قربانی رضائے الٰہی کیلیے ہے غریبوں مسکینوں کوبھی شامل کیا جائے ایکسپریس فورم

محبت ورواداری اور جذبہ ایثار کو پورا سال عام کیا جائے، جانور کی قربانی کافی نہیں فرقوں کی قربانی بھی دینا ہوگی

’’فلسفہ قربانی‘‘ کے موضوع پر قاری زوار بہادر، حافظ زبیر ظہیر، علامہ مشتاق جعفری اور مولانا عبدالخبیر آزاد کا اظہار خیال ۔ فوٹو : ایکسپریس

قربانی کا اصل مقصد رضائے الٰہی کا حصول ہے، حضرت ابراہیم ؑ نے اپنی عظیم قربانی سے اللہ کی رضا کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا درس دیا، قربانی ہمیں صبر وتحمل، برداشت اور ایثار کا سبق دیتی ہے لیکن ہم قربانی کے اصل مقصد سے دور ہوچکے ہیں، صرف جانور کی قربانی نہیں ہونی چاہیے بلکہ ہمیں اپنے فرقوں کی قربانی بھی دینا ہوگی، دہشتگردی نعرہ نمرود ہے۔


اس کے خاتمے کیلیے حضرت ابراہیم ؑ جیسا ایمان پیدا کرنا ہو گا، آپس کے انتشار کے خاتمے کے لیے محبت، اخوت، رواداری ،برداشت اور جذبہ ایثار و قربانی کو پورا سال عام کیا جائے، ان خیالات کا اظہار مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے ''فلسفہ قربانی'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا، میزبانی کے فرائض اجمل ستار ملک نے انجام دیے، احسن کامرے نے معاونت کی، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما قاری زوار بہادر نے کہا کہ ایمان والے اللہ کی راہ میں نماز، روزہ، حج، قربانی غرض کے جو بھی عمل کرتے ہیں اسکا مقصد رضائے الٰہی کا حصول ہے،انھوں نے کہا افسوس ہے کہ آج ہم قربانی کے اصل مقصد سے ہٹ چکے ہیں، جمعیت اہلحدیث کے مرکزی رہنما حافظ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ حضرت ابراہیم ؑ نے جو فلسفہ، نظریہ اور عقیدہ پیش کیا وہ اصل چیز ہے۔

قربانی میں اصل چیز نیت ہے کہ قربانی خالص رضائے الٰہی کے لیے ہے، لوگوں کو چاہیے کہ غریبوں، مسکینوں، یتیموں، بیواؤں اور ان تمام لوگوں کو جنہیں سارا سال گوشت کھانا بہت کم نصیب ہوتا ہے کو بھی قربانی میں شامل کریں، عالمی امن اتحاد کونسل کے چیئرمین علامہ مشتاق حسین جعفری نے کہا کہ ہمیں قربانی کے اصل مقصد اور مفہوم کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، ہمیں چاہیے کہ آپس میں محبت، اخوت، رواداری، برداشت اور جذبہ ایثار و قربانی کو اجاگر کریں، بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب امام مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ جو لوگ استطاعت رکھتے ہیں اور قربانی نہیں کرتے، انکے بارے میں آپﷺ نے سخت وعید فرمائی ہے کہ وہ عید گاہ کی طرف نہ آئیں لہٰذا قربانی کے عمل کو عام کیا جائے اور جو بھی استطاعت رکھتا ہے اسے قربانی کرنی چاہیے۔
Load Next Story