عوام کی قوت خرید میں کمی عیدالاضحی پر اجتماعی قربانی کے رجحان میں اضافہ

 کم سے کم وزن کی گائے یا بچھیا 45ہزار سے 60ہزار روپے کے درمیان ہے،گائے کاحصہ 7200 روپے سے 15ہزار روپے تک ہے

کسی کوشہر میں گھر گھر جاکر یا کیمپ لگاکر کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،کمشنر کراچی۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

ISLAMABAD:
مہنگائی اور دیگر معاشی مسائل کے سبب لوگوں کی قوت خرید دن بدن کم ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے کراچی میں بھی گزشتہ سال کی نسبت امسال عیدالاضحی پر اجتماعی قربانی کے رجحان میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

قربانی کے جانور مہنگے ہونے کے باعث شہری انفرادی قربانی کے بجائے اجتماعی قربانی کو ترجیح دے رہے ہیں ،شہریوں کی بڑی تعداد اجتماعی قربانی کے لیے مدارس ، مساجد اور فلاحی اداروں سے رجوع کررہے ہیں،محلوں کی سطح پر بھی اجتماعی قربانی کا اہتمام کیا جارہا ہے،شہری اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں، اجتماعی قربانی کی بکنگ کاعمل مکمل ہوچکا ہے۔

اجتماعی قربانی کے حوالے سے مقامی فلاحی تنظیم کے رضا کار عمران الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ عید الاضحی دین اسلام کا ایک بڑا مذہبی تہوار ہے جس میں مسلمان سنت ابراہیمی ؑ کی پیروی کرتے ہوئے اپنی حیثیت کے مطابق انفرادی اور اجتماعی طور پر جانور اللہ کی راہ میں قربان کرتے ہیں،قربانی کے جانور مہنگے ہونے اور دیگر معاشی مسائل کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد انفرادی قربانی کی بجائے اجتماعی قربانی کو ترجیح دیتی ہے ،اجتماعی قربانی کے لیے مختلف فلاحی اداروں ،مدارس ،مساجد اور محلوں کی سطح پر مختلف پیکیج متعارف کرائے گئے ہیں۔

شہری اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں،اجتماعی قربانی کے حوالے سے شہر بھر کے مختلف مقامات ،شاہراہوں اور محلوں میں بینرز لگ گئے ہیں جبکہ محلوں کی سطح پر محلے دار آپس میں مل کر7حصوں پر مشتمل اجتماعی قربانی کرتے ہیں انھوں نے بتایا کہ ماضی کی بنسبت عید الاضحی پر جانوروں کی قیمتوں میں 30سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مہنگائی اور معاشی مسائل کے باعث متوسط طبقے میں انفرادی قربانی کی بجائے اجتماعی قربانی کا رجحان بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی ترجیح ہوتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں مختلف فلاحی اداروں ،مدارس اور مساجد کی سطح پر یا پھر محلے میں آپس میں مل کر اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں ،انھوں نے بتایا کہ اجتماعی قربانی کے مختلف پیکجز ہیں اور رواں عید الاضحیٰ کے لیے گائے کا کم از کم حصہ 7200 روپے سے شروع ہو کر 15ہزار روپے تک ہے ،انھوں نے بتایا کہ فلاحی اداروں، مساجد اور مدارس کے تحت ایک منظم نظام کے تحت اجتماعی قربانی کی جاتی ہے۔

فلاحی ادارے مخصوص مقامات پر اجتماعی قربانی کرتے ہیں جبکہ کچھ فلاحی ادارے علاقائی سطح پر یہ فریضہ انجام دیتے ہیں ،تاہم لوگوں کی زیادہ تر ترجیح یہ ہوتی ہے کہ وہ محلے کی مسجد ،مدرسے یا آپس میں مل کر اجتماعی قربانی کرلیں،اجتماعی قربانی عید الاضحیٰ کے تینوں دن جاری رہتی ہے ،اجتماعی قربانی کے لیے شہر کے مختلف مقامات پر بینرز آویزاں کیے گئے ہیں اور مدارس اور مساجد کے ذریعہ اجتماعی قربانی میں حصہ لینے کے لیے پمفلٹس بھی تقسیم کیے گئے ہیں جن پر ٹیلی فون نمبرز پر اندراج کراکے شہری اجتماعی قربانی کے لیے بکنگ کروارہے ہیں۔

