پٹرول کی قیمتیں…پاکستان سب سے آگے

پاکستان میں ایک گیلن پٹرول کی قیمت عام شہری کی ڈیڑھ دن کی تنخواہ کے برابر ہے۔


Editorial December 08, 2012
حکومت کو چاہیے کہ وہ پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے ۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR: ایک اخباری خبر کے مطابق پاکستانی عوام دنیا بھر میں سب سے مہنگا پٹرول خرید رہے ہیں، جہاں ایک گیلن (تقریباً ساڑھے چار لیٹر) پٹرول کی قیمت عام شہری کی ڈیڑھ دن کی تنخواہ کے برابر ہے۔ ایک بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ایک گیلن پٹرول 5 ڈالر 13 سینٹ میں ملتا ہے جو عام ورکر کی روزانہ آمدنی سے 40 فیصد زائد ہے۔

اس طرح ساٹھ دیگر ممالک کی فہرست میں پاکستان پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ بھارت میں ایک گیلن یعنی ساڑھے چار لیٹر پٹرول کی قیمت 4 ڈالر 66 سینٹ ہے جب کہ بھارتی شہری کی اوسط آمدنی 3 ڈالر 97 سینٹ ہے۔ اس طرح وہ سوا دن کی تنخواہ دے کر ایک گیلن پٹرول خریدتا ہے لیکن پاکستان کے مقابلے میں پھر بھی سستا خریدتا ہے جب کہ چین میں ایک گیلن پٹرول کی قیمت 4 ڈالر 87 سینٹ ہے جو بھارت چند سینٹ (امریکی پیسے) زائد ہے۔ اس اعتبار سے بھارت دوسرے نمبر کے بجائے تیسرے نمبر پر چلا جاتا ہے۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ ایک امریکی اپنی یومیہ آمدنی کا فقط 3 فیصد دے کر گیلن پٹرول خریدتا ہے۔ ناروے میں اگرچہ پٹرول کے گیلن کی قیمت دس ڈالر سے بھی زائد ہے مگر یہ عام نارویجن شہری کی یومیہ آمدنی کا صرف 4 فیصد بنتی ہے۔ اب اگر ہم عوام کی اوسط آمدنی اور پٹرول کی قیمت میں کوئی توازن پیدا کرنے کی کوشش کریں تو یا تو عام آدمی کی آمدنی میں اضافہ کیا جائے جو یقیناً حکومت کے بس کی بات نہیں۔ دوسری طرف جہاں پٹرول کی قیمتوں میں کمی کی بات ہے تو حکومتی کارپردازان کا موقف ہے کہ یہ قیمتیں عالمی منڈی کی قیمتوں سے منسلک ہیں جو ہماری حکومت کے کنٹرول میں نہیں لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ جتنی قیمت کا پٹرول حکومت کو ملتا ہے حکومت اس میں اتنا ہی ٹیکس بھی شامل کر دیتی ہے جس سے قیمت دو گنا ہو جاتی ہے اور حکومتی ٹیکس میں کمی بیشی یقینا حکومت کے اختیار میں ہے۔

اگر حکومت کے ارباب بست و کشاد کو عام لوگوں کی حالت زار سے ذرا بھر بھی ہمدردی ہو اور وہ پٹرول ٹیکس میں آدھی کمی بھی کر دیں تو عوام کو خاصا بڑا ریلیف مل سکتا ہے۔ حکومتی ٹیکسوں کی زیادتی عوام اس صورت میں بخوشی قبول کر لیتے ہیں اگر یہ ٹیکس عوام کو کوئی سہولت فراہم کرنے کے لیے استعمال میں لائے جائیں لیکن حکومتی کارکردگی پر نگاہ رکھنے والے جب دیکھتے ہیں کہ ٹیکسوں سے اکٹھا کیا جانے والا سرمایہ عمومی طور پر سرکار اللّوں تلّلوں میں اڑا دیتی ہے تو ان کا ٹیکس دیتے دل دکھتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایک تو وہ پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے اور اس کی قیمت میں استحکام لانے کے لیے سالانہ بنیادوں پر نرخوں کا تعین کرے ، اس طریقے سے ملکی معیشت میں بہتری آئے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں