خواجہ اظہار کی گرفتاری وزیراعظم اورآرمی چیف بتائیں کہ آخر چاہتے کیا ہیں فاروق ستار
آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری راو انوار کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کریں، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان
KABUL:
خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپہ اور ان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ یہ سارا عمل ایم کیو ایم اور مہاجر دشمنی ہے وزیراعظم اور آرمی چیف بتائیں کہ وہ آخر چاہتے کیا ہیں۔
خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوارکے خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپے کے وقت گھر میں ایک بھی مرد موجود نہیں تھا، پولیس نے خواتین اہلکاروں کے بغیر گھر پر چھاپہ مار کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے چھاپوں سے واضح ہوتا ہے کہ معاملہ ایم کیو ایم کو لندن سے چلانے کا نہیں بلکہ ایم کیو ایم اور مہاجر دشمنی ہے، خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپے سے زیادہ پارلیمانی توقیری ہو ہی نہیں سکتی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ایم کیوایم رہنما خواجہ اظہارالحسن کو گرفتار کرلیا
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ میں نے پولیس اہلکاروں سے پوچھا کہ مجھے وارنٹ گرفتاری دکھا دیں پھر بے شک انھیں لے جائیں تو پولیس حکام کا کہنا تھا کہ وارنٹ گرفتاری ہمارے پاس موجود ہیں لیکن ہمیں دکھائے نہیں گئے۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے پوچھتا ہوں کہ یہ کون سے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے، خواجہ اظہار کل تک مطلوب نہیں تھے اور آج گرفتار ہو گئے، وزیراعظم اور آرمی چیف بتائیں کہ آخر چاہتے کیا ہیں، اس ذلت سے تو بہتر ہے کہ ہم سب ارکان اسمبلی اورسینیٹرز،میئر، ڈپٹی میئر،ہمارے تمام ضلعی چیرمین و وائس چیرمین اجتماعی گرفتاری دے دیں اور ہم اس کے لئے تیار ہیں لیکن اب کراچی کے شہری مزید ذلت برداشت نہیں کر سکتے، ہم نمازیں بخشوانے گئے تو روزے بھی ہمارے گلے پڑ گئے، لا پتہ ساتھیوں کا کچھ پتہ نہیں ہے اور ہمارے درجنوں کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ خواجہ اظہار کے گھر پر چھاپے کا نہ تو وزیراعلیٰ سندھ کو پتہ تھا اور نہ ہی آئی جی پولیس کو واقعہ کا علم تھا، راؤ انوار کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹوزرداری اور آصف زرداری کے خاص آدمی ہیں، تو ہمیں بتایا جائے کہ پیپلز پارٹی کراچی سے چل رہی یا دبئی و امریکا سے چلائی جا رہی ہے۔
خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپہ اور ان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ یہ سارا عمل ایم کیو ایم اور مہاجر دشمنی ہے وزیراعظم اور آرمی چیف بتائیں کہ وہ آخر چاہتے کیا ہیں۔
خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوارکے خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپے کے وقت گھر میں ایک بھی مرد موجود نہیں تھا، پولیس نے خواتین اہلکاروں کے بغیر گھر پر چھاپہ مار کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے چھاپوں سے واضح ہوتا ہے کہ معاملہ ایم کیو ایم کو لندن سے چلانے کا نہیں بلکہ ایم کیو ایم اور مہاجر دشمنی ہے، خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپے سے زیادہ پارلیمانی توقیری ہو ہی نہیں سکتی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ایم کیوایم رہنما خواجہ اظہارالحسن کو گرفتار کرلیا
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ میں نے پولیس اہلکاروں سے پوچھا کہ مجھے وارنٹ گرفتاری دکھا دیں پھر بے شک انھیں لے جائیں تو پولیس حکام کا کہنا تھا کہ وارنٹ گرفتاری ہمارے پاس موجود ہیں لیکن ہمیں دکھائے نہیں گئے۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے پوچھتا ہوں کہ یہ کون سے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے، خواجہ اظہار کل تک مطلوب نہیں تھے اور آج گرفتار ہو گئے، وزیراعظم اور آرمی چیف بتائیں کہ آخر چاہتے کیا ہیں، اس ذلت سے تو بہتر ہے کہ ہم سب ارکان اسمبلی اورسینیٹرز،میئر، ڈپٹی میئر،ہمارے تمام ضلعی چیرمین و وائس چیرمین اجتماعی گرفتاری دے دیں اور ہم اس کے لئے تیار ہیں لیکن اب کراچی کے شہری مزید ذلت برداشت نہیں کر سکتے، ہم نمازیں بخشوانے گئے تو روزے بھی ہمارے گلے پڑ گئے، لا پتہ ساتھیوں کا کچھ پتہ نہیں ہے اور ہمارے درجنوں کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ خواجہ اظہار کے گھر پر چھاپے کا نہ تو وزیراعلیٰ سندھ کو پتہ تھا اور نہ ہی آئی جی پولیس کو واقعہ کا علم تھا، راؤ انوار کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹوزرداری اور آصف زرداری کے خاص آدمی ہیں، تو ہمیں بتایا جائے کہ پیپلز پارٹی کراچی سے چل رہی یا دبئی و امریکا سے چلائی جا رہی ہے۔