمیت دیگر آباد کاروں نے شرکت کی۔
سید ندیم قمر کی صدارت میںایوان زراعت سندھ کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا گیا کہ 34 شوگر ملوں میں سے صرف 20 شوگر ملوں نے کرشنگ شروع کی ہے اور 14 ملیں ابھی تک بند ہیں جسکی وجہ سے گنے کے کاشتکار شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں کیونکہ گنا، زیادہ پانی کی وجہ سے سوکھنا شروع ہو گیا ہے اور گنے کی کٹائی نہ ہونیکی وجہ سے گندم کی بوائی بھی شروع نہیں ہو سکی ہے۔
سندھ حکومت نے اس سلسلے میں ابھی تک کوئی نوٹس نہیں لیا ہے جسکی وجہ سے اگر معاملات ایسے ہی رہے تو صوبے بھر میں گندم کا بحران پیدا ہو جائیگا، اجلاس میں پیاز، ٹماٹر اور مرچوں کی قیمتیں کم ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ پیاز، ٹماٹر اور مرچوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے۔
اجلاس میں روہڑی کینال، نارا کینال، لیفٹ بینک، نصیر کینال اور مٹھراو کینال کی بھل صفائی کرانیکا بھی مطالبہ کیا گیا، اجلاس میں میر مراد علی خان تالپور، میر امداد، میر ظفر اللہ تالپور، زاہد حسین بھرگڑی، اعجاز نبی شاہ، مصری ملاح، ڈاکٹر شاہنواز شاہ، غلام مرتضی رند، محمد ملوک نظامانی، عزیز اختر شاہ، میر سکندر تالپور سمیت دیگر آباد کاروں نے شرکت کی۔