اجتماعی قربانی کے پیسے یکمشت ادا کیے جاتے ہیں ،انھوں نے بتایا کہ اجتماعی قربانی کے لیے جو پیسے شہری ادا کرتے ہیں اس میں جانوروں کی خوراک ،خدمت اور قصاب کے پیسے شامل ہوتے ہیں تاہم محلوں کی سطح پر جو اجتماعی قربانی کی جاتی ہے اس میں حصے کا تعین جانور کی خریداری ،خوراک اور قصاب کے اخراجات کے بعد فی حصہ کا تعین ہوتا ہے ،انھوں نے بتایا کہ مدارس اور فلاحی تنظیموں کے تحت جو قربانی کی جاتی ہے ، ان میں سے حصہ داروں کے مطابق قربانی کا گوشت غرباء اور مساکین میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

الخدمت کے ترجمان عنایت اسماعیل کے تحت سب سے منظم اجتماعی قربانی کی جاتی ہے ۔ یہ قربانی علاقائی سطح پر ہوتی ہے ۔ ہر علاقے میں اجتماعی قربانی کی بکنگ عیدالاضحیٰ سے 15 روز قبل شروع ہو جاتی ہے ، ہر علاقے میں قربانی کے فی حصہ کی قیمت الگ ہے ۔ کم از کم 7ہزار اور زیادہ سے زیادہ 11 ہزار روپے تک ہے لیکن زیادہ تر لوگ 8500 روپے والے حصہ میں دلچسپی لیتے ہیں ۔الخدمت کے تحت 500اجتماعی قربان گاہیں قائم کی جاتی ہیں ، جہاں حصے والے جانور قربان کیے جاتے ہیں۔


اس کے علاوہ جن لوگوں کو قصاب نہیں ملتے ہیں، ان کو مناسب قیمت پر قصاب مہیا کر دیے جاتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ الخدمت کے تحت ملک بھر میں اندازاً ایک لاکھ سے زائد جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے تاہم اس میں ہر سال اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، الخدمت کے تحت اوور سیز پاکستانی کے لیے اجتماعی قربانی کا انتظام کیا گیا ہے ، جس کا حصہ 8500 روپے ہے ، یہ قربانی سلاٹر ہاؤس لانڈھی میں کی جائے گی ۔سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے ترجمان عامر مدنی کے مطابق سیلانی کے تحت رواں سال 1400 گائیں اور 4 ہزار سے زائد بکرے قربان کیے جائیں گے اور یہ اجتماعی قربانی بھینس کالونی لانڈھی ، عزیز آباد ،نمائش اور کورنگی میں ہو گی، گائے کا فی حصہ 8 ہزار روپے ہے جبکہ بکرا 11 ہزار روپے کا ہو گا۔

انھوں نے بتایا کہ اجتماعی قربانی میں زیادہ تر لوگ اپنا پورا حصہ فی سبیل اللہ مستحقین میں تقسیم کروادیتے ہیں ،المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی کے ٹرسٹی احمد رضا کے تحت رواں عید الاضحی پر 400سے زائد گائے اور500سے زائد بکرے اجتماعی قربانی کے تحت قربان کیے جائیں گے ،گائے کی اجتماعی قربانی میں فی حصہ 8000روپے اور بکرے کی قربانی 9ہزار سے شروع ہو کر 12ہزار روپے تک میں کی جائے گی جبکہ اونٹ میں فی حصہ 12ہزار روپے رکھا گیا ہے ، المصطفی ویلفیئر سوسائٹی کے تحت اجتماعی قربانی گلشن اقبال میں کی جاتی ہے۔

المصطفی ویلفیئر سوسائٹی کے تحت فی حصہ دار مکمل حصہ دیا جاتاہے ،ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت ہر سال تقریباً 700سے زائد گائے اور 8ہزار سے زائد بکرے قربان کیے جاتے ہیں ۔گائے کا فی حصہ 9500روپے اور بکرے کی قیمت 7ہزار روپے مقرر کی گئی ہے ، ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان انور کاظمی کا کہنا ہے کہ اجتماعی قربانی کرنے والے افراد کو 4کلو گوشت دیا جاتا ہے جبکہ باقی گوشت مستحقین میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔ چھیپا فانڈویشن کے سربراہ رمضان چھیپا نے بتایاکہ چھیپا فانڈویشن کے تحت اجتماعی قربانی میں فی حصہ 7000،بکرا 10000اور مکمل گائے 49000 روپے کی ہے۔

