جوڈیشل اکیڈمی کی طرف سے خلاف ضابطہ گاڑیاں درآمد کرنے کا انکشاف
موجودہ حکومت کے حسابات کا جائزہ لیں گے، پی اے سی،سابق وزارت ترقی نسواں کا23لاکھ کی گاڑیاں منگوانے پربرہم.
قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سابق وزارت ترقی نسواں کی طرف سے کابینہ منظوری کے بغیر2.36 ملین رو پے کی درآمدی گاڑیوں پر سخت برہمی کااظہارکرتے ہوئے ایک ماہ میں معاملہ نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔
پی اے سی کا اجلاس جمعہ کو چیئرمین ندیم افضل چن کی زیرصدارت ہوا جس میںوزارت انسانی حقوق اورسائنس وٹیکنالوجی کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا گیا کہ وفاقی جوڈیشل اکیڈمی نے وزیراعظم کی طرف سے عائد پابندی کے باوجود بغیراجازت اور قواعدکے برعکس 59لاکھ روپے سے دوگاڑیاں درآمدکیں جس پرآڈٹ حکام نے اعتراض کیاتواس پرڈی جی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی نے کہاکہ یہ کام بورڈکی منظوری سے ہوا جس کے سربراہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ہیں وہ وزیراعظم کی پابندی کے باوجوداجازت دے سکتاہے۔
کمیٹی رکن یاسمین رحمن نے کہاکہ بورڈکتنا ہی طاقتورکیوں نہ ہو وہ قوانین کی خلاف ورزی نہیںکرسکتا۔اس موقع پر نورعالم کے الفاظ حذف کر دیے گئے۔چیئرمین کمیٹی نے گاڑیوںکی ایکس پوسٹ فیکٹومنظوری لینے کی ہدایت کر دی۔
ڈپٹی آڈیٹرجنرل نے کہاکہ پی اے سی موجودہ حکومت کے حسابات کا جائزہ لے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موجودہ دورحکومت کے حسابات کا بھی جائزہ لیاجائیگا۔انھوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس سے بچائوکے سستے انجکشن انٹرفرون کی پاکستان میں تیاری کا منصوبہ ایک شخص کی وجہ سے بندنہیںکیاجاسکتا۔
انھوں نے پراجیکٹ پرکام جاری رکھنے کی ہدایت کی اور کہاکہ فرد نہیں ادارہ مضبوط ہوناچاہیے دوائیوں کوسستا کرنا پی اے سی نہیں بلکہ وزارت کا کام ہے، دوائیاںسستی ہونی چاہئیں جوعام آدمی کی قوت خرید میںہوں۔کمیٹی نے وزارت انسانی حقوق کومالی معاملات بہترکرنیکی ہدایت کی،کمیٹی نے وزارت کیجانب سے 30لاکھ روپے غیرقانونی بینک اکائونٹس میں رکھنے کابھی سخت نوٹس لیا اوردس دن میں معاملہ حل کرنیکی ہدایت کی،اس موقع پرسیکریٹری انسانی حقوق نے سابق وزارت ترقی نسواںکی بے قاعدگیوںکا دفاع کرنے سے انکارکردیا۔
پی اے سی کا اجلاس جمعہ کو چیئرمین ندیم افضل چن کی زیرصدارت ہوا جس میںوزارت انسانی حقوق اورسائنس وٹیکنالوجی کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا گیا کہ وفاقی جوڈیشل اکیڈمی نے وزیراعظم کی طرف سے عائد پابندی کے باوجود بغیراجازت اور قواعدکے برعکس 59لاکھ روپے سے دوگاڑیاں درآمدکیں جس پرآڈٹ حکام نے اعتراض کیاتواس پرڈی جی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی نے کہاکہ یہ کام بورڈکی منظوری سے ہوا جس کے سربراہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ہیں وہ وزیراعظم کی پابندی کے باوجوداجازت دے سکتاہے۔
کمیٹی رکن یاسمین رحمن نے کہاکہ بورڈکتنا ہی طاقتورکیوں نہ ہو وہ قوانین کی خلاف ورزی نہیںکرسکتا۔اس موقع پر نورعالم کے الفاظ حذف کر دیے گئے۔چیئرمین کمیٹی نے گاڑیوںکی ایکس پوسٹ فیکٹومنظوری لینے کی ہدایت کر دی۔
ڈپٹی آڈیٹرجنرل نے کہاکہ پی اے سی موجودہ حکومت کے حسابات کا جائزہ لے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موجودہ دورحکومت کے حسابات کا بھی جائزہ لیاجائیگا۔انھوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس سے بچائوکے سستے انجکشن انٹرفرون کی پاکستان میں تیاری کا منصوبہ ایک شخص کی وجہ سے بندنہیںکیاجاسکتا۔
انھوں نے پراجیکٹ پرکام جاری رکھنے کی ہدایت کی اور کہاکہ فرد نہیں ادارہ مضبوط ہوناچاہیے دوائیوں کوسستا کرنا پی اے سی نہیں بلکہ وزارت کا کام ہے، دوائیاںسستی ہونی چاہئیں جوعام آدمی کی قوت خرید میںہوں۔کمیٹی نے وزارت انسانی حقوق کومالی معاملات بہترکرنیکی ہدایت کی،کمیٹی نے وزارت کیجانب سے 30لاکھ روپے غیرقانونی بینک اکائونٹس میں رکھنے کابھی سخت نوٹس لیا اوردس دن میں معاملہ حل کرنیکی ہدایت کی،اس موقع پرسیکریٹری انسانی حقوق نے سابق وزارت ترقی نسواںکی بے قاعدگیوںکا دفاع کرنے سے انکارکردیا۔