محمد حسین انوکی کا دورہ…امن اور دوستی کا پیغام
آج اگر پاکستان میں فری سٹائل ریسلرز نظر نہیں آرہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ مستقبل سے مایوس ہو جائیں،محمد حسین انوکی
ملکی میدان ایک عرصہ سے انٹرنیشنل مقابلوں کے منتظر ہیں، بحالی کیلئے واضح پیش رفت بھی نظر نہیں آرہی۔
تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ مختلف شہروں خاص طورپر لاہور میں کھیلوں کی سرگرمیاں عوام کی بھرپور توجہ حاصل کئے ہوئے ہیں، قومی ٹوئنٹی 20 کرکٹ ٹورنامنٹ میں چوکوں اور چھکوں کی برسات جاری رہی، آج فائنل کھیلا جارہا ہے، اس سے قبل پنجاب یوتھ فیسٹیول میں نئے عالمی ریکارڈز نے پاکستان کا تاثر بہتر بنایا، فری سٹائل ریسلنگ کے بے تاج بادشاہ کی دیگر 10 جاپانی پہلوانوں کے ہمراہ بھی آئے تو پرستاروں کی آنکھ کا تارا بن گئے۔
نامورریسلز کی 1960 میں ڈیبیو کے بعد چوتھی مرتبہ پاکستان آمد ہوئی ہے، مشرف با اسلام ہونے کے بعد پہلی مرتبہ 30 نومبر کو اسلام آباد پہنچے تو پرستاروں کا سیلاب ائیر پورٹ پر امنڈ آیا، پاک جاپان دوستی کے 60 سال مکمل ہونے پر جذبوں کے گلاب لئے مہمان ریسلرز کا وفد اگلے روز لاہور پہنچا، زندہ دلان کے شہر میں پہنچتے ہی محمد حسین انوکی نے اکرم عرف اکی پہلوان اور ان کے بھتیجے جھارا کی قبروں پر حاضری دی، 1977 میں انوکی جب پہلی بار پاکستان آئے تو مقابلہ کسی چیلنج سے کم نہ تھا جو بھولو خاندان کے چشم چراغ اکرم عرف اکی نے قبول کیا۔
50 ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں گھمسان کا رن پڑا لیکن فری سٹائل ریسلنگ کے فن سے نا واقفیت میزبان پہلوان کی فتح کی راہ میں حائل ہوگئی، دائو پیچ لگاتے ہوئے اکی کا بازو ٹوٹ گیا، انوکی نے بیشتر جگہ کہا کہ اکی کے خلاف فتح پر نہ جانے کیوں خوشی کا احساس نہیں ہوا، بعدازاں اپنے چچا کی ہار کا بدلا لینے کیلئے زبیر جھارا پہلوان نے ورلڈ ریسلنگ چیمپئن کو چیلنج کردیا، اکی سے تربیت پانے والے جھارا کے فیصلے نے سب کو حیران کردیا مگر آنے والے وقت نے ثابت کیا کہ یہ فیصلہ تاریخی تھا، اپنی طاقت اور ہنری مندی سے پاکستانی سپوت نے ورلڈ چیمپئن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، نوجوان ریسلر کے دائوپیچ نے انوکی کو مجبور کردیا کہ وہ اکھاڑے میں کھڑ ے ہوکر پاکستان کی فتح کا اعلان کریں۔
شہراآفاق جاپانی ریسلر 1990 کو کربلا گئے جہاں پر حضرت محمدﷺ کے نواسے امام حسینؓ کے مزار پر حاضری دی، عراق میں اسلامی تعلیمات سے اس قدر متاثر ہوئے کہ اسلام قبول کرلیا، انوکی نے مسلمان ہونے کے بعد حضرت امام حسینؓ کی انسیت کی بنا پر محمد حسین نام رکھا۔ماضی کے معروف ریسلر ہمیشہ پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت کا دم بھرتے رہے ہیں، یکم دسمبر کو لاہور آمد اور جھارا اور اکی کے مزاروں پر حاضری کے بعد انہوں نے میزبانوں کی درخواست پر پنجاب میں فری سٹائل ریسلنگ اکیڈمی کی سرپرستی کرنے کی حامی بھرلی اور جھارا کے بھتیجے کو ٹریننگ دینے کا اعلان کیا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد حسین انوکی نے کہا کہ جب بھی یہاں آیا گرمجوشی سے استقبال کیا گیا۔
پاکستان آکر روحانی خوشی محسوس ہوتی ہے، 6 سال تک پارلیمنٹ کا رکن رہاہوں ، ہمیشہ امن اور سلامتی کیلئے کام کرنے کو پہلی ترجیح سمجھا، ایک سوال کے جواب میں انوکی نے کہا کہ اکی اور جھارا پہلوان بھی اس دھرتی کے سپوت تھے، آج اگر پاکستان میں فری سٹائل ریسلرز نظر نہیں آرہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ مستقبل سے مایوس ہو جائیں، مواقع فراہم کئے جائیں، تربیت کا اچھا نظام ہو تو اکی ، جھارا اور ناصر بھولو جیسا ٹیلنٹ اور نئے ہیروز ضرور سامنے آئیں گے، اکی 17 سال کا تھا لیکن میرا ڈٹ کر مقابلہ کیا، جھارا نے مجھے زیر کیا تو ہار کربھی انجانی سی خوشی محسوس کرتا رہا، جاپانی ریسلر نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اس کے ماننے والے پر امن ہوتے ہیں میں یہی پیغام دنیا میں پھیلا کر پاکستان کے بارے میں منفی ثاثر زائل کرنا چاہتا ہوں، مجھے بہت سے لوگوں نے پاکستان آنے سے منع کیا لیکن یہاں آکر کوئی خطرات محسوس نہیں ہوئے۔
بعد ازاں نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں فری سٹائل ریسلنگ مقابلوں میں شرکت کے بعد جاپانی پہلوانوں نے پشاور کا رخ کیا، جہاں پر قیوم سٹیڈیم پشاور میں انوکی ریسلنگ فیسٹیول میں شرکت کی ، انوکی اور دیگر جاپانی پہلوانوں نے پشاور کے سرکاری سکول کا دورہ بھی کیا ، اور بچوں کیساتھ رسہ کشی کا مقابلہ کیا، انوکی نے سکول کو امدامد دینے کا اعلان بھی کیا۔ جاپانی ریسلرز تو پاکستان سے رخصت ہوجائیں گے تاہم ان کے دورے کی یادیں پاکستانیوں کے دلوں میں ہمیشہ تازہ رہیں گی۔
تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ مختلف شہروں خاص طورپر لاہور میں کھیلوں کی سرگرمیاں عوام کی بھرپور توجہ حاصل کئے ہوئے ہیں، قومی ٹوئنٹی 20 کرکٹ ٹورنامنٹ میں چوکوں اور چھکوں کی برسات جاری رہی، آج فائنل کھیلا جارہا ہے، اس سے قبل پنجاب یوتھ فیسٹیول میں نئے عالمی ریکارڈز نے پاکستان کا تاثر بہتر بنایا، فری سٹائل ریسلنگ کے بے تاج بادشاہ کی دیگر 10 جاپانی پہلوانوں کے ہمراہ بھی آئے تو پرستاروں کی آنکھ کا تارا بن گئے۔
نامورریسلز کی 1960 میں ڈیبیو کے بعد چوتھی مرتبہ پاکستان آمد ہوئی ہے، مشرف با اسلام ہونے کے بعد پہلی مرتبہ 30 نومبر کو اسلام آباد پہنچے تو پرستاروں کا سیلاب ائیر پورٹ پر امنڈ آیا، پاک جاپان دوستی کے 60 سال مکمل ہونے پر جذبوں کے گلاب لئے مہمان ریسلرز کا وفد اگلے روز لاہور پہنچا، زندہ دلان کے شہر میں پہنچتے ہی محمد حسین انوکی نے اکرم عرف اکی پہلوان اور ان کے بھتیجے جھارا کی قبروں پر حاضری دی، 1977 میں انوکی جب پہلی بار پاکستان آئے تو مقابلہ کسی چیلنج سے کم نہ تھا جو بھولو خاندان کے چشم چراغ اکرم عرف اکی نے قبول کیا۔
50 ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں گھمسان کا رن پڑا لیکن فری سٹائل ریسلنگ کے فن سے نا واقفیت میزبان پہلوان کی فتح کی راہ میں حائل ہوگئی، دائو پیچ لگاتے ہوئے اکی کا بازو ٹوٹ گیا، انوکی نے بیشتر جگہ کہا کہ اکی کے خلاف فتح پر نہ جانے کیوں خوشی کا احساس نہیں ہوا، بعدازاں اپنے چچا کی ہار کا بدلا لینے کیلئے زبیر جھارا پہلوان نے ورلڈ ریسلنگ چیمپئن کو چیلنج کردیا، اکی سے تربیت پانے والے جھارا کے فیصلے نے سب کو حیران کردیا مگر آنے والے وقت نے ثابت کیا کہ یہ فیصلہ تاریخی تھا، اپنی طاقت اور ہنری مندی سے پاکستانی سپوت نے ورلڈ چیمپئن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، نوجوان ریسلر کے دائوپیچ نے انوکی کو مجبور کردیا کہ وہ اکھاڑے میں کھڑ ے ہوکر پاکستان کی فتح کا اعلان کریں۔
شہراآفاق جاپانی ریسلر 1990 کو کربلا گئے جہاں پر حضرت محمدﷺ کے نواسے امام حسینؓ کے مزار پر حاضری دی، عراق میں اسلامی تعلیمات سے اس قدر متاثر ہوئے کہ اسلام قبول کرلیا، انوکی نے مسلمان ہونے کے بعد حضرت امام حسینؓ کی انسیت کی بنا پر محمد حسین نام رکھا۔ماضی کے معروف ریسلر ہمیشہ پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت کا دم بھرتے رہے ہیں، یکم دسمبر کو لاہور آمد اور جھارا اور اکی کے مزاروں پر حاضری کے بعد انہوں نے میزبانوں کی درخواست پر پنجاب میں فری سٹائل ریسلنگ اکیڈمی کی سرپرستی کرنے کی حامی بھرلی اور جھارا کے بھتیجے کو ٹریننگ دینے کا اعلان کیا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد حسین انوکی نے کہا کہ جب بھی یہاں آیا گرمجوشی سے استقبال کیا گیا۔
پاکستان آکر روحانی خوشی محسوس ہوتی ہے، 6 سال تک پارلیمنٹ کا رکن رہاہوں ، ہمیشہ امن اور سلامتی کیلئے کام کرنے کو پہلی ترجیح سمجھا، ایک سوال کے جواب میں انوکی نے کہا کہ اکی اور جھارا پہلوان بھی اس دھرتی کے سپوت تھے، آج اگر پاکستان میں فری سٹائل ریسلرز نظر نہیں آرہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ مستقبل سے مایوس ہو جائیں، مواقع فراہم کئے جائیں، تربیت کا اچھا نظام ہو تو اکی ، جھارا اور ناصر بھولو جیسا ٹیلنٹ اور نئے ہیروز ضرور سامنے آئیں گے، اکی 17 سال کا تھا لیکن میرا ڈٹ کر مقابلہ کیا، جھارا نے مجھے زیر کیا تو ہار کربھی انجانی سی خوشی محسوس کرتا رہا، جاپانی ریسلر نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اس کے ماننے والے پر امن ہوتے ہیں میں یہی پیغام دنیا میں پھیلا کر پاکستان کے بارے میں منفی ثاثر زائل کرنا چاہتا ہوں، مجھے بہت سے لوگوں نے پاکستان آنے سے منع کیا لیکن یہاں آکر کوئی خطرات محسوس نہیں ہوئے۔
بعد ازاں نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں فری سٹائل ریسلنگ مقابلوں میں شرکت کے بعد جاپانی پہلوانوں نے پشاور کا رخ کیا، جہاں پر قیوم سٹیڈیم پشاور میں انوکی ریسلنگ فیسٹیول میں شرکت کی ، انوکی اور دیگر جاپانی پہلوانوں نے پشاور کے سرکاری سکول کا دورہ بھی کیا ، اور بچوں کیساتھ رسہ کشی کا مقابلہ کیا، انوکی نے سکول کو امدامد دینے کا اعلان بھی کیا۔ جاپانی ریسلرز تو پاکستان سے رخصت ہوجائیں گے تاہم ان کے دورے کی یادیں پاکستانیوں کے دلوں میں ہمیشہ تازہ رہیں گی۔