سینکڑوں گائے اور بکروں کی قربانی کی بکنگ کی جاچکی ہے اور اس کا سلسلہ تاحال جاری ہے ،اجتماعی قربانی مرکزی دفتر ایف ٹی سی شارع فیصل پر کی جائے گی اور گوشت مساکین میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔فلاح انسانیت فانڈویشن کے ترجمان احمد ندیم کے مطابق فانڈویشن کے تحت علاقائی اور وقف قربانی کی جاتی ہے ۔قربانی میں فی حصہ 9000،مکمل گائے 63000 اور بکرا 16000 کا ہے ۔مدارس اور مساجد کے تحت اجتماعی میں فی حصہ 7000 سے 9000 تک ہے۔

فلاحی ادارے اور مساجد ومدارس اجتماعی قربانی کرنے کے بعد جانوروں کی کھالیں فروخت کرکے ان سے حاصل آمدنی کو فلاحی مقاصد کیلیے استعمال کیا جاتا ہے، ان فلاحی تنظیموں اور مدارس کے تحت بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعہ آن لائن اجتماعی قربانی کی بکنگ کی جا رہی ہے ، قربانی کی کھالیں جمع کرنے کے حوالے سے کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی صرف رجسٹرڈ فلاحی تنظیموں اور مدارس کو قربانی کی کھالیں ضابطہ اخلاق کے مطابق جمع کرنے کی اجازت ہو گی۔

کسی کو گھر گھر جاکر یا کیمپ لگاکر کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔انھوں نے بتایا کہ اب تک 60 اداروں کو کھالیں جمع کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور مذید کو بھی اجازت قانون کے مطابق دی جائے گی ۔اجازت نامہ حاصل کرنے والے اداروں کیلیے لازم ہے کہ کھالوں کی فروخت کے بعد آمدنی کو فلاحی مقاصد کیلیے استمال کریں گی ۔کسی کالعدم تنظیم یا ادارے کو کھال جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔زبردستی کھالیں جمع یا چھیننے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ کراچی میں مختلف مقامات پر مویشی منڈیاں قائم کی گئی ہیں۔

سب سے بڑی مویشی منڈی سپر ہائی وے سہراب گوٹھ پر ہے ۔اس کے علاوہ ایف ٹی سی گراؤنڈ ،مواچھ گوٹھ ،ملیر ،لانڈھی بھینس کالونی اور دیگر علاقوں میں بھی منڈیاں قائم ہیں جہاں بڑی تعداد میں قربانی کے جانور لائے گئے ہیں جبکہ مختلف علاقوں میں عارضی منڈیاں بھی قائم کی گئی ہیں ۔مقامی بیوپاری آصف قریشی کا کہنا ہے کہ رواں عید الاضحیٰ پر مختلف مد میں اخراجات میں اضافے کے باعث جانوروں کی قیمتوں میں 30سے 50فیصد اضافہ ہوا ہے اور کم سے کم وزن کی گائے یا بچھیا 45ہزار سے 60ہزار روپے کے درمیان ہے اور درمیانی وزن کی گائے اور بچھیا 65ہزار سے ایک لاکھ روپے کے درمیان ہیں۔

جبکہ زیادہ وزن کی بچھیا اور گائے ایک لاکھ سے یا اس سے زائد ہے ۔انہوں نے بتایا کہ مختلف منڈیوں اور مقامات پر مختلف نسل کے بکروں کی قیمت کم سے کم 15ہزار روپے سے 30ہزار اور اعلیٰ نسل کے بکرے کی قیمت 35 ہزار یا ایک لاکھ یا اس سے زائد ہے ۔جبکہ دنبے ،بھیڑ اور مینڈھے کی کم سے کم قیمت 10ہزار سے 30ہزار روپے یا اس سے زائد ہے اور اونٹ کی کم سے کم قیمت ایک لاکھ روپے سے شروع ہو کر 3لاکھ روپے تک ہے ۔ان قیمتوں میں اتار چڑھاؤ جانوروں کی فروخت میں اضافے یاکمی پر ہے ۔
Load Next Story