لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کے مسلسل وعدے
ارباب اختیار کی سیاسی الجھنوں میں بجلی بحران کی صورتحال سب سے زیادہ گمبھیر نظر آتی ہے
FAISALABAD:
وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ عوام کے لیے سستی اور وافر بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ زیادہ اقتصادی نمو اور صنعتی سرگرمی کے لیے بجلی کی مستقبل کی ضروریات کے لیے مناسب انتظامات کرنے کی ضرورت ہے، ان کی حکومت اپنی مدت پوری ہونے سے قبل لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کے لیے قوم سے کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرے گی۔ وہ جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اجلاس میں وفاقی وزرا خواجہ آصف، سینیٹر پرویز رشید، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، معاون خصوصی طارق فاطمی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ ملک کو توانائی کے شدید بحران کے پیش نظر عوام نے اس بات کا گہرا مشاہدہ کر لیا ہو گا کہ وزیراعظم قوم کو مسلسل اس بات کا یقین دلارہے ہیں کہ ن لیگ کی حکومت 2018ء تک لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دے گی، گزشتہ روز چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے اجلاس کو اس ضمن میں بریفنگ دی کہ نیلم جہلم منصوبہ کا پہلا یونٹ فروری 2018ء میں کام کرنا شروع کر دیگا جب کہ بقیہ یونٹس 2018ء کے موسم گرما سے قبل فعال ہو جائینگے، تربیلا IV کا پہلا یونٹ 14 اگست 2017ء کو وزیراعظم کے ہاتھوں افتتاح کے لیے تیار ہو گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 330 میگاواٹ کے ونڈ اور 980 میگاواٹ کے جوہری توانائی کے منصوبہ سمیت ایک ہزار میگاواٹ سے زائد کے 9 منصوبہ جات وزیراعظم کی طرف سے افتتاح کے لیے تیار ہیں جب کہ سیکریٹری پانی و بجلی کا کہنا تھا کہ مئی 2018ء تک تقریباً تین ہزار میگاواٹ بجلی فاضل ہو گی۔ اس امر میں کوئی شک نہیں اور عوام کو بھی حکومت کی نیت پر شک نہیں مگر اس ملک کی سیاسی قسمت میں سویلین صدور، ڈکٹیٹروں اور وزرائے اعظم نے بجلی کی قلت سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے جتنی قسمیں اٹھائی ہیں اور ووٹرز کا دل لبھانے کے لیے جو دلفریب وعدے کیے ہیں وہ کبھی وفا نہیں ہوئے خدا کرے یہ ریکارڈ ن لیگ کی حکومت کے دور میں ٹوٹ جائے، وزیراعظم نے اس بار زور دے کہا ہے کہ مدت ختم ہونے سے پہلے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دیں گے۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ ارباب اختیار کی سیاسی الجھنوں میں بجلی بحران کی صورتحال سب سے زیادہ گمبھیر نظر آتی ہے اس لیے کوئی ہفتہ ایسا نہیں جاتا جب وزیراعظم ان کے مشیر اور دیگر متعلقہ ادارے لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کے وعدے کر رہے ہیں۔ تاہم لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگتنے کے لیے ابھی ڈیڑھ سال باقی ہے، ذرایع کے مطابق عید الاضحی کے موقع پر 3 دن ملک میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوئی تو بھی اس عمل میں دور دراز کے علاقوں کی بجلی منقطع کر کے عوام کو یہ عارضی ریلیف ملا۔ عربی کی مشہور کہاوت ہے کہ انڈے اور وعدے آسانی سے توڑے جا سکتے ہیں۔ ارباب اختیار کو اب عملی طور پر اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا چاہیے۔