عید پر ملک میں 221 ارب روپے کے مویشیوں کی قربانی متوقع

لاگت کم پڑنے کی وجہ سے بڑے جانورکی قربانی کے رجحان میں8 فیصداضافے کاامکان


Ehtisham Mufti September 11, 2016
پرانے کیساتھ موسمی بیوپاری کھالیںخریدنے کیلیے میدان میںآگئے،ٹینریز نے پیشگی سودے کر لیے،جزوی ادائیگیاں،چرم محفوظ بنانے کے انتظامات بھی مکمل۔ فوٹو: فائل

ملک میں رواں سال 221 ارب روپے مالیت کے مویشیوں کی قربانی متوقع ہے، اس بار بھی بڑے جانور کی قربانی کے رحجان میں اضافے کا امکان ہے تاہم کھالوں کی قیمتیں گزشتہ سال سے کافی کم ہیں۔

ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ رواں سال عیدالاضحیٰ کے موقع پرملک میں 8 فیصد زائد بڑے جانوروں کی قربانی کی جائے گی، چمڑے کے بیوپاریوں اورٹینریزکی جانب سے عیدالاضحیٰ سے ایک ہفتے قبل ہی چرم قربانی کی قبل ازوقت بکنگ کرالی گئی ہے، کراچی میں سیاسی جماعتوں کے ٹرسٹ یاانکے فلاحی اداروں کورواں سال قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہ ملنے کے سبب شہرکے چند سرفہرست چمڑے کے پرانے بیوپاری زیادہ متحرک نظرآرہے ہیں جبکہ جزوقتی چھوٹے چھوٹے بیوپاریوں نے بھی گروپوں کی صورت میں قربانی کی کھالوں کی قبل ازعید بکنگ میں دلچسپی بڑھا دی ہے۔

ٹینریز نے بڑے ٹرسٹی وفلاحی اداروں جبکہ شہرکے پرانے بیوپاریوں نے چرم قربانی جمع کرنے والے غیرسیاسی سماجی وفلاحی اداروں، مدارس، کمیونٹی ٹرسٹ کے نمائندوں سے رابطے کرکے ممکنہ سودوں کی مجموعی لاگت کی نصف رقوم کی ادائیگیاں بھی کر دی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ رواں سال ملک میں تقریباً 27 لاکھ گائے بیل اورتقریباً 16 لاکھ بکرے اور دنبوں کی قربانی کی جائے گی، کم لاگت کی سہولت کے باعث بڑے مویشیوں کی قربانی کے رحجان میں اضافہ ہورہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس سال گائے بیل کی کھال کی قیمت 16 فیصد کمی سے1500 روپے جبکہ دنبے وبکرے کی کھال کی قیمت 40 فیصد کی کمی سے150 روپے ہے اور انہی قیمتوں میں ٹینریز اوربیوپاریوں نے قبل ازعید مختلف فلاحی اداروں، ٹرسٹ ودیگرتنظیموں کے ساتھ خریداری معاہدے بھی کرلیے ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان ٹینرزایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین گلزارفروز نے ''ایکسپریس'' کے استفسارپربتایا کہ سازگارکاروباری ماحول کی وجہ سے کراچی میں ٹینریز کے ساتھ چمڑے کے کچھ پرانے بیوپاری بھی زیادہ متحرک ہوگئے ہیں جنہوں نے چرم قربانی کے حوالے سے اپنے خریداری اہداف میں100 فیصد کا اضافہ کردیا ہے۔

چمڑے کے بیوپاری مقامی ٹینری سیکٹر کوگائے بیل کی فی کھال پر100 تا200 روپے جبکہ بکرے اور دنبے کی فی کھال پر50 روپے تا 80 روپے منافع لے کر فروخت کرتے ہیں۔ شہرکے ایک پرانے بیوپاری نے بتایا کہ شہرکے چند بڑے بیوپاریوں نے 40 تا60 ہزار کھالوں کی خریداری کے اہداف مقررکیے ہیں جبکہ چھوٹے چھوٹے بیوپاریوں کے گروپوں نے500 تا800 کھالیں خریدنے کا ہدف مقررکیاہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شہرکے چند سرفہرست بیوپاریوں نے ہزاروںکھالوں کے ذخائر محفوظ بنانے کے لیے مطلوبہ گوداموں کے لوازمات پورے کرلیے ہیں جہاں وہ نمک ودیگر کیمیکلز لگا کر کھالوں کو محفوظ بنائیں گے اور بعدازاں وہ یہ کھالیں فٹ کے حساب مقامی ٹینریز کو فروخت کریں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں