بھارت سے چاہ بہار معاہدہ خطے میں پاکستان کی اجارہ داری ختم کردے گا افغان صدر
بھارت پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے تجارتی اشیاء سمندری اور زمینی راستوں سے افغانستان پہنچا سکے گا، اشرف غنی
افغان صدراشرف غنی کا کہنا ہے کہ بھارت سے چاہ بہار معاہدہ خطے میں پاکستان کی اجارہ داری ختم کردے گا لہذا بھارت اور افغانستان کو اس بات سے پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان ان کا تجارتی راستہ بند کر دے گا۔
بھارت اور افغانستان کے درمیان نہ صرف قربتیں بڑھ رہیں ہیں بلکہ افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ دورہ بھارت کے دوران دنوں ممالک کے درمیان دفاع سمیت کئی معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے نئی دلی پہنچتے ہی بھارتی زبان بولنا اور اسلام آباد کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا ہے۔
نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ بھارت اور افغانستان اس بات سے کیوں پریشان ہیں کہ پاکستان ان کا تجارتی راستہ بند کر دے گا، چاہ بہار معاہدہ خطے میں پاکستان کی اجارہ داری ختم کردے گا لہذا بھارت، پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے تجارتی اشیاء سمندری اور زمینی راستوں سے افغانستان پہنچا سکے گا۔
اشرف غنی کے دورہ بھارت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مطلوب دہشت گردوں کے تبادلے سمیت 3 معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں جب کہ اگلے 5 برسوں میں باہمی تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم بھی کیا گیا ہے اور بھار ت نے اصلاح اور استحکام کے نام پر افغانستان کو سالانہ ایک ارب ڈالر امداد دینےکا اعلان کیا ہے۔
بھارت اور افغانستان کے درمیان نہ صرف قربتیں بڑھ رہیں ہیں بلکہ افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ دورہ بھارت کے دوران دنوں ممالک کے درمیان دفاع سمیت کئی معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے نئی دلی پہنچتے ہی بھارتی زبان بولنا اور اسلام آباد کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا ہے۔
نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ بھارت اور افغانستان اس بات سے کیوں پریشان ہیں کہ پاکستان ان کا تجارتی راستہ بند کر دے گا، چاہ بہار معاہدہ خطے میں پاکستان کی اجارہ داری ختم کردے گا لہذا بھارت، پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے تجارتی اشیاء سمندری اور زمینی راستوں سے افغانستان پہنچا سکے گا۔
اشرف غنی کے دورہ بھارت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مطلوب دہشت گردوں کے تبادلے سمیت 3 معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں جب کہ اگلے 5 برسوں میں باہمی تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم بھی کیا گیا ہے اور بھار ت نے اصلاح اور استحکام کے نام پر افغانستان کو سالانہ ایک ارب ڈالر امداد دینےکا اعلان کیا ہے۔