عالمی کتب میلہ اسکولوں نے لائبریریوں کیلیے کتابوں کا اسٹاک خریدلیا

میلے میں ہر پبلشر نے اپنی کتابوں کی پریزنٹیشن کچھ ایسے انداز میں کی ہے کہ عوام اس کی طرف کھنچے چلے آرہے ہیں۔


Staff Reporter December 09, 2012
عالمی کتب میلے کے ایک اسٹال پر خواتین کتابوں کی خریداری میں مصروف ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: پاکستان پبلشر اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے تحت آٹھویں عالمی کراچی کتب میلے کے تیسرے روز بھی ہزاروں شہریوں نے ایکسپو سینٹرکا رخ کیاجس میں زیادہ تعداد اسکولوں کے بچوںکی تھی جو صبح سے ہی اپنے اساتذہ کے ہمراہ ایکسپو سینٹر میں موجود تھے بچوں کی کتابوں کے اسٹالز پر بچوںکا ہجوم نظرآیا۔

بہت سے اسکولوں نے اپنی لائبریریوں کیلیے کتابوںکااسٹاک خریدا، لوگوںکی آمدکاسلسلہ رات تک جاری رہا، بزرگ ،خواتین و حضرات کی بہت بڑی تعداد نے میلے میں شرکت کی، کتب میلے میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں میں بچوں کی انگریزی اردو کہانیاں، ڈارائنگ بکس اور بچوں کے حوالے سے ایکٹیوٹی بکس شامل رہیں جنکی فروخت کے گزشتہ تمام ریکارڈز ٹوٹ گئے، اسکے علاوہ ادب، ثقافت، تاریخ ،شاعری، نثر نگاری، ناول،سائنس ،قانون ، فلسفہ،طب اور شخصیات سے متعلق شائع شدہ کتب کی فروخت بھی بڑے پیمانے پر جاری رہی۔

تاریخ پاکستان،پاکستان کی حالیہ تاریخ اور دنیا کے مختلف ادوار سے متعلق تاریخ پر لکھی گئی کتب میں بھی لوگوں کا رحجان دیکھنے میں آیا،کتب میلے کے پارکنگ ایریا میں اسکولوںکی بسوں کی لمبی قطار تھی۔

05

میلے کی خاص بات بین الاقوامی پبلشرز کے اسٹالز پر عوام کا بے پناہ ہجوم ہے،جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ طلبہ و طالبات انٹرنیشنل بکس کے حوالے سے بہت پر جوش ہیں، عوام کی ایک بڑی تعداد نے اس بات کا اظہار بھی کیا کہ یہ میلہ تو کتابوں کی دنیا معلوم ہوتا ہے کہ جہاں صبح سے شام کب ہوئی پتا ہی نہیں چلتا۔

عوام کے اظہارِ رائے میں میلے کا ہر اسٹال منفرد اور اپنے اندر ایک کشش رکھتا ہے، ہر پبلشر نے اپنی کتابوں کی پریزنٹیشن کچھ ایسے انداز میں کی ہے کہ عوام اس کی طرف کھنچے چلے آرہے ہیں،کتب میلے کے تیسر ے روز بھی مختلف پبلشرز کی جانب سے سرگرمیاں پیش کی گئیں ،کراچی بین الاقوامی کتب میلے کے کنوینر اویس مرزا جمیل نے کہا کہ کتابوں کی نمائش سے نئی نسل میں پڑھنے کا شوق پیدا ہوگااور کتاب بینی سے ذہن کھلتا ہے،معلومات میں اضافہ اور شعور بیدار ہوتا ہے اسی لیے نئی نسل کو اس طرح کی کتابوں کی نمائش میں آنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں