فلم انڈسٹری کا سنہرا دور واپس لانے کیلیے منفرد کام کی ضرورت ہے نور

70 اور80کی دہائی میں پاکستانی ڈراموںنے بھارت فلم انڈسٹری کے نامور فنکاروں کوبھی گرویدہ بنا رکھا تھا


Qaiser Iftikhar September 17, 2016
نامور فنکاروں سے استفادہ اور فن کے ادارے قائم کیے جاتے توماضی کی بجائے آج کے ڈراموں فلموں کا ذکرہوتا۔ فوٹو: فائل

اداکارہ وماڈل نوربخاری نے کہا ہے کہ پاکستان میں اگر فلم اور ٹی وی کے سنہرے دورکی بات کی جائے تویہ وہ دور تھا جب سڑکیں ویران ہوتی تھیں، بازاروں، گلیوں میں سناٹا رہتا اورکاروباری مراکزبند ہوتے۔

اداکارہ وماڈل نوربخاری نے کہا ہے کہ سڑکوں اوربازاروں میں بندہ دکھائی دیتا اورنہ ہی بندہ ذات۔ البتہ دیرسے گھرلوٹنے والے افراد کوگلی محلے سے گزرتے ہوئے گھروں کے دریچوں سے اکثرقہقہے لگنے یا داد دینے کی آوازیں ضرور سنائی دیتی تھیں۔ یہ سب کمال پاکستانی ڈرامے کا تھاجس کی حقیقی کہانیوں نے لوگوں کو اپنی طرف اس قدر متوجہ کر رکھا تھا کہ کاروباری طبقہ ہویا ملازمین سب کے سب شام ڈھلتے ہی اپنے گھروں کو پہنچنے لگتے تھے۔ اسی طرح سینما گھروں میں لوگوں کا ہجوم دکھائی دیتا تھا۔

اداکارہ وماڈل نوربخاری نے کہا ہے کہ ٹکٹ خریدنے کے لیے لمبی لمبی قطاریں لگی ہوتی تھیں اورہرکوئی پہلے ٹکٹ خرید کرفلم دیکھنے کی خواہش کرتا تھا۔ موجودہ دورمیں یہ فرق سب کے سامنے ہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ اداکارہ نور نے کہا کہ 70ء اور80ء کی دہائی میں پاکستانی ڈرامے نے ملک ہی نہیں بلکہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی فلم نگری کے مہان فنکاروں کوبھی اپنا گرویدہ بنا رکھا تھا۔

اداکارہ وماڈل نوربخاری نے کہا ہے کہ ڈرامے کی کہانیاں، ڈائیلاگ، فنکاروںکی اداکاری اورڈائریکٹرسمیت تکنیک کاروں کے باکمال فن کوجس طرح سے بھارتی فلم انڈسٹری والوں نے سراہا اوراپنایا ہے اگرکوئی پاکستان میں بھی اپنے اُن بے مثال فنکاروں اورتکنیک کاروں سے سیکھتا یا ان کے فن کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیے اکیڈمیاں قائم کرتا توشاید آج ہم ماضی کی بجائے موجودہ دورمیں بننے والے ڈراموں کا تذکرہ کرتے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی فلم نئے دورمیں داخل ہوچکی ہے لیکن ماضی کے سنہرے دورکی طرح شائقین کی بھرپورواپسی کے لیے بہت کچھ منفردکرنے اور سیکھنے کی ضرورت ہے۔ فلم بین اچھی اورمعیاری فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں اوراس کے لیے ہم سب کومل کرکام کرنا ہوگا ، تاکہ پاکستانی فلم ملک بھرمیں اوربیرون ممالک میں اپنا مقام بناسکے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں